پسِ پشت ڈال دیے ہیں سب اندھیرے اجالے
روشنیوں کی رونق دل کی اداسی کو اداس کرےمختص کر کے اپنی حیات کے چند لمحے تجھ سے
تیری آشنائی مجھ کو ہر بار مجھ سے خودشناس کرےرہنمائی کے واسطے ڈھونڈوں میں جب کوئی آسرا
تیرا کلام ہی میرے ہر جواب کی ہر بار اساس کرےامبرین کنول