لیپ ٹاپ تکیے پر رکھا تھا اور وہ اسکے سامنے کہنیوں کے بل اوندھی لیٹی ہوٸی تھی۔ایک ہاتھ ٹھوڑی تلے رکھے دوسرے ہاتھ سے مسلسل ٹاٸپنگ کر رہی تھی۔حسین چہرہ ،شہد رنگ زلفیں ، اسکی خوبصورت موٹی موٹی کالی آنکھیں۔بلاشبہ وہ بے حد حسین لڑکی تھی۔
لیپ ٹاپ کی مدہم روشنی میں اسکا چہرہ چاند کی طرح چمک رہا تھا۔
"منال کل مجھے تم سے کالج کے بعد ملنا ہے۔کیا پلیز تم مجھ سے ملنےمیرے گھر آ سکتی ہو؟ "زرنش نے اداس ہوتے ہوٸے منال سے کہا۔
"جی!میں تو آ جاٶں گی۔لیکن خیریت ہے نا ؟کل کالج نہیں آو گی ؟"
"امممم !نہیں !"
"کیوں نہیں آ رہی؟ میری ایک ہی دوست ہے وہ بھی نہیں آٸے گی کیا اب ؟"منال نے منہ بسورتے ہوٸے کہا ۔
"کوٸی نہیں۔چھٹی کے بعد مل لیں گے نا جب میرے گھر آو گی مجھے تم سے بہت ساری باتیں کرنی ہیں میں بہت اپ سیٹ ہوں اور وجہ خود بھی نہیں جانتی۔"
منال نے زرنش سےپوچھا
برا نہ مانو تو ایک بات کہوں زرنش ؟
"جب ہمارےگناہ حد سےزیادہ ہو جائیں اور ہماراضمیر مرچکاہو ہم گناہ پرگناہ کرتے چلے جاتے ہیں اور ہمیں احساس نہیں ہوتا۔مگر اس سب کے دوران ہم سے کچھ چھن جاتا ہے اور وہ ہےسکون ۔سکون قلب۔ قرآن پڑھا کرو۔قرآن پڑھتے ہوۓ ایسا لگتا ہے کےجیسے اللہ دلاسا دے رہا ہو کے میں ہوں نہ تمھارے ساتھ۔""قرآن جب دل میں اترنے لگتا ہے تو الله سے شدید محبّت ہونے لگتی ہے پھر اسکے بندوں کے لیے دل میں محبّت خیر خواہی خودبخود پیدا ہوجاتی ہے
بیشک الله کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔"
چلو ٹھیک ہے میں نماز پڑ ھ لوں۔اللہ حافظ!
منال نماز پڑھ کے دعا مانگ رہی تھی ۔ وہ جب بھی دعا کرتی اس کا چہرہ آنسووں سے بھیگ جاتا۔وہ یہ دعا ضرور مانگتی تھی۔"وہ دن کبھی مت دکھانا اے پروردگار ! کہ مجھ میں غرور آ جاٸے۔سب کے دلوں میں اس طرح رکھنا کہ سب دعا دینے پر مجبور ہو جاٸیں۔"
***********منال عادل سکندر پنجاب گروپ آف کالج اسلام آباد میں زیرِ تعلیم تھی۔منال اپنے بھاٸی اور والدین کی اکلوتی اور لاڈلی بیٹی تھی۔ہاں ! غصے کی تھوڑی تیز تھی ۔یہ نازک دل لڑکی ذہین اور کافی سمجھدار تھی۔اسے حجاب کر نے سے محبت تھی۔ تحفے میں اگر اسے حجاب دیا جاٸے تو وہ بہت خوش ہوتی تھی ۔
***********ارمان عادل صاحب سے فون پر بات کر رہا تھا جب اچانک دھڑم کی آواز پہ پیچھے مڑ کر دیکھا۔ وہ کیا ہے نا حارث روم میں داخل ہوا تھا۔اسکا یہی انداز تھا۔"جی بابا ہم کل ہی ۔۔۔" ارمان انکو بتانے ہی والا تھا کہ وہ دنوں کل گھر آ رہے ہیں ۔ مگر وہ حارث ہی کیا جو ہر کام میں ٹانگ نہ اڑاٸے۔جی بابا نہیں کچھ نہیں ۔میں آپ سے بعد میں بات کرتا ہوں۔
"یار یہ کیا کرنے والا تھاتو ؟ ہم نے سب کو سر پراٸز دینا ہے اور تم تایا کو بتانے والے تھے ۔"
