آخری نوٹ

2.8K 89 47
                                    

اسلام علیکم کیسے ہیں آپ سب؟ اوکے سو یہ نہیں پوچھوں گی کیسی لگی قسط کیونکہ آپ سب نے بتا ہی دینا ہے کہ پورا ناول ہی کیسا لگا....بہت بہت بہت بہت بہت محنت اور محبت کے بعد آخر کار تو جو میری دسترس میں ہے اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔
میں نے انصاف کا وعدہ کیا تھا اور یہ انصاف ہوتا کہ شاہ زیب اور علیزے کی محبت ادھوری رہ جاتی؟ آہ نہیں بالکل نہیں!
جیسے کہ کافی لوگ جانتے ہیں کہ عشق محبت اور جنون کے بعد اصل ناول ازلِ وصل شروع ہوا تھا مگر بیچ میں جانے اچانک مجھے تو جو میری دسترس میں ہے کہ پلوٹ ملا اور بس سوچتے سوچتے امیجن کرتے کرتے میں نے سوچا ایسے ہی چھوٹا ناولٹ لکھ دیتی ہوں اور اس وقت مجھے یہ اپنی بہت بڑی غلطی لگی کیونکہ وہ ہرگز ناولٹ نہ رہا وہ پورا ناول بن گیا اور ازلِ وصل کافی پیچھے رہ گیا بلکہ رک ہی گیا اور مجھے خود پر غصہ آیا کہ مجھے ضرورت کیا تھی شروع کرنے کی....خیر لکھتی گئی لکھتی گئی اور پھر جیسے کہ میں ہر بار کہتی ہوں میری کہانیاں اپنا راستہ خود بناتی ہیں اس ناول نے بھی بنایا اور مجھے پتا ہی نہیں چلا میں کہاں سے کہاں آگئی۔آپ لوگوں کے پیار نے مجھے اور پرجوش کیا اور مجھے علیزے شاہ زیب کو لکھتے مزا آنے لگا نہ صرف ان کو بلکہ سایڈ کریکٹرز سے بھی میں اٹیچ ہوتی گئی چاہے وہ عدیب جنت ہو دانیال اور رایمہ ہوں سِلا ہو یا حویلی کے سارے فرد ایک دل میں خاص مقام بنتا گیا۔
مجھے خود معلوم نہیں ہوا میں کتنا اٹیج ہوتی گئی مگر پھر بیچ ناول میں ایک احساس مجھے ہٹ کرگیا اور وہ یہ تھا کہ "میں کیا لکھ رہی ہوں؟" ارد گرد نظریں دوڑائیں تو رایٹرز کو "کچھ بھی" لکھتے پایا چاہے وہ فی میل کریکٹرز کی دھجیاں اڑانا ہو یا بولڈ رومینس سے اردو ادب کی بے حرمتی کرنا ہو۔مجھے جب یہ سب برا لگنے لگا تو یہ خیال میرے ذہن میں آیا کہ میں کیا کررہی ہوں ہاں میں ویسا نہیں لکھ رہی تو میں کچھ اچھا بھی تو نہیں لکھ رہی میری یہ سوچ کہ آج کل کی رایٹرز یہ سوچتے ہوۓ نہیں لکھتی کہ ان کو ہر لفظ کا جواب مرنے کے بعد دینا ہوگا یہ مجھ پر بھی لاگو ہوتی ہے۔
ہاں میں ایک انٹرٹینمنٹ کیلیے لکھ رہی ہوں نہ اچھا نہ برا مگر یہ بیکار نہیں؟ مقصد کیا؟ پھر مجھے یہ احساس ہٹ کرتا گیا کہ میرے لکھنے کا کوئی مقصد نہیں؟ کیونکہ مقصد بہت اہم ہے۔
اور پھر یہ سوچ مجھے تنگ کرتی گئی مگر میں جھٹکتی گئی اور لکھتی گئی۔اس ناول کو لکھتے کافی اونچ نیچ ہوئی مگر میں رکی نہیں آپ لوگوں کی محبت نے رکنے نہیں دیا،کرداروں نے رکنے نہیں دیا۔
پھر کچھ ایسا ہوا جو آج تک نہیں ہوا اور وہ یہ ہوا کہ مجھے مقصد مل گیا۔
علیزے کا کردار شروع میں بے حد مختلف اور ایک عام سے ماینڈ سیٹ سے میں نے شروع کیا تھا ٹو بی ویری ہانسٹ میں نے جوش جوش میں مستی میں لکھا تھا جیسے باہر سے آنے والی ہیروین اور گاؤں کے وڈیرے ہیرو پر کہانیاں لکھی جاتی ہیں عموماً وہ نخرے والی ہوتی ہے زبردستی شادی ہوتی ہے ہیرو سے نفرت کرتی ہے ہیرو روڈ ہوتا ہے اس کو پسند کرتا ہے مگر وہ جیسے ہوتی ہے ویسے نہیں اور اینڈ میں ہیروین ہیرو کے پیار میں پڑ کر خود کو بدل لیتی ہے اور ہیپی اینڈنگ ہوجاتی ہے۔
