اک چاند تنہا کھڑا رہا،
میرے آسمان سے زرا پرے،
میرے ساتھ ساتھ سفر میں تھا،
میری منزلوں سے زرا پرے،
میری جستجو کے حصار سے،
میرے خواب میرے خیال سے،
وہ وہ شخص تھا جو کھڑا رہا،
میری چاہتوں سے زرا پرے،
اب پری اور ارسلان کی منگنی کی تیاریاں شروع ہو گئی تھی کسی کا بھی شاہ کی طرف دھیان نہیں تھا
اور دوسری طرف شاہ نے پری کے پیچھے بندے لگاۓ ہوۓ تھے وہ اسے پل پل کی رپورٹ دیتے تھے
سلمان اور پری شاپنگ کرنے آۓ تھے
تو شاہ بھی اپنے بندوں کے ساتھ اس کے پیچھے آیا تھ
سلمان نےبلیو کلر کا پینٹ کوٹ لیا تھا اور پری نے بلیو کلر کی ہی پاؤں کو چھوتی میکسی لی تھی
اور ساتھ میں ایئررنگز بھی لیے
جب دونوں فارغ ہوۓ تو پری بولی
سلمان میں بہت تھک گئی ہوں اور بھوک بھی لگی
تو سلمان بولا آؤ کچھ کھاتے ہیں انہوں نے وہاں بیٹھ کر میکڈونلڈ سے برگر اور فرائز آرڈر کیے اور کھانے لگے جب کھا کر فارغ ہوۓ تو پری نے کہا بہت دیر ہوگئی گھر چلتے ہیں
ہاں چلو
دونوں اٹھ کر مال سے باہر جانے لگتے ہیں کہ اک لڑکا جس کی عمر 24 سال کے لگ بھگ ہو گی وہ سلمان کی طرف آیا اور بولا
اسلام و علیکم
وعلیکم اسلام
بھائی پلیز اک ہیلپ چاھیے
کیا ہوا بولے بھائی
میں نے اپنی منگیتر کے لیے کچھ لینا ھے آپ میری ہیلپ کر دیں
اس نے پری کی طرف دیکھا
پری نے ہاں میں سر ہلا دیا
وہ پری کو یہ کہہ کر کے ابھی آتا ہوں چلا گیا
پیچھے سے پری اس کا انتظار کرنے لگتی ھے کہ اس کو لگتا ھے کہ کوئی اس کے پیچھے ھے
اس سے پہلے کہ وہ مڑتی کوئی اس کے منہ پر رومال رکھ دیتا ھے جس میں بیہوشی کی دوائی ملی ہوتی ھے
وہ سلمان کو بلانے کی کوشش کرتی ھے مگر وہ اسکو بلا نہیں پاتی ھے وہ جس جگہ پے کھڑی ہوتی ھے وہاں پے اکا دُکا لوگ ہوتے ھیں جن کو پسٹل دکھا کر خاموش رہنے کا کہا جاتا ھے اور جب وہ بیہوش ہو جاتی ھے تو شاہ اسے اپنی باہوں میں پکڑ کر مال سے باہر لے جاتا ھے
______________________
اس کی آنکھ کسی کی آواز سے کھلتی ھے اس کا سر درد سے چکرا رہا ہوتا ھے اپنے آپ کو اک اجنبی جگہ پے دیکھ کر وہ حیران رہ جاتی ھے مگر حرکت نہیں کرتی ھے کیونکہ وہ نہیں چاھتی کے جو لوگ اس وقت یہاں موجود ھیں انہیں اس کے اٹھنے کا پتا چلے دھیرے دھیرے اسے سب کچھ یاد آتا ھے کے جب سلمان اس بندے کے ساتھ گیا تو اس کو کسی نے کڈنیپ کر لیا
اوہ نو مجھے یہاں کون لے کر آیا ہو گا
موم ڈیڈ سب کا کیا حال ہو رہا ہو گا😨😨😰
وہ ان کی باتوں پے دھیان دیتی ھے
یار باس لڑکی تو ٹائٹ لایا ھے
بکواس بند کر باس نے سن لیا تو جان سے مار دے گا
یار اک نظر دیکھ تو لینے دیں
وہ آدمی اس کی طرف بڑھ رہا ہوتا ھے اس سے پہلے کہ وہ اس تک پہنچتا اس نے آنکھیں بند کر لی
پھر اس کا ہاتھ اس کمبل تک پہنچتا ہے
مگر یہ کیا وہاں تو خاموشی چھا جاتی ھے وہ تھوڑا سا کمبل ہٹا کر دیکھتی ھے تو وہاں اس بندے کا گریبان شاہ کے ہاتھ میں ہوتا ھے اور وہ اسے بری طرح مار رہا ہوتا ھے
