_____________ EPISODE: 08 ____________واپسی کا راستہ خاموشی سے کٹا۔ سارہ کچھ بولنے کے لیے منہ کھولتی مگر اس کی خطرناک حد تک سرخ ہوتی آنکھوں کو دیکھ ارادہ ترک کر دیتی۔
ہوٹل روم میں پہنچتے ہی اذہان واش روم میں بند ہو گیا۔ سارہ خاموشی سے یہ منظر دیکھتی رہی۔ تقریباً بیس منٹ بعد اذہان روم میں واپس آیا تو سنبھلا ہوا لگتا تھا۔ مگر آنکھوں کی سرخی شدتِ ضبط کا الگ منظر پیش کر رہی تھیں۔
اسے اِس حال میں دیکھ سارہ کے دل میں درد اُٹھا۔ وہ جانتی تھی کہ جس لڑکی سے اذہان محبت کرتا ہے وہ مر گئی ہے مگر پھر یہ لڑکی کون تھی۔۔۔۔۔ جسے دیکھ اذہان کی یہ حالت ہو گئی تھی۔
"اذہان۔۔۔۔۔" بہت ہمت جمع کر کے وہ اذہان کے پاس آئی جو آنکھیں بند کیے راکنگ چیئر پر بیٹھا تھا۔
"ہمم؟" اذہان نے بغیر آنکھیں کھولے راکنگ چیئر پر جھولتے ہوئے جواب دیا۔
"وو۔۔۔وہ لڑکی کون تھی اذہان۔۔۔ اور وہ آپ کو ابراہیم کیوں کہہ رہی تھی؟" سارہ اپنی انگلیاں چٹخاتے ہوئے بولی۔
اس کے سوال پر اذہان کی راکنگ چیئر رک گئی۔ کچھ دیر بعد اس نے سرخ آنکھیں کھول کر سارہ کو دیکھا اور دیکھتا ہی رہا۔۔۔۔
سارہ نے نظریں اُٹھا کر اس کے جواب کا انتظار کیا مگر وہ کچھ نہ بولا بلکہ کرسی سے اُٹھ کر مرر وال کے پاس جا کھڑا ہوا۔
"وہ پری تھی۔۔۔۔ پریشے جہانزیب۔ اذہان ابراہیم شاہ کی محبت۔۔۔۔۔"۔ کچھ دیر خاموش کھڑے رہنے کے بعد وہ بولا۔ چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ امڈ کر معدوم ہوئی۔
"پریشے" . سارہ نے یہ نام زیرِ لب دہرایا۔ اس کا دل ڈوبا۔
"ہم دونوں ایک ہی یونیورسٹی میں پڑھتے تھے۔ مجھے یونی میں زیادہ تر لوگ ابراہیم کے نام سے ہی جانتے تھے۔ میں گرلز الرجک تھا مگر پھر ایک دن مجھے پری ملی۔ وہ پہلی لڑکی جو مجھ سے متاثر نہیں ہوئی۔ وہ اپنی عزت اور اپنے وقار کو بلند رکھنا جانتی تھی۔ اُس دن اسنے مجھے بتایا کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں۔۔۔" وہ کسی جزب کے عالم میں کہہ رہا تھا۔
سارہ خاموشی سے اسے سنے گئی۔
"مجھے اس پر بہت غصہ آیا۔ میں نے چاہا تھا کہ میں اُس سے بدلا لوں گا۔ اسے خود سے محبت کرنے پر مجبور کر دوں گا۔ مگر قسمت تو دیکھو میں خود اس کی پاکیزگی پر اپنا دل ہار بیٹھا۔"
وہ ہلکا سا ہنسا۔ آنکھوں میں چمکتی نمی کو شرٹ کے آستین سے رگڑ کر صاف کر دیا۔
"وہ بھی مجھ سے محبت کرتی تھی۔۔۔۔۔۔ بہت محبت کرتی تھی۔ مگر پھر ایک دن ہماری زندگی میں ایسا طوفان آیا جو میرا سب کچھ اپنے ساتھ لے گیا۔ میرا ایکسیڈنٹ ہو گیا اور میں کوما میں چلا گیا۔ ایک مہینے بعد مجھے ہوش آیا تو۔۔۔۔ مجھے معلوم ہوا کہ پریشے کی پوری فیملی ایک حادثے میں انتقال کر گئی ہے۔ اس دن مجھے معلوم ہوا کہ جسم سے جان نکلنا کسے کہتے ہیں۔ اُس دن میں نے پری کو کھو دیا تھا۔ اور اُسی دن ابراہیم شاہ بھی ختم ہو گیا تھا۔" اُس کی آواز میں لڑکھڑاہٹ سارہ نے صاف محسوس کی تھی۔
