وہ سیدھا چلتا اندر داخل ہوا تھا۔۔۔اور اندر کا منظر دیکھ کر اس کا اچھا خاصا موڈ برباد ہو گیا تھا
"محترمہ نے بس ایسے شوق پال رکھے ہیں"
اس نے پیچھے سے اس کے ہاتھ سے چپس کا پیکٹ جھپٹا تھا
"ہزار دفع کہا ہے ایسی چیزیں مت کھایاکریں"
اس نے مڑ کر ایک نظر اسے دیکھا تھا اور پھر اپنے ہاتھ میں موجود چپس کو۔۔۔
"یہ بھی رکھ لو" اس نے وہ بھی واپس پیکٹ میں ڈالا تھا
اس کے ساتھ صوفے پہ بیٹھی نرمین نے مسکراہٹ دبائی تھی۔۔۔بھابھی اتنا غصہ۔۔۔۔
اب کے روح نے اسے گھور کر دیکھا۔۔۔
"اٹھو یہاں سے تم،اور کوئی کام نہیں ہے تمھیں"
نرمین کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔۔۔۔
"سوری بھائی"... نرمین فوراً وہاں سے اٹھی تھی۔۔۔
'رکو میں بھی چلتی ہوں"امائرہ نے اس کے ساتھ اٹھتے ہوئے کہا۔۔۔اس کو اندازہ ہو گیا تھا کہ روح کے لہجے سے نرمین ہرٹ ہوئی ہے۔۔
"ایکسپوز می!!"روح نے آبرو اچکائی تھی "آپ کدھر؟اور کوئی کام نہیں ہے کیا آپ کو بھی؟"
امائرہ نے نرمین کی طرف معصوم سی شکل بنا کر دیکھا ایسے جیسے کہہ رہی ہو
"لو دیکھ لو!! کوئی فرق نہیں!!دونوں کی برابر ہی ہوئی ہے"
نرمین کو بے ساختہ ہنسی آگئی تھی اس کے دیکھنے پر۔وہ ایسی ہی تھی۔ایک پل میں ناراض ہوتی اور دوسرے لمحے سب بھلائے پہلے جیسی ہو جاتی۔۔۔
روح ان دونوں کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔
"ہو گئی میری برائی؟"
"نہیں تو بھائی،آپ کو کس نے کہا" نرمین جلدی سے بولی
"اور آپ بھی کچھ کہہ دیں"اس نے امائرہ کی بوکھلاہٹ کو بیزاری سے ریکھا
"وہ۔۔ میں۔۔وہ ۔۔آپ بیٹھیں۔۔میں پانی لاؤں آپ کے لیے۔۔"
"نہیں! آپ بیٹھ جائیں ادھر ہی واپس" اس نے نرمی سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"نرمین!بی جان کہا ہیں؟اور مام؟"نظریں ہنوز امائرہ پہ تھیں۔۔جو اس کے کہنے پر واپس صوفے پر بیٹھ گئی تھی
"بھائی!وہ لوگ تو بابا کے ساتھ ان کے دوست کی عیادت کے لیے گئی ہیں" نرمین نے مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا
"اچھا!اسی لیے آج یہ جناب اس حلیے میں ہیں"روح صوفے کی پشت پر ہاتھ جمائے کھڑا تھا۔۔
ہاہ۔۔۔
امائرہ نے فوراً خود کا جائزہ لیا تھا اور صوفے سے کھڑی ہو گئی۔۔
"کیا ہے میرے حلیے کو؟"اس نے جارحانہ انداز میں ان دونوں بہن بھائی کو گھورا۔۔
نرمین اور روح دونوں ہی اس کی طرف متوجہ تھے۔۔
اس کی آنکھوں میں حیرانی ابھری۔۔
"ہاں!بولیں؟"۔۔وہ سفید اور گلابی سادہ سے ٹراؤزر شرٹ میں ملبوس تھی۔۔ہلکا گلابی دوپٹہ صوفے کے سامنے پڑی میز پر ریموٹ اور موبائل کے ساتھ پڑا ہوا تھا۔۔جیولری کے نام پر ہمیشہ کی طرح گلے میں ایک لاکٹ پہنا ہوا تھا اور ہاتھ میں رسٹ واچ۔۔۔
اس کے لمبےسیاہ بال پونی میں مقید تھےجو کے اس کی کمر تک آرہے تھے۔۔
"کچھ نہیں"روح نے سر جھٹکا۔۔
"کیا مطلب کچھ نہیں۔۔ابھی تو آپ۔۔۔"امائرہ نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے تیز تیز بولنا شروع کیا۔۔
"روح نے اس کی بات بیچ میں ہی کاٹ دی۔۔"آپ کو میں نے کہا تھا آج آپ کو چیک اپ کے لیے جانا ہے"
"کل چلیں گے"فوراً جواب آیا تھا۔۔امائرہ کا لہجہ ملتجی ہوا تھا۔۔
"بالکل بھی نہیں! جائیں اور فوراً تیار ہو کر آئیں۔میں ویٹ کر رہا ہوں آپ کا"