تمہاری ہمت کیسے ہوئی اس کو ہاتھ لگانے کی
باس باس ہم نے تو اسے منع کیا تھا مگر یہ منع نہیں ہوا
اب اس کی سزا سزاۓ موت ہی ہو سکتی ھے
ان سب کا اسے باس کہنا اسے سب سمجھ آرہا ہوتا ھے
اسی وقت وہ اٹھتی ھے اور سب وہاں رک جاتے ہیں
رکے اسے مت مارے پلیزز😭😭
وہ رونا شروع ہو جاتی ھے پسٹل دیکھ کر
اوہ اوہ نو سویٹ ہارٹ ایسے رو مت تمہیں روتا دیکھ میرا خون کھول رہا ھے
پلیز
ششش اچھا میں کسی کو نہیں مارتا اور تم سب اس کو فارغ کرو اس کا اشارہ اس غنڈے کی طرف تھا
جب وہ سب چلے گۓ تو شاہ اس کی طرف آیا وہ اس کو اپنی طرف آتا دیکھ ڈر گئی اور کمبل منہ تک لے لیا
پری پری دیکھو میرے ہاتھوں میں پسٹل نہیں ھے
وہ جانتا تھا کے پری پسٹل اور خون کو دیکھ کر ڈر جاتی ھے
جب پری نے کمبل سے منہ نکالا تو اس کے ہاتھ میں واقعی پسٹل نہیں تھی وہ اٹھی اور دروازے تک پہنچی
کیا کر رہی ہو ؟کہاں جا رہی ہو؟
میں مجھے اپنے گھر جانا ھے مجھے آپ یہاں کیوں لاۓ ھیں
آرام سے یہاں آکر بیٹھو
نہیں نہیں مجھے ابھی جانا ھے
میں نے کہا نا چپ کرو
وہ اس کے اونچا بولنے پر وہ چپ کر گئی
اب میری بات دھیان سے سنو
یہ پڑے تمہارے کپڑے اور جا کر چینج کرو آج ہمارہ نکاح ھے
آپکا دماغ تو نہیں خراب ہو گیا میری منگنی ھے کل اور آج آپ مجھے کہہ رہے کے میرا نکاح ھے آپکے ساتھ میں ایسا ہرگز نہیں کرو گی
میں نے جب کہہ دیا تو جا کر ڈریس چینج کرو
نہیں مجھے میرے گھر چھوڑ کر آۓ ابھی اسی وقت
تم مجھے غصہ کرنے پر مجبور کر رہی ہو
میں آپسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بولنے لگتی ھے کے شاہ اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیتا ھے
نہیں کرو گی نکاح
وہ نا میں سر ہلاتی ھے
چلو پھر ٹھیک ھے نا کرو جاؤ
جاؤں
ہاں ہاں جاؤ
وہ اسے جانے کے لیے کہتا ھے اور خود فون لگاتا ھے کسی کو
اس سے پہلے کے وہ دہلیز پار کرتی اس کے قدم وہی جم گۓ اس بندے کی بات سن کر
ہاں جاوید بولو
سر میں میم کے بابا کے آفس کے سامنے والی بلڈنگ میں ہوں اور مجھے وہ صاف دکھائی دے رہے
چلو پھر شوٹ کردو کیونکہ وہ تو میری بات مان نہیں رہی
یہ بات سن کر وہ الٹے پاؤں واپس جاتی ھے اور شاہ کو کہتی ھے
پلیز میرے بابا کو کچھ نا کریں میں میں آپسے شادی کے لیے تیار ہوں
ہمم چلو جاوید ابھی انہیں شوٹ مت کرو جب ہمارہ نکاح ہو جایے گا تو آجانا
اوکے سر
جب فون بند ہو جاتا ھے تو وہ بولتا ھے
چلو جلدی سے تیار ہو جاؤ ورنہ
نہیں۔ نہیں میں تیار ہو رہی
10 منٹ ہیں تمہارے پاس تیار ہو جاؤ ورنہ
وہ جلدی جلدی وہ جوڑا پہنتی ھے اور اسی وقت پارلر والی آجاتی ھے
وہ اسے تیار کرتی ھے پری بہت پیاری لگ رہی ہوتی ھے اس نے ریڈ کلر کا کامدار جوڑا پہنا ہوتا ھے
وہ لڑکی اسے باہر چھوڑنے جاتی ھے
