بِسْمِ الّٰلہِ الْرَّحْمٰنِ الْرَّحِیْمِ
زندگی نہ ملے گی دوبارہ۔۔۔
فرائنگ پین میں بیسن نما کوئ چیز چمچ بھر کر ڈالتے ہوئے دوسرے ہاتھ سے پیشانی پہ آئے بالوں کو نزاکت سے کانوں کے پیچھے اڑسا دیا گیا ۔۔نرم مسکراہٹ اور موصومیت چہرے پہ لیے یہ اس گھر کی اکلوتی اور انتہائ لاڈلی بیٹی ہے۔۔
چمچ سے پکوڑہ نکال کے چیک کرنے کے لیے جیسے ہی ہاتھ لگایا بلبلا اٹھی ۔۔او ۔نو۔۔ یہ گرم ہوں گے میں نے تو سوچا ہی نہیں تھا ۔۔چلو شکل تو ممی کے پکوڑوں جیسی ہی لگ رہی ہے۔۔
ہائے نینا ۔۔۔اسکے کندھے پہ چپت لگاتے ہوئے وہ اسکے ساتھ آکے شیلف سے ٹیک لگا کر کھڑا ہو گیا۔ہائے ۔ نیرج خان بہت بزی ہے سو ۔مجھے ڈسٹرب مت کرو۔وہ اسے تنبیہی نگاہوں سے گھورتی ہوئ کچن میں پھیلے ہوئے برتن سمیٹنے لگی جو سارے شیلفز اور کچن ٹیبل پہ پھیلے ہوئے تھے۔ وہ اب اسکے پکوڑے کھانے لگ گیا۔آخ خخ یہ پکوڑے ہیں ۔نینا آخ ۔۔اس کے جڑواں بھائ نے پکوڑا منہ میں رکھتے ہی دہائ دی۔۔نینا یہ کیا بنایا ہے تم نے۔۔الّٰلہ الّٰلہ۔۔۔کیوں اچھے نہیں بنے کیا۔؟یار تم کچن میں آتی ہی کیوں ہو اس بے چارے نے کیا بگاڑاہے تمہارا جو تم اسکا یہ حال کر دیتی ہو۔۔ شیری میں نے سوچا میں بابا کو سرپرائزکردونگی۔اتنی محنت کی تھی میں نے وہ روہانسی ہوئ۔۔۔۔ہاں ہاں بلکل بابا تو یہ کھا کے محترمہ نیرج سلمان خان کو بہترین شیف لسٹ میں شامل کر دیں گے ۔۔ہے نا۔۔نینا یہ پکوڑے ہیں یا بیسن کا دلیہ ۔اس میں سوائے مرچوں کے کچھ بھی تو نہیں ہے۔۔
تم مجھے بتاؤ تم نے بڑی ماما یا ممی کے پکوڑوں کو ایسے ہی دیکھا ہے کبھی۔۔۔ان کو بناتے ہوئے دیکھ لیتی کبھی تو ایسا نہ ہوتا۔شیری میں نے واقعی میں ہی بہت دل اور محنت سے بنائے ہیں آنکھیں پانی سے لبالب بھر گئیں کہ اب جو بولا تو بہہ گئ۔۔۔
اوکے اوکے رونا مت ۔۔پلیز ہم یہ کیٹو کو دے دیں گے۔۔اور یہ سب سمیٹ دیتے ہیں کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا کہ کچن میں کوئ طوفان بھی آیا تھا اینڈ پہ وہ شرارت سے بول کے لب دانتوں میں دباگیا۔۔اور وہ کھلکھلا کہ ہنس پڑی۔۔اور اپنی بہن کی اس ہنسی کے دائمی رہنے کی دعا کی۔۔۔
