آسان نہیں ہوتا دھیرے دھیرے
خود کو مٹتے دیکھنا اور ساتھ
لوگوں کی باتیں سننا ، ترس، ہمدردی، شک اور تجزیوں کی نظروں سے خود کو بچانا
اپنے ہی ٹوٹے وجود کی کرچیوں
کو اپنے ہی ہاتھوں سے سمیٹنا
اپنی بکھری ذات کو ہر شب اپنے
رب کے سامنے رکھنا اور التجاؤں
کی ہر بلندی کر زیر کرنا
یہ وہ سلسلہ ہے جس میں
آرزوئیں مات کھا جاتی ہیں
دلیلیں ساتھ چھوڑ جاتی ہیں
آسان نہیں ہوتا
دھیرے دھیرے
خود کو مٹتے دیکھنا
بس خود کو اپنے روبرو رکھنا
اپنے زخم اپنے رب کے سامنے رکھنا
وہ کامل ہے بھروسہ رکھنا
وہ رحیم ہے نظرِ رحمت کی آس رکھنا
سمیٹ لینا خود ہی اپنی ذات کو ہر شب
مضبوط رہنا، کنول بن جاناامبرین کنول 🍂