ہوئی تھی جب بی ایس کے سفر کی ابتدا
خیالِ مسافت کی تھی میرے چہرے پے انتہاوقت بِیتے گا کیسے میرا ان سالوں میں اکیلے
کسی آشنا کے ساتھ نہ ہونے سے دل تھا بہت خفاقدم بڑھا جب بھی کسی کی طرف وقت گزاری کو
میرا دل پوچھتا رہا ہر بار مجھ سے مخلصی کی وجہنا آشنا تھے سب وہاں اک دوسرے کے لئے
آشنائی کی دیواریں پھر لگائیں سب نے تنہادوستی کا قدم پھر بڑھا آپس میں سب کے
ملے مجھ کو بھی کچھ لوگ جو بنے دل کا آسرادن گزرتے گئے ماہ گزرتے گئے ہم رہے ساتھ
ہنسی کی گونج سے کِھل اٹھتی تھی وہاں کی فضاکچھ ساتھی ایسے ملے مجھ کو جو تھے چھاؤں جیسے
ہر پل میرا ساتھ دینے کو آپ سب کا شکریہنام ہیں سب میرے ذہن پے طاری اس وقت
کس کو کیسے لکھا جائے مجھ کو نہیں پتہساتھیوں کی باتیں وہ میری رہنمائی کو
یاد ہیں سب اصول زندگی کے جو بتائے صفاپیپرز کی تیاری کے وہ خوش گوار لمحے
میرے پیاروں کی صف میں رہے گی پیاری عمرهہر کام میں میری اسسٹنٹ بن جاتی تھی جو
وہ کوئی اور نہیں، ہے میری دلعزیز عمارهکبھی سراپا محبت تو کبھی انگاروں کی مانند
تھی اک لڑکی مجھ سے جڑی، نام ہے اس کا نورالہدیٰرونق بنی رہی ہماری کلاس کی وہ ڈون بن کر
میں کیسے بھول سکتی ہوں بھلا جو ہے پیاری ہماکچھ ایسی میٹھی لڑکیاں بھی ملیں مجھ کو
عائشہ،مہک، نمل، مریم، سعدیہ، بشریٰ، نازش اور ربیعہکچھ ہے وہ چنچل تو کبھی اداؤں سے بھرا ہوا پٹولا
مست کرتی ہے ہر اک کو نگاہِ مست سے حراہیں نام اور بھی بہت میرے عزیز لوگوں کے
نہ لکھنے پے کر دینا معاف میری یہ اک خطاخواب اور حقیقتوں کے اندازے خوب رہتے
آنے والے سالوں پے مبنی میرے اندازے تھے جداہنستے ہنستے اڑا دیتے آسائنمنٹس کی پریشانی
عین وقت پے پیچھے پڑے سب کے رہنا میراسی آر ہونے کی دکھی حالت میری، ہائے
سب کے حصے کی ڈانٹ آفس لے جائے مجھے، آہانمول موتیوں کی طرح پروتی تھی سب کے تاثر
سب ہی نگینے تھے میری زندگی کو جنہوں نے سنواراکچھ کو ملے فیک نامی دوست، آئی ڈونڈ تھنک سو
خیالِ یار بھول جانے والے ہی تھے سب ہی وہاںسب اچھا ہی نہیں تھااس سفرمیں تلخیاں بھی رہیں
کچھ گِلے بھی رہے کچھ باتیں دل کو گئیں الجھامیں نے دیکھادوسروں کا بدلاؤ اور نہ پسندیدگی بھی
لحاظ اور مروت کی پاسداری کو بھی ہے ہم نے سمجھابدلتے موسموں کی طرح پرکھا بدلتے چہروں کو
ایک پل میں آسماں سے دیتے تھے سب گِراکچھ ناگوار بھی وقت دیکھا ہم سب نے
بہت سے اپنوں کو دیا ہم نے اس دوران گنواکہنے کو تھا یہ چار سال کا سفرِ منزلِ زندگانی
پوری ہوں آئندہ کی سب کی منزلیں یہی ہے میری دعااب کہ ہیں ہم جدا ہونے والے مگر میری پیاریو!
ہر پل نہ سہی مگر یہ لمحے یاد آئیں گے سنبھال رکھنامصروف ہوگا ہر کوئی اپنی زندگی میں اس قدر
شاید رابطے بھی نہ ہوں خیال بھی شاید دیں سب مٹایاد رکھے گی کنول وہ انمول لمحے گزرے جو وہاں
یاد رکھے گی کنول وہ انمول لمحے گزرے جو وہاںامبرین کنول