میں نے بھی شروع میں ویسا ہی کیا نخرے والی ہیروؤن زبردستی شادی روڈ ہیرو اور ویسا ہی کچھ مگر....مگر ایک طرف لکھتے لکھتے زندگی میں کافی کچھ ہوا کافی کچھ سیکھا میرے بلیفس چینج ہوۓ اچھے ہوۓ بہتر ہوۓ اور پتہ ہی نہیں چلا علیزے کا کردار اتنی خوبصورتی سے بدل کر ایک مضبوط لڑکی کا بن گیا۔علیزے کے کردار سے میں بہت زیادہ ریلیٹ کرنے لگی اور مجھے اتنی حیرت ہوتی ہے یہ سوچ کر کہ علیزے کا کردار کس قدر خوبصورتی سے بدلا ہے یا یوں کہہ لیں ناول کا پورا رخ ہی بدل گیا اور مجھے میرا مقصد مل گیا کہ میں اپنی لکھائی سے زیادہ نہیں لیکن تھوڑا بہت چینچ لاسکتی ہوں۔
آپ لوگوں نے غور کیا ہوگا جو ناول خصوصی ومن پاور پر ہوتے ہیں وہ اتنے نہیں پڑھے جاتے جو باقی طرح کے ہوتے ہیں جیسے بولڈ روڈ اور حد سے زیادہ روڈ۔
میرے پاس ایک کم عمر لڑکی کی ریکویسٹ آئی اس نے مجھے کہا آپی ایسا ناول لکھیں جس میں ہیرو بہت روڈ ہو اتنا روڈ کے ہیروین پر ظلم کرے پوزیسو ہو اس کو لے کر وہ کسی سے بات کرے تو جیلس ہو یہ وہ اور میں بس حونکوں کی طرح سنتی رہ گئی۔ یہ سب ہمارے مستقبل کی نوجوان نسل کو رومینس اور نارمل لگتا ہے؟
پھر میں نے سوچا کیوں نہ ان کے ہی طرح کا رومینٹک روڈ ناول لکھ کر اپنی سوچ ڈالوں اور ایسا ہی کیا اور بہت اختلافات بھی سننے کو ملے کسی نے کہا مجھے میں فیمنسٹ ہوں ہاں ہوں میں الحمدللہ فیمنسٹ پتہ نہیں لوگوں کو فیمنسٹ سے کیا پرابلم ہے شاید لوگوں کو معلوم ہی نہیں فیمنسٹ کہتے کسے ہیں گوگل کرلیں معلوم ہوجاۓ گا۔
کسی نے کہا مجھے کہ میں غلط سیکھ دے رہی ہوں اور میں ہنسنے لگی۔
بہت بہت بہت باتیں سنی میں نے مگر میں رکی نہیں میں نے وہی دکھایا جو سچ تھا۔
اور یہ بہت مشکل تھا کیونکہ جس طریقے کے سبحان اللہ ہمارے ناولز ہیں۔
میں صرف آن لاین رایٹرز کو نہیں کہوں گی معزرت کے ساتھ میں نے پرانے مشہور ڈایجسٹ رایٹر کو بھی پڑھا ہے اور بہت ڈساپاینٹمنٹ ملی ہے ہیروین تھپڑ کھا رہی ہے ہیروین کڈنیپ ہورہی ہے زبردستی گن پواینٹ پہ نکاح ہورہا ہے اور یہاں تک کہ ریپ تک ہورہا ہے اور اینڈ میں ہیپی اینڈنگ ہے۔واؤ مطلب واؤ!
اور آج کل بہت سی آن لاین رایٹرز کیلیے تو یہ سب عام بات ہے کیا ہی کہوں میں خیر.....
اس ناول کی ایڈٹنگ جب شروع سے ہورہی ہے تو مجھے اپنی بھی کئی غلطیاں دکھ رہی ہے جیسے مزاق مزاق میں ریسسزم،باڈی شیمنگ وغیرہ وغیرہ جس کو ایڈٹ کیا جارہا ہے۔
مختصراً عشق محبت اور جنون نے مجھے شہرت دی تو تو جو میری دسترس میں ہے نے مجھے مقصد دیا اور ایک نیا رخ دیا لکھنے کا! کچھ بدلاؤ لانے کا کچے پکے ذہنوں کو صحیح اور غلط کا فرق بتانے کا۔
آپ کو ایک بات بتاؤں شاید آپ یقین نہ کرے میرا کزن ہے جس کی عمر سولہ سال ہے وہ بھی شوق شوق میں ناول پڑھتا ہے ایک دن اس نے مجھ سے کسی ناول کا ذکر کیا اور کافی تعریف کی اور میں کنگ رہ گئی کیونکہ اس ناول میں ہیرو صاحب روڈ اور پوسیزو تھے اب آپ خود سمجھ جائیں کس طرح کے روڈ اور پوزیسو ہوں گے اور ہیروین ایز آلویز معصوموں کی سردار میں نے وہ ناول سرسری سا پڑھا ہوا تھا اور اس وقت میں نے اس کو گھنٹے بٹھا کر سمجھایا کہ کیا کیا اس ناول میں غلط ہے جو اسے نہیں سیکھنا چاہیے۔
وہ ایک لڑکا ہے اور اسے کیسے ایک لڑکی کو ٹریٹ کرنا چاہیے اگر کوئی لڑکی اسے صاف لفظوں میں "نہیں" کہے تو اسے اپنا راستہ بدل جانا چاہیے ناکہ اس کے پیچھے پڑ کر زبردستی شادی کرنا چاہیے اور وغیرہ وغیرہ اور اس گھنٹے بعد مجھے نہیں معلوم اس کچے پکے مرد میں کیا پلے پڑھا ہوگا یا نہیں! لیکن مجھے سخت افسوس ہوا رایٹر پر کہ وہ کیا لکھ رہی ہیں؟ غلط کو عام بنا رہی ہیں!