"لیکن آج وہ کسی معجزے کی طرح میرے سامنے آ گئی۔ وہ زندہ ہے۔۔۔۔ وہ۔۔۔ یہیں ہے۔ مگر۔۔۔۔۔"
وہ پھر ہلکا سا مسکرایا۔ آنکھوں سے دو آنسو نکل کر گال پر بہہ گئے جسے اُس نے بے دردی سے رگڑ دیا۔
اِذہان نے مڑ کر سارہ کو دیکھا جس کا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا۔ وہ خاموشی سے اُسے ہی دیکھ رہی تھی۔
دل جیسے کسی نے مٹھی میں جکڑ لیا تھا۔
"اب آا۔۔۔۔آپ مجھے چھوڑ دیں گے؟" اس کی آواز خوف سے کانپی۔ اذہان بالکل اس کے سامنے کھڑا ہو کر اُس کی آنکھوں میں دیکھتا رہا۔
"پریشے میری محبت ہے سارہ۔ میں نے زندگی میں صرف اُسی سے محبت کی ہے اور بے انتہا کی ہے۔۔۔" اذہان نے ایک پل رک کر سارہ کو دیکھا۔ وہ دم سادھے اسے ہی دیکھ رہی تھی۔ آنکھوں میں خوف ہلکورے لے رہا تھا۔
" مگر تم۔۔۔۔۔ تم میری بیوی ہو۔ میں تمہیں نہیں چھوڑ سکتا۔" اُس نے اپنے لہجے کو حددرجہ مضبوط بنانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔
"ہمارا محبت پر اختیار نہیں ہوتا۔ اگر محبت مل جائے تو خوش نصیبی۔۔ نہ ملے تو صبر لازم ہو جاتا ہے۔
محبت کو دل سے نوچ کر نکالا نہیں جا سکتا۔۔۔ نہ ہی اپنی قسمت سے لڑا جا سکتا ہے۔۔۔محبت حاصل کر لینے کا نام تھوڑی ہے۔۔۔۔ محبت تو بے غرض ہوتی ہے نہ بھی ملے تو دل کے کسی کونے میں ہمیشہ اپنا وجود قائم رکھتی ہے۔"
سارہ افسوس سے اذہان کو دیکھے گئی۔ اُسے وہ شخص صدیوں کا بیمار لگا تھا۔۔۔۔۔
کیا تھا وہ شخص۔۔۔۔ اتنے عرصے سے جس کے لیے وہ بے چین رہا۔۔۔۔ جس کے لوٹ آنے کی راہ تکتا رہا۔۔۔۔۔۔ آج وہ اسے اپنی بیوی کے لیے چھوڑ آیا۔۔۔۔۔۔
"میں تم سے محبت کی بات نہیں کروں گا سارہ مگر جب تک یہ سانسیں چل رہی ہیں تمہارا ساتھ کبھی نہیں چھوڑوں گا وعدہ رہا۔" اذہان نے آگے بڑھ کر اپنے انگوٹھے سے اس کی نم آنکھوں کے گوشے صاف کیے اور اسے دیکھ مسکرا دیا۔ اس مسکراہٹ کے پیچھے چھپا درد سارہ نے شدت سے محسوس کیا تھا۔
"میرے لیے یہی بہت ہے اذہان۔ مجھ سے پوچھیں تو آج میں خود کو دنیا کی سب سے خوش نصیب عورت تصور کر رہی ہوں۔" وہ رندھے ہوئے لہجے میں بولی۔
YOU ARE READING
راہِ عشق
Romanceزندگی میں صرف ایک چیز ایسی ہے جو انسان کو جی بھر کے خوار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اور وہ ہے محبت۔۔۔۔۔۔ وہ آپ کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتی ہے، کبھی آپ کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر اپنے ہونے کا اتنا گہرا احساس دلاتی ہے کہ انسان کو لگتا ہے وہ اپنی مُٹھی میں...