میری عاشقی اب تم ہی ہو❤️

6 1 0
                                    

اگلی صبح بہت ہی خوشگوار ہوئی ریحام جب اٹھا تو پری اسکی نظروں کے سامنے اس کے بلکل پاس تھی اور وہ سوئی ہوئی کسی حور سے کم نہیں لگ رہی تھی
وہ اٹھا اور آرام سے اسے لٹا کر تیار ہونے چلا گیا
اسی وقت پری کی آنکھ کھل گئی وہ اسے وارڈروب میں جاتا دیکھنے لگی جب وہ تیار ہو کر باہر آیا تو پری ویسے ہی لیٹی ہوئی تھی اس کو ادھر آتا دیکھ اسکے ذہن میں رات والی بات یاد آئی تو وہ پرے ہٹنے لگی
پری ریحام بولا
ج ج جی
کیا ہوا مجھ سے ڈر رہی ہو
ن ن نہیں تو ا ایسی تو و کو ئی بات ن ن نہیں
ادھر آؤ
وہ چپ چاپ ادھر آگئی
اس نے اسکے ماتھے پے اپنے پیار کی مہر ثبت کی تو وہ حیران رہ گئی اسکو آج تک کسی مرد نے نہیں چھوا تھا
کیا ہوا
کچھ نہیں
اچھا اپنی ڈریسنگ کروانی ھے رات کو تو میں نے کر دی تھی اب اماں بی سے دھیان سے کروا لینا اور آئی ایم سو سوری یار پتا نہیں کیا ہو گیا تھا مجھے
وہ نظریں جھکاۓ کھڑی رہی
اچھا اب تم فریش ہو جاؤ میں بریک فاسٹ پے ویٹ کر رہا اوکے
____________________
وہ فریش ہو کر بریک فاسٹ کرنے چلی گئی وہ اندر آئی تو اماں بی اور ریحام انتظار کر رہے تھے اس نے اماں بی کو سلام کیا تو اماں بی اسکے بازو کو دیکھ کر پریشان ہو گئی اور پوچھنے لگی کیا ھوا ھے
وہ چپ رہی تو انہوں نے ریحام کو بہت ڈانٹا ریحام چپ چاپ ڈانٹ سنتا رہا پھر اس نے پری سے اماں بی کے سامنے سوری کی پری چپ رہی تو اماں بی بولی خبردار اگر میری بیٹی کو کچھ کہا ہو تو پھر پری ناشتہ کرنے لگی ٹیبل پے بہت کچھ تھا ٹیبل مختلف قسم کی چیزوں سے بھرا بڑا تھا
اس نے صرف اورینج جوس لیا اور پینے لگی
بیٹا اور کچھ تو لو
نہیں بی اماں میں بس تھوڑا جوس لو گی
بس جوس ہی پینا ھے نہیں نہیں کچھ اور بھی تو لو نا
ہاں نا پری یہ کیا بات ہوئی کچھ لو یہ اتنا سب تو تمہارے لیے بنوایا ھے
شاہ بولا تو پری کو اسکا ہادی یاد آیا وہ کیسے اس کو کہہ کہہ کر کھلواتا تھا
تھا اس سے چھوٹا مگر ہمیشہ بڑا بننے کی کوشش کرتا آپی آپ کچھ کھاتے ہی نہیں ہو یہ کہہ کر زبردستی کھلاتا
ہادی بھی ایسے ہی زبردستی کھلاتا تھا
یہ کہتے ہی وہ رونے لگ گئی اور روتے روتے یہ کہہ اپنے روم میں گئی کہ
آپ ہیں اس سب کی وجہ صرف آپکی وجہ سے میں اپنے ماں اور بابا سے الگ ہوئی کاش آپنے مجھے نا دیکھا ہوتا اور کاش میں آپسے نا ملی ہوتی i hate u صرف آپکی وجہ سے میں ان لوگوں سے دور ہوں
