از قلم : مجاہد الاسلام ابن مخدومی حسام الدین۔
26 جنوری 1950 کی وہ کرن بھی بھارت کے قلب و ذہن میں منور ہے کہ جب اس سرزمین ہند پر بھارتی دستور کا نفاذ کسی نوزائیدہ کی طرح عمل میں آیا تھا۔ اسکے بعد اس دستور نے اپنا سفر شروع کیا۔ طرح طرح کی حکومتیں دیکھی۔ مخالفت اور موافقت کی ہواؤں کا سامنا کیا لور دیکھتے ہی دیکھتے یہ دستور دور حاضر کے مخالفت اور شدت پسندی کی آندھی میں بیڑیوں میں جکڑا ہوا نظر آرہا ہے۔
موجودہ حکومت نے اس بھارتی دستور اور بھارتی قانون پر سیاہ قوانین کا ایک ایسا تیر داغا ہے کہ جو اس دستور کے سینے میں کسی قاتل کی مانند پیوست ہیں۔ آج یہ دستور بستر مرگ پر زندگی اور موت سے لڑ رہا ہے۔ ایک جانب حکومت اس دستور کی روح قبض کرنے پر درپہ ہے اور دوسری جانب محب وطن اس دستور کو نئ زندگی دینے کے لئے نبردآزما ہیں۔
اس دستور کو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی زیر صدارت میں تیار کیا گیا اور 26 نومبر 1949 کو اسے قبول کیا گیا اسکے بعد آج ہی کے دن، مراد 26 جنوری 1950 کو اسکا نفاذ عمل میں آیا۔ یہ دستور دراصل جمہوریت اور لامذہبیت کی شمع کے اطراف کسی پروانہ کی مانند چکر لگاتا ہے۔ اسکی بنیادیں جمہوری ہے اور انصاف اور ایکتا اسکا شیوہ ہیں۔ اس دستور نے اس ملک کی عوام کو کئ آزادیاں عطا کی ہیں مگر افسوس اس بات پر ہے کہ آج ان آزادیوں کا ظالمانہ طر پر گلا گھونٹ کر قتل کیا جارہا ہیں۔
اول یہ کہ بھارتی دستور کے آرٹیکل 14 تا 18 مساوات کا حق دیتے ہیں۔ ان آرٹیکلس میں واضح طور پر مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنے سے ممانعت کی گئی ہیں پر دور حاضر کی حکومت بذات خود ان آرٹیکلس کے کھلے عام قتل میں قائدانہ کردار ادا کررہی ہے۔
اسی طرح بھارتی قانون کے آرٹیکل 19 تا 22 باطل کے خلاف آواز بلند کرنے اور احتجاج کرنے اور اسی طرح اظہار رائے کی آزادی دیتے ہیں۔ پر صد افسوس! مظاہرین پر غنڈہ گردی اور دہشت گردی اور حکومت کی خاموشی اس بات کی دلیل ہیں کہ ان آرٹیکلس کی بھی ارتھی اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔
اس کے متوازی بھارتی قانون میں یہ بات واضح طور پر درج ہے کہ 'جو شخص اس سرزمین ہند کے بطن میں پیدا ہوا ہو وہ اس ملک کا شہری کہلاۓ گا۔' مگر NRC جیسے قوانین اسکے خلاف کسی زہر کی مانند ابھرے ہیں۔الغرض آج پورا بھارت جوش و خروش سے یوم جمہوریہ منارہا ہیں۔ مگر کیا اس ملک کی جمہوری بنیادیں زندہ ہیں؟ کیا اس ملک کا دستور محفوظ ہے؟ کیا یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت اس ملک کی تہذیب و ثقافتی میل جول اور گنگا جمنا تہذیب کو تباہ کر رہی ہے۔ مگر تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ آپسی اتحاد و اتفاق کے ہی ذریعے قوموں نے عظیم کامیابی کے علم کو تھاما ہیں۔ آپسی اتحاد و اتفاق اور جمہوری بنیادوں کے ذریعے ہی یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ ان بنیادوں کے ذریعے ہی یہ ملک مستقبل کے شفق پر ایک سپر پاور کے حیثیت سے ابھر سکتا ہے۔ ان بنیادوں کے ذریعے ہی یہ ملک اے۔ پی۔ جے۔ عبدالکلام کے خوابوں کی تعبیر بن سکتا ہے۔ الغرض آج کے اس دن کے موقع پر یہی عزائم سر بلند کرنا ہیں اور اس ملک کو فرقہ پرستی، دہشت گردی، غنڈہ گردی اور شدت پسندی جیسی سلاخوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہیں۔ تب ہی جا کر شہداء آزادی اور مجاہدینِ آزادی کا حق ادا ہو پاۓ گا اور یہ ملک صحیح معنوں میں آزاد اور جمہوری قرار پائے گا۔
YOU ARE READING
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہے زنجیریں ۔۔۔۔
Randomبھارتی یوم جمہوریہ اور ملک میں لائے گئے نئے تاناشاہی قوانین کے ضمن میں تحریر کیا گیا مضمون۔ یہ مضمون 26 جنوری 2020 کو تحریر کیا گیا تھا۔ | آج بتاریخ 28 مارچ 2021 کو یہ مضمون میں wattpad پر شائع کررہا ہوں۔