وہ اسے ہاتھ سے ہٹاتا ہوا صوفے پر بیٹھ گیا۔۔
"نرمین! بلقیس کو بولیں ایک گلاس پانی اور ایک گلاس اورنج جوس لا دیں"
"بھائی میں لے آتی ہوں"وہ کہتی ہوئی جلدی سے کچن کی جانب بھاگ گئی۔۔
امائرہ نے خفگی سے اس کو کچن تک جاتے ہوئے دیکھا اور پھر اسی طرح منہ کے زاویے بگاڑے ٹیبل پر سے اپنا دوپٹہ اور موبائل جھپٹا۔۔۔
جو کہ روح نے پہلی فرصت میں اس کے ہاتھ سےاچک لیا تھا۔۔
"موبائل ادھر ہی رکھ کر جائیں ۔پندرہ منٹ ہیں صرف آپ کے پاس، گھنٹوں کا انتظار کرنے کا ارادہ نہیں ہے میرا۔۔جائیں اور جلدی آئیں"اس نے سختی سے کہا۔۔
"جی،جی"وہ کہتی ہوئی جلدی سے سیڑھیاں چڑھتے اپنے کمرے کی طرف چلی گئی۔۔۔
نرمین نے ٹرے لا کر اس کے سامنے میز پر رکھی۔۔
روح نے اس کا ہاتھ پکڑ کر صوفے پر بیٹھایا۔۔اور ٹرے سے پانی کا گلاس اٹھا لیا
"تم رونے کیوں لگ جاتی ہو میرے کچھ کہنے پر؟"اس نے پانی کا گھونٹ بھرا۔۔
"بھائی!آپ ڈانٹتے ہی ایسے ہیں" نرمین نے خفگی سے بھرپور انداز میں جواب دیا
"وہ ڈانٹ ہوتی ہے؟مجھے تو پتا ہی نہیں تھا"اس نے شرارت سے ہنستے ہوئے اس کے سر پر ہاتھ رکھا۔۔
اب کے نرمین کو بھی ہنسی آگئی "بھائی!اب آپ پھر کہیں گے،ساری عمر تو دور رہا تم لوگوں سے!عادت ہی نہیں ہے فیملی کے ساتھ رہنے کی"
"ہاں، الحمداللّٰہ" روح نے گلاس واپس ٹیبل پر رکھا
"بھھھھھاااائئییی"اس نے صںدماتی انداز میں اس کی طرف دیکھا
"یار آہستہ" اس نے ہنستے ہوئے اس کے سر پر چپت لگائی۔۔۔
اسی وقت امائرہ سیڑھیاں اترتی ان کی جانب آئی۔۔
اب وہ پلین سکائےبلو ٹراؤزر شرٹ اور وہائٹ دوپٹہ میں ملبوس تھی۔۔۔پاوں میں بھی سفید کھسہ پہن رکھا تھا۔۔۔
ہیراسٹائل اور لاکٹ سیم تھا۔۔۔
"اس تیاری کی لیے آپ کو پانچ منٹ بھی بہت تھے"
روح نے ٹیبل سے امائرہ اور اپنا موبائل اور گاڑی کی چابی اٹھاتے ہوئے کہا۔۔
"دس منٹ تو باتھ لینے میں لگ جاتے ہیں"اس نے جتانے والے لہجے میں کہا۔۔
"ہاں اور پانچ منٹ بال ڈرائی کر کے دوبارہ پونی ٹیل بنانے میں" نرمین نے ہنستے ہوئے اسے چڑایا۔۔
روح بلقیس کو ہدایات دے رہا تھا۔۔
امائرہ نے ایک نظر اسے دیکھا اور پھر پلٹ کر جلدی سے کشن کھینچ کر اسے مارا۔۔"بکو مت!"
"ہاہاہا"نرمین نے کشن کیچ کرکے سائڈ پر رکھا۔۔۔
"یہ جوس پی لیں اور پھر چلیں"
امائرہ نے دکھ بھری نظروں سے جوس کے گلاس کو دیکھا۔۔۔
"چلو بھئی امائرہ،ہر گھنٹے بعد یہ جوس پینے کی روایت دہراؤ"اسنے روح کے ہاتھ سے گلاس لیا۔۔اور صوفے کے کنارے بیٹھ کر غٹا غٹ ایک ہی سانس میں چڑھا لیا۔۔۔
روح نے اس کی جلدی دیکھتے ہوئے افسوس سے سر نفی میں ہلایا
"ماشاء اللّٰہ سے میڈم کے پیچھے لگتا ہے سکندراعظم کو فوجیں لگی ہوئی ہیں" اس نے سر جھٹکا۔۔۔
"نرمین ہم ایک گھنٹے میں واپس آرہے ہیں آپ اپنے کمرے میں چلی جاؤ۔۔بلقیس یہیں رکیں گی جب تک کہ ہم واپس نہیں آجاتے"اسنے نرمی سے اسے سمجھایا۔۔۔
"چلیں"اس نے امائرہ کوچلنے کااشارہ کیا اور باہر کی جانب قدم بڑھا دیے
YOU ARE READING
حب القلب
Randomزندگی کے اتار چڑھاؤ کی سادہ سی کہانی۔۔ دوستی،عزت،محبت پر انحصار کرتی داستان ۔۔۔ رشتوں کی خوبصورتی اور مقام کو واضح کرنے کی ایک ادنیٰ سی کاوش