وہ یہ کہہ کر بھاگتی ہوئی ڈائن ان ٹیبل سے اٹھ کر روم میں چلی گئی اور وہاں شاہ کو غصہ دلا گئی
ریحام
جی اماں بی
بیٹا دھیان سے ہینڈل کرنا اپنے ماں باپ سے جیسے بچھڑی ہے تو اسی وجہ سے پریشان ھے
وہ شاہ کی طبعیت سے واقف تھی تبھی بولی لیکن وہ کہاں رہنے والا تھا اسے کچھ کہے بغیر وہ فورن اپنے روم میں گیا وہ وہاں بیٹھی رو رہی تھی
تمہاری ہمت کیسے ہوئی اماں بی کے سامنے مجھ سے ایسے بات کرنے کی ہاں
آپ جاۓ یہاں سے مجھے اس وقت آپکی شکل نہیں دیکھنی
بس بہت ہو گیا کب سے دیکھ رہا ہوں مجھ سے سہی بات نہیں کرتی گم صم رہتی ہو اور اب یہ الزام
وہ اس کی طرف آہستہ آہستہ قدم بڑھارہا تھا اور وہ پیچھے پیچھے ہوتی جا رہی تھی
میں کہہ رہی ہوں پیچھے رہے
وہ کچھ نا بولا
میں کہہ رہی
اس کی بات ابھی منہ میں ہی تھی کے شاہ نے اسے چپ ہونے پر مجبور کر دیا وہ اسکے اتنا قریب ہورہا تھا کہ اسے اسکی سانسیں اپنے چہرے پے محسوس ہو رہی تھی
وہ اسے دیکھے گیا روئی روئی سی وہ اسے اپنی اپنی سی لگی اس نے اسے کمر سے پکڑ کر اپنے ساتھ لگایا وہ مزاحمت بھی نا کر سکی
چھوڑیں ریحام میں کہتی ہوں چھوڑیں
اس نے اس سے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی بہت کوشش کی مگر ریحام کی گرفت اتنی مضبوط تھی کے وہ کچھ نا کر سکی اسے ریحام کے جسم سے جو خوشبو آرہی تھی وہ مدہوش کر رہی تھی وہ چپ کر کے اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگی جہاں پیار ہی پیار تھا وہ نظریں جھکا گئ
اسکا چہرہ لال ٹماٹر کی طرح ہو رہا تھا وہ اسے شرماتا ہوا دیکھ کر ہنسا تو پری نے منہ نیچے کر لیا
وہ مجھے اماں بی بلا رہی ہیں
پر مجھے تو کوئی آواز نہیں آئی
اس سے پہلے کے وہ دھیان دیتا وہ اس کی باہوں سے وہ نکل چکی تھی
یہ چیٹنگ ہے پری وہ چلایا
پیار اور جنگ میں سب جائز ہوتا ھے
یہ پیار ھے یا وار
شائد پیار وہ کہتے ہوۓ باہر چلی گئی اور وہ اتنی جلدی اس کے دل کی کیفیت بدلنے پر حیران تھا وہ پری کے پاس یہ سوچتے ہوۓ باہر لان میں چلا گیا
________________________
تین ماہ بعد
اس نے کبھی بھی اللّٰہ سے کچھ نہیں مانگا تھا اسے سب بن مانگے مل گیا تھا پری بھی مگر وہ اس رب کا شکرگزار کبھی ہوا ہی نہیں اسے کبھی یاد بھی نہیں تھا آخری بار نماز کب پڑھی تھی اس کے موم ڈیڈ ہمیشہ اپنی ہی کرتے تھے موم اور ڈیڈ باہر کی دنیا میں ہی مگن رہے اتنی تو دولت تھی پھر بھی کبھی ان لوگوں نے شکر نہیں منایا اللّٰہ کا نا خود نماز پڑھی نا اس کو پڑھائی ان کی اک کار ایکسیڈنٹ میں موت کے بعد اماں بی اس کے بابا کی دور پرے کی رشتہ دار تھی جو کہ فائق کی ماما تھی انہوں نے شاہ کو سنبھالا جو ماں بابا کی موت کے بعد گم صم ہوگیا تھا کیونکہ فائق اس کے ساتھ رہتا تھا تبھی اس نے اسکی ماما کو بھی وہی رکھ لیا
