فائق وہ مینیجر کدھر ھے جس کو مینے اک اہم کام سونپا تھا وہ ابھی تک نہیں آیا
سر میں آگیا
تم اتنی لیٹ کیوں ہو جب میں مینے تمہیں کہا تھا کے ایک گھنٹے میں میرا کام ہو جانا چاھیے
سوری سر
تمہیں پتا ھے کے مجھے لیٹ کام کرنے والے لوگ پسند نہیں تو لیٹ کیوں ہوۓ گیٹ لوسٹ تمہاری نوکری آج سے ختم
پر سر
پر ور کچھ نہیں اب یہ جو ساری ڈیٹیلز لے کر آۓ ہو فائق کو دو اور جاؤ
وہ مینیجر منہ دیکھتا رہ گیا اس کا 10 منٹ لیٹ آنا بھاری پر گیا اس نے فائل فائق کو پکرائی اور چلا گیا
فائق
یس سر
ساری ڈیٹیلز بتاؤ مجھے
اوکے سرسر اس لڑکی کا نام پری ورش ابراہیم ھے اور وہ پنجاب کالج سے M.A کر رہی ھے اور اس کی فیملی میں ماں باپ وہ دو بہنیں اور اک بڑا بھائی ھے
چلو ٹھیک ھے تم جاؤ
جلد ہی تم پری ورش سے پری ورش ریحام شاہ بن جاؤ گی اور یہ میرا وعدہ ہے تم سے
یہ کہتے ہی اک مسکراہٹ اس کے ہونٹوں کا احاطہ کر لیتی ھے
___________________
پری ،پری ورش اٹھ جاؤ نا 8:00 بج رہے ھیں تمہیں کالج بھی جانا ھے پھر لیٹ ہو جاؤ گی
اوہو ماما اتنی لیٹ ہوگئی وہ جلدی کہہ کر اٹھ جاتی ہے اور کپڑے چینج کر کے نیچے جاتی اچھا ماما بابا باۓ
بیٹا ناشتہ تو کرتی جاؤ
ماما وہی کر لوگی
یہ لڑکی ہمیشہ گھوڑے پے سوار رہتی
وہ کہہ رہی ھے نا کر لے گی تو جانے دو نہ
اچھا بابا جاؤ تمہارے بابا کو برداشت نہیں ہوتا کہ میں تمہیں کچھ کہوں
اوکے ماما 🥰 اللّٰہ حافظ
وہ مسکراتے ہوۓ گاڑی میں بیٹھتی ھے اور ڈرائیور کار آگے بڑھا لے جاتا ھے
______________________
شاہ کو کالج میں بطور خصوصی مہمان بلایا جاتا ھے وہ کالج کے ہیڈ کے اک سنٹر میں جو کے بچوں کے لیے ہوتا ھے وہاں پیسے ڈونیٹ کرتا ھے اس وجہ سے اسے کالج کا ہیڈ انوائٹ کرتا ھے اور کالج کے سارے تقریباً سب لوگ اسے جانتے ہیں ہر کسی نے اسے نیوز میں دیکھا ہوتا ھے اور چونکہ پری نے کبھی نیوز میں انڑسٹ نہیں لیا تو اسے پتا نہیں ہوتا ھے کے کون آنے والا ھے
جب شاہ کالج پہنچتا ھے تو اس کا ٹکراؤ پری سے ہو جاتا ھے وہ گروپ کے ساتھ مل کر کالج کی ڈیکوریشن کر رہی ہوتی ھے مگر اس کے ٹکرانے سے اس کے ہاتھ میں پکڑی ساری چیزیں گر جاتی ہیں اور پری کو غصہ آجاتا ھے
what tha hell are you??
آپ کو تمیز نہیں ھے چلنے کی پتا نہیں اللّٰہ نے آنکھیں دی بھی ھیں کہ نہیں
Excuse me ??