___________
سلیمان خان اور فیصل خان دو بھائ ہیں اور وہ سڈنی آسٹریلیا میں مقیم ہیں ان کی دو بہنیں بڑی نفیسہ خان جو سلیمان صاحب سے چھوٹی اور فیصل سے بڑی ہیں ۔جبکہ چھوٹی نائلہ خان جو تینوں بہن بھائیوں سے چھوٹی ہیں۔والدہ انکے ساتھ ہی رہائش پذیر تھیں والد کی وفات کے بعد سلیمان صاحب والدہ کو بھی ساتھ ہی لے آئے ۔پاکستان میں انکی بہن نفیسہ اور باقی رشتہ دار تھے ۔جبکہ نائلہ انگلینڈ کے شہر لیڈز میں اپنے سسرال کے ساتھ آباد تھیں۔سلیمان اور فیصل کی بیویاں آپس میں بلکل بہنوں کی طرح رہتی ۔سلیمان صاحب کی بیوی عالیہ انتہائی ملنسار اور پیار کرنے والی خاتون ہیں۔انکی شادی کے چار برس بعد فیصل کی شادی ہوئ ۔چونکہ عالیہ کی اپنی کوئ اولاد نہ تھی اور وہ تنہا رہتے رہتے تنگ آگئیں تھیں۔عالیہ بیگم اپنی دیورانی خنساءکو بڑے چاؤ سے بیاہ کر لائیں۔خنساء بھی پڑھی لکھی اچھی خاتون تھیں اور ڈاکٹر تھیں چونکہ وہ بھی پہلے سے سڈنی ہی میں رہتی تھیں تو وہ وہاں ہی کے رائل نارتھ شور ہوسپٹل میں پہلے سے جاب کر رہی تھیں تو شادی کے بعد بھی اپنی خوشی اور گھر والوں کی اجازت سے اپنی ملازمت جاری رکھے ہوے تھیں ۔فیصل صاحب کا سب سے بڑا بیٹا تھا ارشمان خان جو اپنی پڑھائ مکمل کرنے کے بعد جاب کر رہا تھا ۔ اسکے بعد انکے دو جڑواں بچے تھے جو ارشمان سے پانچ سال چھوٹے تھے۔ شہریار خان اور نیرج خان دونوں انتہا کے شرارتی تھے۔نیرج اپنے اکلوتے ہونے کا خوب فائدہ اٹھاتی وہ انتہائ لاڈلی تھی سلیمان اور عالیہ کی اس میں جان ہے ویسے ہی فیصل اور خنساءکی زندگی ۔
وہ دونوں اپنے انٹر کے ایگزامز کے بعد سے فری تھے اور مختلف یونیورسٹیز میں ا پلائ کر رہے تھے ۔۔
_________
اوچچچ.۔۔۔۔۔۔۔اس نے گھوم کر اپنے بھائ پلس
بیسٹ فرینڈ کو گھورنا اپنا اولین فریضہ جانا۔۔وہ ٹیرس پہ ریلنگ کے ساتھ ٹیک لگائےکھڑی تھی۔ جب شیری نے آکے اسکو ہلکا سا دھکا لگایا اتنا کے وہ گرتی تو کبھی بھی نہیں۔سٹوپڈ اگر میں گر جاتی تو۔۔تو کیا ہوتا تم اللّٰہ پاک کے پاس چلی جاتی اور آسٹریلیا ایک بہت بڑی شیف سے محروم ہو جاتا شیری نے لقمہ لگایا اور ساتھ ہی جاندار قہقہ۔۔۔۔شیری تم گندے میرے کھانے کا فن مت کیا کرو میں ٹرائ کر رہی نہ ایک دن تو بہت اچھا بنے گا اور تم یاد کرو گے۔۔فراغت کے باعث ان دنوں دونوں کا کام گھومنا پھرنا کھانا پینااور پینٹنگ کرنا تھاجبکہ نیرج کا ایک اضافی کام بھی تھا جی ہاں جی کوکنگ کرنا۔(جو وہ بیچاری پچھلے دو ہفتے سے لگاتارکوشش میں تھی اور ابھی تک سوائے ناکامی کے کچھ ہاتھ نہ آیا تھا۔۔۔)بابا بلا رہے ہیں چلو ۔۔واٹ بابا آبھی گئے اور تم مجھے اب بتا رہے ہو وہ