اماں بی نے کئی بار اسے نماز کا کہا مگر وہ نہیں مانا مگر آج جب شاہ روم میں داخل ہوا اور پری کو نماز پڑھتے دیکھا تو دل میں خواہش جاگی کہ وہ بھی اس کے ساتھ نماز پڑھ سکتا اسے تو آتی بھی نہیں ھے وہ کیسے کہے پری کو
اسے اس شرمندگی نے آگھیرا
کیا دیکھ رہے وہ جب دعا مانگ کر فارغ ہوئی تو پوچھا
میں دیکھ رہا ہوں تمہارے چہرے پر اتنا سکون ھے اس وقت یہ سکون مجھ میں تو کبھی آیا ہی نہیں
سکون صرف نماز میں اور اللّٰہ کی یاد میں ہوتا ھے
ریحام
ہممم
کیا آپ نماز پڑھتے ہیں ؟
نہیں
وہ یہ بات کہہ کر شرمندگی سے نظریں جھکا گیا
وہ سمجھا تھا کہ وہ کہیں گی کے آپ نماز کیوں نہیں پڑھتے اسے باتیں سناۓ گی اور پھر اپنے آپکو اس سے بہتر ثابت کرے گی مگر وہ تو مسکرا رہی تھی
آپ کو نماز پڑھنی نہیں آتی؟
نہیں میں نے بس بچپن میں دادا ابو سے نماز سیکھی تھی جب ان کی ڈیتھ ہوئی تو کسی نے توجہ نہیں دی
چلیں آپکو وضو کرواؤ
وہ اسے ساتھ لیتی ہوئی واشروم میں آگئی اور پھر اسے بتانے لگی کہ کیسے وضو کرتے ہیں اسے وضو کروا کر اس نے اک جاۓ نماز اس کے لیے بچھائی اور پھر اسے طریقہ سمجھانے لگی جیسے جیسے وہ بولتی اسے لگتا اسے یہ سب پہلے سے یاد تھا جب وہ سب بتا چکی تو وہ نماز کے لیے کھڑا ہو گیا
وہ اسے نماز پڑھتا دیکھ کر بہت خوش ہوئی تھی اسے اس وقت اپنے مام ڈیڈ اور بہن بھائی سب بھولا ہوا تھا اسے یاد تھا تو شاہ کی آنکھ سے نکلتا ہوا ندامت کا آنسو
وہ نماز میں بھی رو رہا تھا
جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوا تو دعا کے لیے ہاتھ اٹھاۓ
اور اس سے کچھ مانگا نہیں گیا وہ اور رونے لگا
اماں بی ریحام کو اور پری کو کھانا کھانے کے لیے بلانے آئی تو ریحام کو جانماز پر بیٹھے ہوۓ دیکھ کر حیران ہوگئی اور اس سے بڑھ کر وہ رو رہا تھا
ریحام
جی اماں بی
جواب ریحام کی بجاۓ پری کی طرف سے آیا
پری بیٹا تم میرے ساتھ آنا زرا مجھے بات کرنی ہے اور ریحام تم دعا سے فارغ ہو کر کھانا کھانے آ جاؤ
وہ پری کو لے کر چلی گئی
پری بیٹا تم نے ریحام کو معاف کر دیا
جی اماں بی میں نے معاف کر دیا جب میرے مام اور ڈیڈ کو کوئی فرق نہیں پڑھتا میرے ہونے نا ہونے سے تو میں اپنی زندگی خراب کیوں کروں ویسے بھی ریحام سے زیادہ مجھے کوئی پیار نہیں کر سکتا تھا