میں دھیان سے نہیں چل رہا تھا تو آپ چل لیتی
پہلےغلط کرتے ہیں اوپر سے معافی مانگنے کی بجاۓ الٹا مجھے غلط ٹہرا رہے ہیں
اس کی دوستیں اس کو منا کری جا رہی تھی مگر وہ باز نہیں آرہی تھی اور شاہ وہ اسے دیکھی جا رہا تھا اسے وہ پہلی نظر میں پیار والی فیلینگ آرہی تھی وہ اسے نظرانداز کرتا آگے بڑھا تو وہ اسے روکنے لیے آگے بڑھی مگر رمشہ نے روک لیا
ٹھیک ہے بندہ نیوز نا دیکھے مگر یہ تو دیکھے کہ وہ جس سے بات کر رہی وہ کون ھے اور اس کی سہیلیاں اسے بلا بلا کر تھک گئی مگر اسے تو لڑنے سے فرصت ہی نہیں
ہوگا کوئی وہ تیس مار خان i dont care
اگر اس نے سر اشفاق کو شکایت لگا دی تو
یار تم ڈراؤ تو مت ایسا بھی کون تھا وہ
ریحام شاہ نام ہے اسکا اور بزنس ٹائکون ھے یہ سب ڈرتے ہیں بس اس کے نام سے اور تم ماشاءاللّٰہ سے اسے کیا کیا کہہ گئی
اچھا بس بس اب بھاشن نا ہی دو تو اچھا ھے میں زرا یہ سب سمیٹ لو تو آتی ہو
اوکے آجاؤ
_________________________
مے آئی کم سر
یس کم ان مس پری ورش
یس سر آپنے بلایا
جی وہ سارہ انتظام ہوگیا
جی سر ہو گیا
اس کا سانس خشک تھا اور یہ بات اس کے سامنے چیئر پے بیٹھا شاہ بھی جانتا تھا اس کو جب آفس میں بلایا تو اس کی بولتی بند ہو گئی تھی کیونکہ اس نے شاہ کو ابھی ابھی آفس جاتے دیکھا تھا
اچھا ان سے ملیے یہ ھیں ریحام شاہ یہ آپ سے ملنا چاھتے تھے
مج ج ھ ھ سے ک ک کیوں ملنا چاھ ھتے تھے
ارے مس پری یہ آپ کے کام کی تعریف کر رہے تھے اس لیے آپسے ملنا چاھتے تھے اور آج کے فنکشن میں یہ آپکی زمیداری ھے اور آپ نے ہر جگہ پے ان کے ساتھ رہنا ھے اوکے
اوکے سر بٹ میں پارٹیسپیٹ کر رہی ہوں
نو پرابلم آپکی سپیچ تیار ھے
بلکل سر ریڈی ھے
بس جب آپ نے سپیچ دینی یو تب آپ سٹیج پے چلے جاۓ گا کیوں ریحام
بلکل
وہ اس سارے عرصے میں چپ رہا تھا اور صرف اک لفظ بولا تھا (بلکل)
اوکے سر آپ آجاۓ میرے ساتھ
وہ اس کے کہنے پے اٹھ کھڑا ہوا سر سے مصافحہ کر کے باہر نکل آیا
وہ سارے راستے خاموش رہی
پھر اسے فرنٹ پے بیٹھا کر یہ کہہ کر غائب ہوگئی کہ میں اپنی سپیچ ریڈی کر لو اور فرتی سے نکل گئی وہ اس کی جلد بازی پر مسکرائے بنا نا رہ سکا
________________________
وہ سارے فنکشن میں اس کے ساتھ رہا اور رمشہ اسے جلتا کھلستا دیکھ ہنستی رہی اور بلآخر فنکشن اختتام کو پہنچا اور وہ اسے الوداع کہتی رخصت ہوئی
گھر پہنچی تو چاچو چاچی حیا اور سلیمان آۓ ہوۓ تھے ان سے مل کر وہ فریش ہونے چلی گئی اس کا آج کا دن بہت گندہ گزرا تھا مگر شاہ کے لحاظ سے اس کا آج کا دن اتنا ہی اچھا
جب وہ فریش ہو کر آئی تو چاچی بولی
ادھر آؤ میری جان
چاچی مسکراتی ہوئی اٹھی اور پری کو جگہ دی
بھائی صاحب اب ہماری بچی کو اب ہمیں دے دیں ہم آپ سے ہماری بیٹی کا ہاتھ مانگنے آۓ ھیں ارسلان کے لیے
مشتاق شادی کے معاملے ایسے تہہ نہیں کیے جاتے تم ہمیں وقت دو ہم تمہیں بتاتے ھیں
جیسی مرضی آپکی بھائی صاحب ہم انتظار کرے گے جواب ہاں میں ہونا چاھیے
ٹھیک ہے بھائی جیسے آپ لوگ چاھے
بس میری گڑیا پڑھ لے تو کچھ سوچتے ہیں اس کا آخری سمسٹر ھے تو بس پیپر ہو جاۓ ان کے بعد ہم آپکو بتاۓ گے
جیسا آپ لوگ چاہیں