ریلنگ سے ہٹ آئ اور اسکے ساتھ ساتھ چلنے لگی۔۔ہوں ں ڈیڈ نے جلدی بھیج دیا کہ وہ ریسٹ کریں۔(وہ سلمان کو بابا اور فیصل کو ڈیڈ بولتے تھے۔)اوو اوکے۔۔۔
اسلام علیکم بابا ۔۔وہ کہتے ساتھ ہی بھاگ کے سلمان سے لپٹ گئ کہ کہیں اس سے پہلے شیری نہ ان سے مل لے۔
وعلیکم سلام ۔۔سلمان نے اسکی پیشانی چومی اور ساتھ ہی پوچھا کیا کر رہا تھا میرا بیٹا۔۔نتھنگ بابا ہم بس ٹیرس پہ کھڑے پرندوں کو گھر جاتے اور سن سیٹ دیکھ رہے تھے یو نو پورے دن میں میرا سب سے فیورٹ ٹائم شام میں اپنے گھروں کو جا تے پرندوں کو دیکھنا اور سورج کو ڈوبتا دیکھنا ۔۔سورج جب غروب ہوتا ہے نا بابا تو وہ ہمیں یہ بتا کے جاتا ہے کہ ہر بلندی کو زوال ہے لیکن ہم انسان
کبھی نہیں سوچتے ہیں ۔۔یہ نیچر ہمیں بہت کچھ بتاتی اگر ہم اسکو سنیں تو۔۔
سلمان اپنی اس انیس سالہ پری کو دیکھ رہے تھے جو نجانے کب اتنی بڑی ہو گئ تھی۔۔۔جی بلکل بیٹا جی اللّٰہ پاک نے اسی لیے تو قرآن پاک میں غوروفکر کرنے کا فرمایا ہے۔۔یس بابا ۔۔۔۔اوکے آئ ہیو سرپرائز فار یو مائ بےبیز۔۔۔
واٹ سراپرئز ۔۔۔۔واؤوووو۔۔۔وہ دونوں سرپرائز کا سن کہ ایکسائیٹڈ ہو گئے۔۔ہاں جی سرپرائز ہے میرے پاس ۔۔۔
بابا بتا ئیں نا کیا سرپرائز ہے ۔۔اوں ہون آپ دونوں گیس کرو۔۔ہم اوکے۔۔۔اممممم ممم ۔۔۔کیا ہم کہیں جا رہے رہے ہیں رائٹ نا بابا۔۔۔۔یس رائٹ۔۔۔بٹ صرف آپ دونوں ۔۔۔وائے بابا۔سب کیوں نہیں جا رہے نیرج اداس ہوئ۔۔سب بیٹا کیسے جا سکتے آپ جانتے ہو سب کا ایک ساتھ جانا پوسیبل نہیں ہے۔بٹ آپکے ساتھ دادو جا رہی ہیں او واؤو دین گریٹ۔۔اف او نینا بس کر و بابا کو بتانے بھی دو ہم کہاں جا رہے ہیں ۔۔شیری ہلکی سی خفگی لیے بولا۔
ہممم اس دفعہ آپ لوگ بہت پیاری جگہ جا رہے ہو جہاں شیری تو نہیں البتہ نینا 9سال پہلے گئ تھی۔۔۔ امممممم شیری ہم کہاں گئے تھے9سال پہلے ۔۔۔ہم نہیں صرف تم۔۔نیرج سوچنے لگ گئی ۔۔۔کہاں گئے تھے۔۔۔پاکستان ۔۔پاکستان ہم پاکستان گئے تھے اور نینا کو پاکستان گئے ہوئے9 سال ہو گیے ہیں۔۔۔یےیے شیری ایک دم چہکا۔۔۔رائٹ بابا آپ ہمیں پاکستان بھیج رہے ہیں ۔۔۔جی بلکل آپ دونوں پاکستان جا رہے ہو وہ بھی 2 منتھز کے لیے۔۔۔یہ رہے آپ دونوں کے ٹکٹس تیاری شروع کر دو. جمعرات کی فلائیٹ ہے۔۔۔شیری نے خوشی خوشی ٹکٹس پکڑ لیے جبکہ نیرج حیران سی کھڑی رہی۔۔۔۔