کیا تم بھی؟
ابھی تو کچھ نہیں کہہ سکتی مگر مجھے لگتا ھے بہت جلد ۔وہ مسکرائی
ریحام جو اسکی باتیں سن رہا تھا دھیرے سے مسکرایا
اچھا یہ ریحام نے نماز کیسے پڑھ لی میں نے اسے بہت کہا تھا کے سیکھ لو لیکن اک ہی دن میں کیسے؟
اماں بی انسان جو بچپن میں سیکھتا ہے خاص طور پر نماز تو وہ اسے کبھی نہیں بھولتی ان کو بھی یاد تھی بس پڑھی نہیں کبھی وہ الگ بات ھے آپ چلے میں ریحام کو لے کر آئی
جیتی رہو میری بچی میں بہت خوش ہوں ریحام کے لیے اسے تم جیسی اچھی بیوی ملی اور وہ نا ہماری باتیں چھپ کر سن رہا ۔وہ مسکرائی
پری ورش پلٹی تو وہ مسکرانے لگا
آپ یہاں کیا کر رہے ۔کچھ نہیں ابھی آیا
چلیں آۓ کھانا کھاۓ
چلو وہ دونوں اک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر چلتے ہوۓ ڈائنگ ان ٹیبل تک آۓ
وہ کھانا کھاتے ہوۓ مسکرا رہا تھا اسکی مسکراہٹ دیکھ وہ بھی مسکرانے لگی اور اماں بی ان دونوں کو ایسے ہی رہنے کی دعا دینے لگی
_________________________________
انکی شادی کو تین ماہ گزر گئے تھے اس نے کبھی بھی پری کے اتنا زیادہ کلوز ہونے کی کوشش نہیں کی مگر ایسا کیسے ہو سکتا تھا کہ نکاح کے دو بول اس پر اثر نا کریں اسے بھی دھیرے دھیرے ہی سہی شاہ کی عادت ہوگئی تھی ان تین ماہ میں کچھ بدلا تھا تو وہ ان دونوں کا رشتہ تھا پہلے وہ اس سے ہر وقت خوفزدہ رہتی وہ کچھ کر نا دیں مگر اس کا ڈر اماں بی نے شاہ کی کہانی سنا کر ختم کر دیا
انہوں نے بتایا کے وہ کیسے بکھرا تھا جب اسکے مام ڈیڈ کی ڈیتھ ہوئی تھی اور پھر اماں بی آئی تھی تو وہ بہت رویا تھا جو بھی تھا وہ مام ڈیڈ تھے وہ راتوں کو اٹھ کر روتا تھا اس لیے اماں بی نے اسکے پاس سونا شروع کر دیا اسکی پڑھائی کمپیلٹ ہو چکی تو اس نے اپنے آپکو صرف کاروبار میں مصروف کر لیا اس سے پہلے فائق سنبھالتا تھا پھر دونوں سنبھالنے لگے پھر اس نے پری کو دیکھا تو کئی دن تک وہ پری کی یاد میں بلکل سب بھول گیا گھر کاروبار اسے یاد رہا تو پری پھر وہ پری کی پارٹی والی باتیں بتاتا اماں بی وہ بہت معصوم تھی وہ مجھے جانتی نہیں تھی اسنے نا کبھی نیوز دیکھی نا سنی
یہ بات شاہ کو پری کی دوست کے منہ سے پتا لگی تھی
یہ باتیں سن کر جو ڈر تھا وہ کب کا بھاگ گیا اور وہ بس اب شاہ سے لڑائی نہیں کرتی تھی نا جھگڑتی تھی اب جا کر اسے ایسی عادت ہوگئی تھی کے وہ اک منٹ بھی نہیں گزارتی تھی شاہ کے بغیر اور وہ کونسا رہتا تھا اپنی سویٹ ہارٹ کے بغیر
پری کو اس نے موبائل بھی لے کر دیا لیکن پری صرف اس سے بات کرتی اور کسی سے نہیں