"اچھا سوری یار نہیں بتایا نا۔ یہ منہ کیوں لٹکایا ہوا ہے؟"
"یار وہ نا غلطی سے میں گرلز ہاسٹل چلا گیا تھا۔"حارث نے معصوم شکل بناتے ہوئے کہا۔
"کیااااا؟غلطی سےےےے؟ ہاہاہاہاہا ! پھر کیا ہوا؟"ارمان نے متجسس ہوتے ہوٸے پوچھا۔
وہ وارڈن باہر تھا۔میں تو اس سے چھپ کے گیا تھا مگر ہاٸے رے میری قسمت اس نے مجھے دیکھ لیا تھا۔ ارمان بمشکل اپنا قہقہ روکے اسکی بات سن رہا تھا۔
میں نے اس سے کہا میں اپنی بہن سے ملنے آیا ہوں ۔شکر ہے علیزے سامنے سے گزر رہی تھی۔میں نے کہا وہ رہی بہن اور علیزے نے بھی ہامی بھر لی تو میری جان چھوٹی۔
"ہاہاہا! کوٸی حال نہیں حارث ۔پتانہیں کب سدھرو گے۔"
"سدھر جائے اور اورحارث مصطفی؟مذاق تھوڑی ہے۔"
**************
"اسلام علیکم آنٹی ! کیسی ہیں آپ؟"
" میں ٹھیک ہوں منال بیٹا۔آپ ٹھیک ہو؟"
" الحمداللہ آنٹی۔ یہ زرنش کدھر ہے؟نظر نہیں آ رہی؟"
"اپنے روم میں ہے وہ آپ آٶ ۔ادھر ہی بلاٶں اسکو یا روم میں ہی جاٶ گی؟"
"میں چلی جاتی ہوں آنٹی۔"
" اوکے بیٹا۔"
منال نے زرنش کے روم کا ڈور ناک کیا۔آجاٶ منال ۔زرنش نے اندر سے ہی آواز لگاٸی ۔تمہیں کیسے پتا کہ میں آٸی ہوں؟میں ابھی ہی فریش ہو کہ آٸی ونڈو سے دیکھا تھا۔
اچھااا۔اور سناو کیا حال حالات ہیں ؟کچھ خاص نہیں۔زرنش نے ڈل سا جواب دیا۔
تم کالج کیوں نہیں آٸی ؟ تمہیں پتا ہے پڑھاٸی کتنی ڈسٹرب ہو جاتی؟ہاہاہا ۔منال مجھے وہ وقت یاد آ گیا جب سکول میں تم ہر وقت کتابوں میں سر دیے بیٹھی رہتی تھی اور ہم سب باقی فیلوز مستی کرتے تھے۔ جی !مجھے اچھے سے بلکہ بہت اچھے سے یاد ہے ۔" تمہیں یاد ہے ایک دن ہمارا اردو کا ٹسٹ تھا وہ بھی محاورات کا اور تم نے بک سے محاورات والے سب صحفے پھاڑ کے اپنے پاس رکھ لیے اور چیٹنگ کر کے فل مارکس لیے ۔"ہاہاہا ہا ! یار کیا دن ہوا کرتے تھے نا وہ ۔بہت شدت سے یاد آتی ہے۔
YOU ARE READING
ایمان دوستی اور محبت
Randomایمان،دوستی اور محبت میرا پہلا ناول ہے ۔"ایمان دوستی اور محبت" کا موضوع نام میں ہی واضح ہوجاتا ہے۔یہ کہانی ایمان کی دوستی کی اور محبت کی کہانی ہے۔یہ کہانی اپنی حدود تک رہنے کی کہانی ہے ۔یہ کہانی ہے کزنز کی آپس میں دوستی کی ۔(کزنز:ارمان عادل سکندر او...