ایک ناول میں نے پڑھا جہاں ریپسٹ ہیرو تھا اور ہیپی اینڈنگ تھی جی ہاں ایک ریپسٹ ہیرو تھا ڈیشنگ ہینڈسم ریپسٹ میں نے کمنٹ باکس میں اختلاف کیا تو رایٹر نے تو آرام سے آکر جواب دیا اسے پہلے اس کی 300 کے قریب ڈاۓ ہارڈ فین نے آکر مجھے لمبے لمبے جواب دے کر ریپ کی جسٹیفکیشن دے دی جو اس طرح کی تھی۔
"لیکن وہ پیار کرتا ہے"
"وہ شرمندہ ہے"
"اللہ معاف کرنے والا ہے ہم کون ہوتے ہیں"
"اس نے جنون میں آکر کردیا ہوش میں نہیں تھا وہ" اور ایسی بہت سی جسٹفیکیشن مجھے ریپ پر ملی جس پر میں کنگ رہ گئی۔ اور یہ بہت مشہور رایٹر ہے جس کی کئی ڈاۓ ہارڈ فینز ہیں۔
ایک لڑکی کا میں نے ایک ناول پر کمنٹ پڑا جس پر وہ اس ناول کی اتنی بڑی فین تھی کے اس کے ہیعو کھ کے نام کا لوک لگایا ہوا تھا اور پتہ نہیں کیا کیا کیا ہوا تھا میں نے سوچا اتنی پاگل ہے ضرور اس ناول میں کوئی بات ہوگی میں نے بڑے جوش سے پڑھا اور پہلے ہی صفحے پر مجھے لگا میں غلط ناول کھول کر بھیٹ گئی ہوں۔
اس کا آئیڈیل ہیرو دراصل ایک ٹاسک ہیرو تھا اور ٹاکسیکسٹی کی ساری حدیں پار کی ہوئی تھی۔مطلب ساری حدیں کہ میں بیان بھی نہیں کرسکتی۔
مجھ سے آدھا ناول بھی نہ پڑھا گیا اور میں جلتی کڑھتی رہ گئی۔
سب کچھ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ یہ سب لکھا جارہا ہے لکھا گیا تھا اور اب بدلاؤ لانے کی سخت ضرورت ہے!
مجھے ایسا لگتا ہے میرا اکلوتا ناول ہوگا جس میں ہیروین ماڈرن تھی اور پوزیٹو کریکٹر تھی ورنہ عام طور پر ایک سٹریوٹایپ کو ہوا دی جاتی ہے جو کچھ یوں ہوتا ہے کہ معصوم ہیروین اور ہیرو کی لایف میں ولن آتی ہے جوکہ لڑکی ہوتی ہے اور ماڈرن ہوتی ہے اور دونوں کی ہنستی کھیلتی زندگی کو اجاڑ کر ویمپ کا کردار ادا کرتی ہے یا ہیروین اگر ماڈرن دکھائی جاتی ہو تو آخر میں بدل جاتی ہے۔
مجھے ماڈرن اور پاکیزہ ہیروین سے کوئی اختلاف نہیں ہاں اجیا علما اور علیزے ماڈرن تھیں مگر دوپٹے میں رہنے والی زہرہ تو ماڈرن نہیں ہیں نا؟ حجاب کرنے والی حیات تو ماڈرن نہیں؟ بات صرف اتنی ہے کہ ہر انسان الگ ہوتا ہے ہر لڑکی الگ ہوتی ہے خیر اتنا زیادہ ڈیپ نہیں نہیں جاؤگی۔
چلیں ایک بار پھر آپ سب کا بہت بہت بہت شکریہ اتنا پیار دینے کیلیے❤
یہ ناول آخری واٹ پیڈ پہ تھا اور ایڈٹنگ تھوڑے عرصے میں ہوکر پی ڈی ایف میں آجاۓ گا اور یہاں سے ہٹ جاۓ گا۔
اب تمام ناولز فیس بک پیج پر آئیں گے اور یہاں ان کی ہائی لایٹس آئیں گی۔
ملتے ہیں جلد ہی ازلِ وصل کے ساتھ تب تک دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
اور مجھے ڈیٹیل والا ریویو دینا نہ بھولے گا!
اللہ حافظ

آپ سب کی زینب❤

تو جو میری دسترس میں ہے از زینب خانWhere stories live. Discover now