لیکن بابا پاکستان میں تو ہم کسی کو بھی نہیں جانتے ہیں وہاں جا کے ہم کیا کریں گے ۔۔بیٹا آپکی پھھو جان ہیں وہاں پہ انکے بچے ہیں فیملی اینڈ آئ نو آپ بہت انجوائے کرنے والے ہو وہاں ۔آئ نو بابا بٹ نشاء آپا کی شادی ہو گئ ہم تو بس ان سے اور پھپھو جی سے اٹیچڈ ہیں انیہ سے بھی ہماری کبھی کبھی بات ہو ہی جاتی ہے اینڈ عبدالہادی سے تو کبھی بات ہی نہیں ہوئ جو اسکو جانیں ہم لوگ ۔۔نینا ہر بات میں ہم مت یوز کرو کیونکہ میں جب لاسٹ ٹائم پاکستان گیا تھا تو میری سب سے بہت اچھی دوستی ہے۔اوکے بابا آپ پریشان مت ہوں نینا وہاں بہت انجوائے کرے گی ابھی یہ کنفیوز ہے اسلیے۔۔بٹ شیری ۔۔۔۔نینا سٹاپ ۔۔شیری نے اسکی بات درمیان میں ہی کاٹ دی۔اوکے بابا ہم جاتے ہیں کیونکہ پیکنگ شاپنگ سب کرنا ہے تو ہمارے پاس ٹائم کم ہے یہ کہتے ہوئے نینا کا ہاتھ پکڑا جو ابھی تک تذبذب کے عالم میں کھڑی سلمان صاحب کو دیکھ رہی تھی ۔اوکے بیٹا جی۔۔شیری نینا کو تقریباً کھینچتے ہوئے اپنےبکمرے میں لے کر آیاتھا۔شیری ہم پاکستان جا کر کیا کریں گے ہم کہیں اور چلتے ہیں نا۔نینا بابا اگر ہمیں وہاں بھیج ہیں تو کچھ سوچ کر ہی بھیج رہےہوں گے نا۔چلو باہر چلتے ہیں شاپنگ بھی کر لیں گے تھوڑی سی پھپھو جی کی فیملی کے لیے گفٹس بھی لینے ہوں گے ۔نیرج خاموشی سے تیار ہونے چل دی۔
*________*
شاپنگ مال میں اسکا دل بلکل ہی بجھا بجھا سا تھا ۔اتنے ٹائم بعد وہ لوگ پاکستان جارہےتھے اور وہ بھی اکیلےوہ پھپھو اور نشاء کے علاوہ کسی کے ساتھ اتنی اٹیچڈ نہیں تھی معصب ان سے بہت بڑا تھا اور شادی شدہ تھا وہ اور نشاءدونوں بہن بھائ اپنی اپنی فیملیز کےساتھ کراچی میں رہائش پذیر تھے اسلام آباد میں نفیسہ انکے شوہر حسین صاحب عبدالہادی اور انیہ رہتے تھے اور باقی خاندان ۔۔ تب ہی وہ زیادہ اپ سیٹ تھی۔
نینا یہ بیگ دیکھو ۔۔ہوں وہ ایک دم چونکی۔میں کہہ رہا تھا یہ بیگ دیکھو کیسا ہے پھپھو جی کے لیے ۔۔ہاں اچھا اور بھی دیکھ لو تمھیں اس کام کے لیے بڑی مامااور ممی کو ساتھ لانا چاہئے تھا ۔انکو پھپھو جی کی فیملی کا ٹیسٹ پتا ہے ۔اچھا نا چلو ابھی تولیتے ہیں نا۔۔یہ کہتے وہ اس کو کہنی سے پکڑ کر چلنے لگا۔۔*********
ممی ۔۔ممی وہ چلاتے ہوئے خنساء کو آوازیں دے رہی تھی۔کیا ہو گیا ہے نینا کیوں صبح صبح اتنا شور کر رہی ہو۔کتنی بار بولا ہے صبح صبح مت اتنا چیخا کرو دادو کے آرام کا وقت ہوتا ہے ان کو ریسٹ کرنے دیا کرو۔اوہ ہو خنساء مت ڈانٹو میری پری کو مجھے بتاؤ نینا کیا ہوا ہے۔عالیہ نے کچن سے آتے ہوئے خنساء سے کہتے ہوئے نینا سے پوچھا ۔
