☆★☆★☆★☆
" تم بانجھ ہو جنت!اور بانجھ عورت مرد پر ایک بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہوتی!"
بانجھ اور بوجھ؟محرومی کا احساس شدید تر ہوا... بےبسی کا احساس قوی تر...اس نے گال پر پهسلتی لٹ کو کان کے پیچهے اڑس کر ماہین کی طرف دیکها...کامدار کاٹن سوٹ میں ملبوس، لائٹ سا میک اپ کیے ، سفید دوپٹہ اپنے وجود پر پهیلائے وہ ہمیشہ کی طرح نکهری نکهری سی بہت فریش لگ رہی تهی.اس نے دانستہ اپنے داہنا ہاتھ میز پر رکها ہوا تها جس میں آج گولڈ کی ایک نئی چین چمک رہی تهی..جنت نے خاموشی سے ریفریجریٹر کهول کر پانی کی بوتل نکالی، ریک سے کانچ کا گلاس اٹهایا اور ٹهنڈا پانی انڈیلنے لگی...
اس کا بغور جائزہ لیتے ہوئے ماہین نے چائے کا سپ لیا.
"بہت محبت کرتا ہے وہ مجھ سے، بہت خیال رکهتا ہے وہ میرا... اور کیوں نہ رکهے؟ آخر میں اسے ایک بچہ دے رہی ہوں!"لہجے میں تکبر بهرا تها.آواز میں رعونت تهی..آنکھوں سے غرور جهلکتا تها.. جیسے سارا کمال صرف اس کا تها، جیسے عطاء صرف اس کے ہاتھ میں تهی.. جیسے قضاء کے فیصلے اس کی مرضی، اسکی منشاء سے ہوتے تهے....
" جتنی طوفانی محبت وہ تم سے کرتا تھا اور شادی کے بعد بهی جس طرح وہ تمهارا خیال رکهتا تها، میں تو یہ سمجهی تهی کہ وہ میری طرف دیکهے گا بهی نہیں...."
جنت کی زرد رنگت میں اک کرب سا ٹهہر گیا...سرخ و متورم آنکھوں کی نمی کچھ اور گہری ہوئی....
"اور اب دیکهو،اتنی محبت،اتنا پیار، .. آخر کیوں نہ کرے....میں اس کے ہونے والے بچے کی ماں جو ہوں!" اترا کر کہتے ہوئے اس نے اپنی گردن اونچی کی تهی...سر یوں اٹهایا تها جیسے وہ کسی سلطنت کی ملکہ ہو.
بهلا وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں اللہ بغیر کسی تڑپ، بغیر کسی دعاء بغیر کسی انتظار کے سب عطاء کر دیتا ہے؟ ؟ اس نے خالی گلاس کاونٹر پر رکھ دیا تها....
"سچ پوچهو تو میں بهی اس سے محبت کرتی ہوں.... شراکت داری اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتی!"ماہین نے ایک اور وار کیا تها.. اور اس کا ہر وار ٹهیک نشانے بیٹهتا تها...
" جب میں نےشراکت برداشت کر لی تو تمہیں کیا مسئلہ ہے؟"اس نے متحمل ہو کر پوچها تها....
"تمهاری تو مجبوری ہے،میری ایسی کوئی مجبوری نہیں ہے...میں برهان کے بچے کی ماں بننے والی ہوں..میں اسے ایک بچہ دے رہی ہوں جنت.... تم اسے کیا دے رہی ہو؟پچهلے پانچ سالوں میں تم نے اسے دیا ہی کیا ہے؟!" تمسخر اڑاتا ہوا لہجہ۔۔جنت کا وجود چھلنی ہوا۔جوابا وہ کچھ کہ نہ سکی..ماہین برهان کے ہونے والے بچے کی ماں تهی... اس کا پلڑا بهاری تها.... وہ اس سے کوئی بحث نہیں کر سکتی تهی...
اب یہی مناسب تها وہ ناشتے کا ارادہ ترک کر دے اور بهوکی پیاسی یہاں سے چلی جائے...
."تم اسے چهوڑ کیوں نہیں دیتیں؟!" جنت کے قدموں کی حرکت تھمی۔ کچھ متوحش ہو کر اس نے ماہین کو دیکها. وہ سینے پر بازو باندهے اس کے سامنے کهڑی تهی....
" تم ہوش میں تو ہو!"
"ہاں ہوش میں ہوں، اور دیکهنا چاہتی ہوں ایک بانجھ لڑکی کہاں تک لڑ سکتی ہے!" استہزائیہ انداز میں کہتے ہوئے وہ کچن سے چلی گئی....اور جنت صدمے سے گنگ اپنی جگہ کهڑی رہ گئی تهی.....
بانجھ......!! وہ ایک لفظ نہیں' خنجر تها. دل میں اترتا تها اور لہولہان کر دیتا تها...
بانجھ!! وہ محرومی کا احساس نہیں ' جلتا ہوا انگارہ تھا جو اس کے وجود پر گرتا تھا اور بھسم کیے جاتا تھا۔
YOU ARE READING
𝐔𝐒𝐑𝐈 𝐘𝐔𝐒𝐑𝐀
Romance𝐍𝐨 𝐩𝐚𝐫𝐭 𝐨𝐟 𝐭𝐡𝐢𝐬 𝐩𝐮𝐛𝐥𝐢𝐜𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧 𝐦𝐚𝐲 𝐛𝐞 𝐫𝐞𝐩𝐫𝐨𝐝𝐮𝐜𝐞𝐝, 𝐝𝐢𝐬𝐭𝐫𝐢𝐛𝐮𝐭𝐞𝐝, 𝐨𝐫 𝐭𝐫𝐚𝐧𝐬𝐦𝐢𝐭𝐭𝐞𝐝 𝐢𝐧 𝐚𝐧𝐲 𝐟𝐨𝐫𝐦 𝐨𝐫 𝐛𝐲 𝐚𝐧𝐲 𝐦𝐞𝐚𝐧𝐬, 𝐢𝐧𝐜𝐥𝐮𝐝𝐢𝐧𝐠 𝐩𝐡𝐨𝐭𝐨𝐜𝐨𝐩𝐲𝐢𝐧𝐠 𝐰𝐢𝐭𝐡𝐨𝐮𝐭 𝐭...