_________________________
اک دن پری اور شاہ لان میں بیٹھے ہوۓ تھے کہ اچانک بارش شروع ہو گئی شاہ کو ہمیشہ بارش سے الرجی تھی وہ کبھی بھی بارش میں نہیں نہاتا تھا وہ تو اٹھ کر فورن اندر کی طرف بھاگا لیکن پری کو دیکھا تو وہ وہی تھی وہ باہر آیا تو وہ دونوں ہاتھ کھولے بارش کو انجواۓ کر رہی تھی
محبت برسا دینا تو
ساون آیا ہے
تیرے اور میرے ملنے کا
موسم آیا ہے
سب سے چھپا کر تجھے
سینے سے لگانا ھے
پیار میں تیرے
حد سے گزر جانا ھے
اتنا پیار کسی پے
پہلی بار آیا ھے
وہ اس کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا حالانکہ اسے الرجی تھی جب ٹھنڈی ہوا چلنے لگی پری اس کے بلکل پاس کھڑی ہوگئی اس نے پری کو اپنی باہوں میں کے لیا وہ اب کوئی احتجاج نہیں کرتی تھی
وہ بھی اسکی باہوں میں آکر مسکرانے لگی اماں بی باہر لان میں ان دونوں کو ڈھونتے آئی تو دیکھا تو شاہ کا چہرہ سرخ تھا وہ اپنے آپکو صرف پری کے لیے کنڑول کر رہا تھا
پری شاہ آجاؤ بیٹا چلو اندر
اماں بی ابھی تھوڑی دیر رک جاۓ پلیز
وہ اماں بی کو بولی مگر شاہ سے جب رہا نہیں گیا تو وہ کھانسنے لگا
کہا تھا نا اندر چلو بیٹا اسے لیکر
وہ اسے لیکر اندر آئی تو شاہ کا چھینک چھینک کر برا حال تھا
بیٹا تمہیں کس نے کہا تھا نہاؤ بارش میں پتا بھی ہے الرجی ھے تمہیں
وہ چپ رہا مگر پری پریشان ہوگئی اسکی حالت دیکھ کر اس نے پہلے اسے لے جا کر کپڑے چینج کرواۓ پھر اس کو غصے میں گھور کر دیکھ رہی تھی ساتھ ساتھ اسے گرم کافی پلا رہی تھی
تم گھور کیوں رہی ہو
کیا ضرورت تھی ایسے نہانے کی اپنی طبعیت کا پتا ہونے کے باوجود
بس تم کو دیکھا تو اک خواہش جاگی بس پھر نہا لیا
وہ مسکرایا تو وہ بھی مسکرا دی چلیں اب ریسٹ کریں میں آپکے لیے سوپ لیکر آتی
پری تم نے مجھے معاف کردیا نا
معاف کرنے والی زات اللّٰہ کی ہے اور اللّٰہ کو معاف کرنے والے لوگ بہت پسند ہیں تو میں نے صرف اللّٰہ کو راضی کرنے کے لیے آپکو کب کا معاف کردیا
وہ مسکرائی تو اسے لگا اسکی دنیا کھل گئی ہو
آپنے مجھے باتوں میں لگادیا میں آپکے لیے سوپ لیکر آئی
وہ شاہ کو سوپ پلا کر اور اسے سونے کی تعقید کر کےآنے لگی تو ریحام نے پکارہ
پری ورش
جی
میرے ساتھ تھوڑی دیر لیٹ جاؤ تمہیں پتا تو ہے میں تمہارے بغیر سوتا نہیں ہوں
وہ اسکے برابر میں آکر لیٹی تو شاہ نے اسے اپنے قریب کر لیا وہ اسکے بازو پے سر رکھیں وہی سو گئی اور شاہ اسے دیکھتا رہ گیا وہ اسے بہت پیاری لگ رہی تھی وہ اپنی آنکھیں بند نہیں کرنا چاھتا تھا مگر نیند اس پے مہربان ہوئی تو وہ بھی وہی سو گیا اسکی آنکھ فجر کے الارم سے کھلی تو دیکھا پری نماز پڑھ رہی تھی