شاہ اسے دیکھ کر دھنگ ہی رہ جاتا ھے وہ سوگوار حسن لیے بہت پیاری لگ رہی ہوتی ھے
مولوی صاحب نکاح شروع کریں
پری ورش ابراہیم ولد ابراہیم احمد آپکو ریحام شاہ
ولد شاہمیر شاہ بعوض سکہ رائج الوقت 10لاکھ روپے حق مہر یہ نکاح قبول ھے
وہ کچھ نہیں بولتی ھے
پھر شاہ اس کا کندھا ہلاتا ھے
مولوی دوبارہ پوچھتا ھے وہ روتے روتے بولتی ھے قبول ھے وہ دوبارہ پوچھتا ھے وہ بول دیتی ھے
اسے اس وقت اپنے گھر والے یاد آرہے ہوتے ہیں
پھر اس سے سائن کرواتے ہیں وہ کر دیتی ھے پھر شاہ سے پوچھتے ھیں وہ بھی قبول ہے کہہ دیتا ھے پھر اس سے بھی سائن کرواۓ جاتے ہیں فائق اس کے ساتھ ہوتا ھے
پھر وہ فائق کو اشارہ کرتا ھے تو وہ مولوی صاحب کو اور باقی گواہوں کو بھی بھیج دیتا ھے
اب پری اور شاہ رہ جاتے ہیں پری کو وہ کپڑے چینج کرنے کا کہتا ھے وہ جب کپڑے چینج کر آتی ھے تو آتے ساتھ ہی گھر جانے کا کہتی ھے وہ بنا کچھ کہے اسے گھر چھوڑنے چلا جاتا ھے اور وہ گاڑی سے اتر کر اندر چلی جاتی ھے
________________________
جب وہ گھر جاتی ھے تو گھر میں صرف ملاذمہ کے
کوئی نہیں ہوتا وہ سب کا پوچھتی ھے
آپکی ماما اور چاچی شاپنگ پے بابا اور چاچو آفس
ہادی بھائی اپنے روم میں اور پلوشہ اپنے کالج اور سلمان بھائی وہ ابھی آۓ تھے آپکا پوچھ رہے تھے کے آپ اچانک مال سے غائب ہو گئی خیر تھی
ہاں وہ رمشہ کا فون آیا تھا بلا رہی تھی تبھی چلی گئی اور سلمان آۓ تو کہنا میں سو رہی ہوں اوکے
چلیں ٹھیک ھے
وہ اپنے روم میں آکر رونے لگی آج جو اس کے ساتھ ہوا تھا یاد کر کے سلمان کا فون آتا ھے تو وہی بات بتا دیتی ھے جو اسنے باجی کو کہی ہوتی ھے اور یہ سن کر سلمان تھوڑا ریلیکس ہو جاتا ھے کےوہ گھر پے ھے
____________________
ایسے ہی اگلا دن آجاتا ھے پری کو شاہ کا فون آتا ھے وہ اٹینڈ کرتی ھے
شاہ بولتا ھے کیا حال ہے سویٹ ہارٹ
میں ٹھیک اب کس لیے کال کی ھے
بس یہ بتانے کے لیے کے آج میں آؤ گا
مگر آج کیوں آج تو میری منگنی ھے
سویٹ ہارٹ آج آپکی منگنی نہیں نکاح ھے اور نکاح پر نکاح نہیں ہوتا تو آج ہی آنا پڑنا اور جو بھی باتمیں کہوں گا اس بات تمہیں ہاں میں ہاں ملانی ھے اوکے سویٹ ہارٹ
مگر ۔۔۔۔
اگر مگر کچھ نہیں جو کہہ رہا وہ کرو اور یاد رکھو اگر کوئی ہوشیاری کی تو کسی کو نہیں چھوڑوں گا
ج ج جی ٹھیک ھے
یہ کہہ کر وہ فون بند کر دیتا ھے
_____________________
رمشہ اندر داخل ہوتی ھے تو پری رو رہی ہوتی ھے پری رمشہ کے گلے لگ کر سب بتا دیتی ھے اور رمشہ شوکڈ ہو جاتی ھے
وہ اسے ریلیکس ہونے کا کہتی ھے
مجھے یہاں شاہ بھائی نے بھیجا ہے
مگر کیوں یار یہ سب کیا ہو رہا وہ روتے ہوۓ کہتی ھے
جو قسمت میں لکھا ہوا وہی ہو رہا مگر تم پریشان نا ہو اللّٰہ بہتر کرے گا
مگر وہ تم تک کیسے پہنچا ؟؟
بس یہ تو مجھے بھی نہیں پتا
مگر آج تو منگنی ہے نا میری پھر وہ کیوں کہہ رہا تھا کے نکاح ھے
اپیا
ہاں بولو پلوشہ