ٹھیک ہے وہ لوگ یہ کر چلے گۓ اور پری اور باقی سب سونے چلے گۓ
پری اور پلوشہ اپنے روم میں اور ہادی اپنے روم میں
اور مام ڈیڈ اپنے روم میں چلے گے
________________________
آہستہ آہستہ اسے لگنے لگا کے ریحام شاہ روز آیا ہوتا ھے اور اس کو فولو بھی کرتا ھے کئی بار اس نے کوشش کی کے اس سے بات کرے مگر نہیں چاھتی تھی کے کوئی فساد کھڑا ہو
آہستہ آہستہ اس کے پیپر کے دن قریب آتے گۓ اور وہ پیپر دینے میں مصروف ہو گئی اور اس کا دھیان دماغ سے نکل گیا جب وہ آخری پیپر دے کر آئی تو چاچو چاچی پہلے سے موجود تھے
وہ لوگ اب ہٹنے نہیں والے تھے پہلے اس کے پیپر کے انتظار میں6 مہینے نکال دیے اب نہیں
اور بابا نے اس سے پوچھ کر انہیں ہاں کہلوا دیا اور دونوں گھروں میں منگنی کی تیاریاں عروج پے تھی کے اک دن بیل بجی اور چوکیدار نے دروازہ کھولا
جی کس سے ملنا ہے آپنے
مجھے اشفاق صاحب سے ملنا ہیں
چلے میں بلاتا ھوں
وہ ان کے گھر کے اندر گیا تو اپنے بابا کے لیے چاۓ لاتی پری کو جھٹکا لگا
آپ
ہاں میں اپکے بابا سے ملنے آیا تھا
اوہ کوئی کام تھا
ہاں بہت ضروری کام
آپ کون؟؟ اور پری کو کیسے جانتے ہیں
اس کے بابا اسے شاہ سے بات کرتا دیکھ چکے تھے
بابا یہ میرے کالج کے پروفیسر کے فرینڈ ہیں
اوہ اچھا مجھ سے کیسے ملنے آنا ہوا
وہ پاپا آپ کی چاۓ
پری رکھ دو یہاں
اوکے پاپا
وہ رکھ کر جانے لگی تو شاہ نے روک لیا
بات آپ سے relate ھے تو آپ روک جاۓ
وہ روک گئی
سر میرا نام ریحام شاہ ھے اور میں آپکی بیٹی کو پسند کرتا ہوں میرے پیرینٹس نہیں ھیں کے وہ میری بات کریں اس لیے میں خود کرنے آیا ہوں
پر بیٹا میری بیٹی تو چھوٹی ھے اشفاق صاحب نے پلوشہ کا سمجھا
نہیں میں پری کی بات کر رہا
یہ بات سن کر پری کے رونگٹھے کھڑے ہو۔گۓ
نہیں بیٹا یہ ممکن نہیں اس کی منگنی ہے پرسوں
انکل منگنی رک بھی سکتی ھے
نہیں بیٹا میں اپنے بھائی کا بھروسہ نہیں توڑ سکتا
اس سے پہلے کے شاہ کچھ کہتا اندر آتا ہادی جو ساری بات سن چکا تھا اور اپنی بہن کو لے کر زیادہ ہی پوزیسو تھا وہ بولا
آپ کو بابا نے بتا دیا ھے نا تو براۓ مہربانی جاۓ اور آئیندہ یہاں کا رخ نا کرے
جب اس نے دیکھا کے شاہ تو ہل ہی نہیں رہا ھے تو اس نے اسے دھکے دینا شروع کردیے
خبردار اگر جو مجھے آئیندہ ہاتھ لگایا ہو
شاہ بولا
تمہاری بہن سے تو میری ہی شادی ہوگی یہ لکھوالو تم
جاؤ جاؤ زیادہ باتیں نا بناؤ
بھائی بس کریں ایسے لوگوں کے منہ نہیں لگنا چاھیے یہ لوگ پتا نہیں اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہیں جب پری بولی تو شاہ کو غصہ آگیا
یہ یاد رکھنا تمہاری شادی مجھ جیسے انسان سے ہی ہوگی اور اگر کسی اور کی ہوئی نا تم خود کو اور تمہیں جان سے مار دونگا
اسکی آنکھوں میں ایسا کچھ تھا کے وہ سہم کر رہ گئی اور شاہ چلا گیا
سب نے سکون کا سانس لیا اور اسکی دھمکی کو کسی خاطر نہیں لیا مگر پری اسکی آخری بات سن کر پریشان ہو گئی
کسی کو کیا پتا تھا آنے والا وقت پری کے لیے کتنا کھٹن ثابت ہوتا ھے______________________
This is my 2nd story plzz vote and comment
Agr mere 1st story nee prhi hu to uska link me apko de do g