نماز پڑھ کر فارغ ہوئی تو شاہ کو اٹھتا دیکھا تو اس سے پوچھنے لگی
طبعیت کیسی ھے
ہاں اب بہتر ہے میں بھی نماز پڑھ لوں وہ بہت خوش ہوئی شاہ کو نماز پڑھتا دیکھ کر
اسے اچھا لگا کوئی اسکی وجہ سے دائرہ اسلام میں داخل ہو گیا ہے
__________________________
رمضان کی آمد آمد تھی پری ہر سال کی طرح اس سال تھوڑی اداس تھی وہ سحری اور افطاری گھر والوں کے ساتھ مل کر کرتی تھی مگر یہاں پے وہ شاہ اور اماں بی ہی تھیں تو بس اداس ہونا تو بنتا تھا
اسنے پہلے ہی ساری تیاری کر رکھی تھی
سموسے رول ہر طرح کی چیزیں تیار کر کے رکھی تھی
آج پہلا روزہ تھا مگر اماں بی اور فائق اور پری نے رکھا اسنے شاہ کو بہت اٹھایا مگر وہ نہیں اٹھے
___________________________
فائق
جی بھابھی
تم گھر میں اتنے کم کیوں آتے ہو
کیا مطلب بھابھی
مطلب یہ کے تم شائد میری وجہ سے نہیں آتے
نہیں نہیں بیٹا ایسا نہیں ھے اماں بی بولی
بھابھی میں خود کو آپکا گنہگار سمجھتا ہوں میں سر کو روک نہیں پایا آپسے زبردستی کرنے سے
فائق دیکھو میری بات سنو یہ میرے نصیب میں لکھا تھا مجھے شاہ جیسا کئیرنگ ہسبینڈ ملنا تھا تو مل گیا تب جو بھی ہوا میں نے شاہ کو معاف کیا اب تم بھی سب بھول جاؤ اور کھانا کھاؤ ٹائم بہت کم ھے
اوکے بھابھی
اسے وقت شاہ اندر داخل ہوا وہ اسکی بات سن چکا تھا
شاہ آپ نے روزہ رکھنا ھے وہ مسکراتے ہوۓ بولی
جی بلکل میں اپنی بیوی کی بات کیسے ٹال سکتا
رات کو پری نے شاہ کی بہت کلاس لگائی تھی😂😂
کیونکہ شاہ 4 روزے ہوگۓ تھے ایسے ہی ٹال مٹول کر رہا تھا تو رات کو پری نے شاہ سے بات کرنا چھوڑ دی اسکی کافی کلاس لگانے کے بعد وہ مانی تھی😄🤣🤣
چلیں جلدی کریں اب کھانا کھا لے ٹائم بہت کم ھے شاہ بھئ کھانا کھانے لگا وہ اسے دیکھ کر مسکرا رہی تھی
ایسے ہی کرتے کرتے 20 روزے گزر گۓ شاہ اب سارے روزے رکھ رہا تھا پری بہت خوش تھی

Hello gyyzzz to kaisy lgi apko ye epi mjhe comment me zaror btaye ga or plzz vote my story bari mushkil sy wqt nikal kr likhti hu ap log response hi nee dete plzzz gya vote kre takay me agli epi kay lie b wqt nikalo house wife hu to time nikalna mushkil huta hai par apkay lie kuch b plzz vote share and comment plzz plzz❤️❤️

Mere Aashqui 😍😘Donde viven las historias. Descúbrelo ahora