اپیا ماما آپ کو بلا رہی ہیں
اوکے میں آئی
وہ رمشہ کو کہہ کر چلی جاتی ھے
جب وہ اپنی ماما کے روم میں داخل ہوتی ھے تو سلمان بھی وہی ہوتا ھے وہ اسکا سامنا نہیں کرنا چاھتی مگر اب کیا کیا جاسکتا ھے
ارے پری تم کل کہاں گئی تھی ؟؟
وہ رمشہ کا کال آیا تھا تو وہی چلی گئی تمہیں کافی ڈھونڈا مگر تم نہیں ملے
اچھا ہاں وہ لڑکا تو جان نہیں چھوڑ رہا تھا خیر آؤ بیٹھو میں باہر سے ہو کر آیا
بیٹا ادھر آؤ
اسکی ماما نے اسے بلایا وہ بیٹھ گئی
میں نے تم سے بات کرنی تھی
جی ماما بولے
بیٹا سلمان نے آج ہی نکاح کی ضد کر دی ھے اور ہم اسے منع نہیں کر پاۓ
مگر ماما
بیٹا آج نہیں تو کل نکاح ہونا ھے بس کم نے سوچا کے آج نکاح کر دیتے ھے اور رخصتی 3 مہینے بعد
ماما جیسا آپ کو ٹھیک لگے وہ یہ کہہ کر اٹھ جاتی ھے اور روم میں جا کر رمشہ کے گلے لگ جاتی ھے وہ اسے گلے لگاتی ہے اور تیار کرتی ھے
پھر آخرکار نکاح کا وقت بھی ہو جاتا ھے سلمان نے وہی بلیو پینٹ کوٹ پہنا ہوتا ھے اور پری نے بلیو میکسی وہ میکسی میں ہلکے سے میک اپ کے ساتھ واقعی پری لگ رہی ہوتی ھے انتظام ان کے گارڈن میں ہوتا ھے ابھی نکاح خواں نکاح شروع بھی نہیں کرتا ھے کہ شاہ اپنے آدمیوں کے ساتھ آجاتا ھے اور آتے ساتھ ہی پری کا ہاتھ پکڑتا ھے اگر اس کا نکاح شاہ سے نا ہوا ہوتا تو وہ یقینن اس سے اپنا ہاتھ چھڑواتی مگر اب وہ ایسا نہیں کر سکتی تھی تبھی خاموش رہی
یہ کیا بدتمیزی ھے اس کے بابا بولے
کوئی بھلا اپنے داماد سے ایسے بات کرتا ھے
یہ کیا بکواس ھے چھوڑو میری ہونے والی بیوی کا ہاتھ
یہ بکواس نہیں ھے اگر لگتی ھے تو اس سے پوچھ لو
بولو بیٹا آپ خاموش کیوں ہو؟؟
پاپا یہ سچ کہہ رہے ہیں ہمارہ نکاح ہوا ھے
ہر کوئی شوکڈ تھا سب سے پہلے اس کے بابا ہوش میں آۓ اور اسے اک تھپڑ مارا اور بھی مارتے اگر شاہ بیچ میں نا آتا تو
تم نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا
یہ کیا کیا تم نے بیٹا اس کی ماما بولی
بیٹا مت کہو اسے یہ بیٹا کہلانے کے لائق نہیں ھے وہ تو شکر ھیں کے نکاح میں صرف فیملی کے لوگ ہیں ورنہ میری عزت کا تو جنازہ نکل جاتا
بھائی صاحب پری نے اچھا نہیں کیا اب ہم کیا کرے گے
چلو میں تو کہتی ہوں چلیں یہاں سے
چلو اٹھو
میں گاڑی میں بیٹھا ہوں تم اپنا سامان لے کر پہنچو
اپیا آپنے اچھا نہیں کیا
یہ ہادی تھا جس کو یتیم ہونے سے بچایا تھا اسنے اور اس کے ساتھ پلوشہ کو بھی اس کی ماں نے اسے گلے لگایا اور روتے روتے رخصت کیا مگر کسی نے نہیں پوچھا کے اس کے دل پے کیا بیت رہی ھے وہ گاڑی میں بیٹھی اور گاڑی آگے چل پڑی
آپ کو کیا لگتا ھے کے کیا ہوگا اب پری کا اگلا قدم کیا وہ معاف کر پاۓ گی شاہ کو اور بڑھ پاۓ گی اور جو اس کے گھر والو نے کیا کیا وہ صحیح تھا پلیز کومینٹس کریں اور ووٹ دیں مجھے آپکے کومینٹس کا انتظار رہے گا♥️
#sehrishwaqaar