Ep:2

70 4 3
                                    

موبائل اٹھا کر دیکھا تو صبح کے آٹھ بج چکے تھے۔ اس کے موبائل پر حماد کی چار مثقال تھیں۔ سالار نے اپنا موبائل اٹھایا۔ اور حماد کو کال کی۔
" کیا ہی ضرورت تھی تمہیں اٹھنے کی" فون کی دوسری طرف حماد غصے سے بول رہا تھا۔ سالار نے اطمینان سے جواب دیا ۔" فضول مت بولو بات بتاؤ"۔ یہ سن کر حماد بولا " ہاں میں تو ہمیشہ سے ہی فضول بولتا ہوں۔

صحیح تو تم بولتے ہو"۔
وہ مایوسی سے سالار کو کہہ رہا تھا۔"

اچھا نہ بس کرو اب۔ صبح صبح تمہاری کال خیر تو ہے نہ سب"۔ سالار تم کالج کیوں نہیں آ رہے؟ حماد نے سالار سے پوچھا۔" یار آ جاؤں گا کالج بھی ایسا بھی کیا مسئلہ ہوگیا ہے"۔
تمہیں پتہ بھی ہے نا تم پچھلے پانچ دن سے کالج نہیں آئے۔ میم سدرا تمہارے گھر بھی کال کر چکی ہیں ۔ مگر کوئی آگے سے ریسیو بھی نہیں کرتا۔" حماد فون کی دوسری طرف سے بول رہا تھا۔" یار تمہیں تو پتا ہے میں نے اپنے ہی دونوں نمبر میڈم کو دیے ہوئے۔ پھر بھی تم میرے سے یہ سوال کر رہے ہو ہیں" ؟۔ آخر تمہارے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟
حماد سنجیدگی سے سالار سے پوچھ رہا تھا۔ نہیں آخر تم چاہتے کیا ہو تم مجھے بتا دو صاف صاف تاکہ میں میم سدرہ کو جواب دے دو۔ حماد سالار سے اس کے کالج میں آنے کے بعد ہی ملا تھا۔ ان کو ساتھ میں ایک ہی سال ہوا تھا۔ وہ کالج میں بھی اکثر ساتھ ہی رہتے تھے۔ اب سالار کو آخری دفعہ کالج گئے ہوئے پانچ دن کا عرصہ ہوگیا تھا۔ وہ پچھلے دو دن سے گھر پر تھا۔ کالج میں اس کی اٹینڈنس سب سے آخری نمبر پر تھی۔ پچھلے سال تو تھوڑا بہت پڑھ کر وہ پاس ہوہی گیا تھا۔ مگر اس سال یہ اس سے بھی زیادہ مشکل تھا۔ اس سےکسی بھی چیز کی امید کی جاسکتی تھی۔ مگر فیل ہونے کی نہیں۔ اس کے گھر والوں کو اس پر پورا یقین تھا کہ وہ کیسے نہ کیسے بھی پاس ہو ہی جائے گا۔ کیونکہ وہ بچپن سے ہی اچھے نمبروں سے پاس ہوتا آ رہا تھا۔ مگر کسی کو کیا ہی پتا تھا کہ وہ ان دنوں کن کاموں میں مصروف تھا۔ وہ پہلے سے زیادہ گھر میں رہنے لگ پڑا تھا۔ اور آخر کار آج حماد نے اس کو کال کر رہی دی تھی۔ حماد اس سے پوچھنا چاہ رہا تھا کہ وہ کن سرگرمیوں میں خود کو مصروف کیے بیٹھے ہیں۔ مگر مجال ہے کہ وہ لڑکا کسی کو کوئی سیدھا جواب دیتا۔ حماد۔" تم میم کو کچھ بھی کہہ دو یار"۔ سالار بولا۔ چلو ٹھیک ہے۔ میں کہہ دوں گا کہ اس کی طبیعت خراب ہے۔ حماد نے سالار کو کہا۔

" سالار نے جواب میں صرف ٹھیک ہے بولا اور فون کاٹ دیا "۔

وہ اٹھا اور نورالعین کے پاس جا پہنچا۔ ماما" اٹھ جائیں۔ آپ نے کہا تھا جب اٹھے تو مجھے اٹھا دینا۔"۔ پھر وہ جا کے اپنے لیپ ٹاپ پر مووی لگا کر بیٹھ گیا۔ اتنی دیر میں نورالعین بھی اس کے پاس آ چکی تھیں۔"

سالار تمہارے بابا کی کال آئی تھی۔ وہ بہت جلد واپس آرہے ہیں۔ اب تم سدھر جاؤ۔ اپنی حرکتیں تم ٹھیک کرلو۔ رات کو دیر سے گھر آنا۔ پھر واپس آ کے ساری ساری رات جاگنا۔ اسی لئے تو تم صبح کالج نہیں جاتے۔"۔ سالار نے ان کی بات ٹوکی۔" میں کالج اس لیے نہیں جاتا ۔ کہ وہاں کوئی صحیح سے پڑھاتا ہی نہیں ہے۔

خوابWhere stories live. Discover now