بڑی مامایہ موٹو میرا سارا بریک فاسٹ کھا گیا ہے اپنا بھی کھا رہا میرا بھی نہیں دے رہا ہے۔۔نیرج روہانسی ہوگئ۔بری بات ہے شیری بہنوں کو تنگ نہیں کرتے ہیں اور آپکی تو ہے بھی ایک ہی بہن آپکو تو اور زیادہ خیال رکھنا چاہیے اسکا ہے نا۔عالیہ بیگم نے اسکے بال سہلاتے ہوئے کہا۔بڑی ماما اسکو آپ لو گوں نے نا بلکل ہی بچہ بنا دیا ہے۔
میں بتا رہی ہوں آپ دونوں کو اگر پاکستان میں ایسی کوئی حرکت کی یا پھپھو جان کو تنگ کیا نا تو میں ارشمان کو بھیج دوں گی۔ خنساء نے دونوں کو وارن کرنے والے انداز میں بتایا۔اوکے ممی دونوں یک زبان بول کے سر اثبات میں زوروشور سے ہلانے لگے۔۔
اسلام علیکم گڈمارننگ۔۔بھئ مجھے کہاں بھیجا جا رہا ہے ۔۔ارشمان جو بلیو شرٹ اور بلیک ٹراؤزر میں ملبوس تھا ڈائنگ ٹیبل کی طرف آتے ہوئے بولا۔وعلیکم سلام سب اکٹھے بولے جبکہ خنساء ارشمان کا ناشتہ بنانے کچن کی طرف چل دیں ۔
گڈ مارننگ ۔بھائ جان ممی ہمیں وارننگز دے رہیں ہیں ۔شیری جلدی سے بولا۔جی نہیں جھوٹے۔۔نینااسکو درمیان میں ٹوکتے ہوئے بولی۔بھی جان (وہ انگریزی لہجے میں بولتی تو بھائ جان کی بجائے بھی جان نکلتا تھا۔)ممی ہمیں منع کر رہیں تھیں سپیشلی شیری کو کہ وہاں پہ پھپھو جان کو تنگ نہیں کرنا ہے اور میرے ساتھ لڑائ بھی نہیں کرنا ہے
گڈ بلکل صحیح بولا ہے ممی نے آپ دونوں نے وہاں لڑائ نہیں کرنی ہے آرام سے رہنا ہےکوئ بھی پروبلم ہوئ تو سب سے پہلے مجھے کال کرنی ہے اوکے۔
اور شیری تم نے میری اینجل کا بہت خیال رکھنا ہے وہ نینا کے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوئے بول رہا تھا اپنے مخصوص دھیمے ٹہرے ہوئے لہجے میں ۔
اسکو اکیلے کہیں مت جانے دینا جہاں جانا پھپھو جان کی فیملی کے کسی میمبر کے سااتھ اکیلے کہیں مت جانا اوکے ۔نئ جگہ ہے پریشانی ہو سکتی ہے اسلیے دوبارہ سے کہ رہاہوں اکیلے کہیں نہیں جانا ہے پھپھو انکل انیہ یا ہادی کے ساتھ جانا ہے اوکے۔۔
جی اوکے ۔دونوں تابعداری سے سر ہلاتے ہوئے بولے۔*****************
Ggg tou mery piyary piyary readers must read krin and btain ye mera first novel h hope so ap sab ko bahut pasnd ay ga pls achy achy reviews dijiye ga happy rahin ur duaon mn yqd rkhin..
#Zomarabbas
YOU ARE READING
زندگی نہ ملے گی دوبارہ❤
HumorSister brother love based novel. Cousins and full of fun. Also some Islamic views. Love . and woman do everything .