قسط نمبر 13

27 4 4
                                    


____________ EPISODE: 13  _______________

سارہ کا آپریشن شروع ہوئے دو گھنٹے بیت چکے تھے۔ وہ پریشانی سے آپریشن تھیٹر کے باہر بینچ پر بیٹھا تھا۔اس نے گھر والوں کو اطلاع دے دی تھی۔ بے چینی سے بار بار نظر بھٹک کر آپریشن تھیٹر کے باہر جلتی لال بتی پر چلی جاتی۔ دل میں عجیب سا خوف تھا۔۔۔۔ سارہ کو کھو دینے کا خوف۔۔۔۔ ایسے جیسے وہ اس سے دور ہو گئی تو جانے کیا ہو جائے۔۔۔ اسے سارہ سے محبت تو نہیں تھی۔۔۔ پھر دل میں یہ خوف کیوں تھا ۔۔؟ یہ خیال آتے ہی وہ ذہن سے سوچوں کو جھٹک دیتا جو گھوم کر دوبارہ اسی نقطے پر آ کر رک جاتی تھیں۔
وہ کچھ دیر مزید یونہی بیٹھا رہا جب اس کے کانوں میں اذان کی آواز گونجی۔ اذہان خاموشی سے اٹھا اور مسجد کی طرف چل پڑا۔
وضو کر کے وہ نماز  پڑھنے کھڑا ہوا تو ڈھیروں شرمندگی نے اسے آن گھیرا۔۔۔ اس نے آخری بار نماز کب پڑھی تھی اسے یاد بھی نہیں تھا۔۔۔ اور آج پتا نہیں کیسا ڈر اسے یہاں کھینچ لایا تھا۔
ہم انسان کتنے خود غرض ہوتے ہیں نہ جب مشکل میں ہوتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں یا جب کوئی دکھ آ جائے تو اللہ سے مانگنے لگتے ہیں۔۔۔۔مگر جب مشکل آسان ہو جاتی ہے تو اسے بھول جاتے ہیں۔۔۔اس کا شکر بھی ادا نہیں کرتے۔۔لیکن وہ اللہ نہیں بھولتا۔۔۔ اس عربوں کھربوں کی دنیا میں کبھی ہمیں اکیلا نہیں چھوڑتا۔
اس نے نماز پڑھ کر دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو کیا کچھ یاد نہ آیا تھا۔ دل میں ایک درد سا اٹھا۔
"یا اللہ" اس کے لبوں سے بس یہ ادا ہوا اور آواز بھیگ گئی آنکھوں میں نمی سی چمکنے لگی۔
" میرے مالک میں بہت گناہگار ہوں بہت خطاکار ہوں مگر تُو۔۔۔۔ تُو تو رحیم ہے۔۔۔ کریم ہے یا رب۔ تو دلوں کے حال سے واقف ہے سارہ کو ٹھیک کر دے اللہ۔ وہ لڑکی جو اس وقت ہاسپٹل میں زندگی اور موت سے لڑ رہی ہے وہ بس تیرے ایک کُن کی محتاج ہے یا رب۔ اسے یوں۔۔۔ اس حال میں دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے جیسے کوئی مجھ سے میری سانسیں چھین رہا ہو۔" اس کی آنکھوں سے آنسو زاروقطار بہہ رہے تھے۔۔۔ کیوں؟۔۔۔۔ وہ نہیں جانتا تھا۔۔۔۔ جانتا تھا تو بس اتنا کہ اس وقت سارہ کی زندگی اس کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے۔
"میں نے اس کا بہت دل دکھایا ہے۔۔۔ اس کو بہت ستایا ہے۔۔۔ وہ۔۔ وہ کہتی تھی کہ اسے مجھ سے محبت ہے۔۔۔۔ وہ میرے ساتھ جینا چاہتی تھی۔۔۔ مگر میں نے ہمیشہ اسے تکلیف دی ہے۔۔۔۔۔۔ یا اللہ اسے واپس لوٹا دے میرے پاس اس کے سوا اب کچھ نہیں ہے۔۔۔میں اس سے معافی مانگ لوں گا۔۔۔ میں اسے بہت خوش رکھوں گا۔۔۔وہ مجھ سے دور ہو گئی تو۔۔۔" ایک پل کو اس کے ہونٹ ساکت ہوئے۔۔۔ وہ کیا کہہ رہا تھا۔۔۔ وہ تو سارہ سے محبت نہیں کرتا تھا پھر کیوں دل سے یہ دعا نکل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ کیوں سارہ کے دور ہو جانے سے دل خالی ہو گیا تھا کیوں اس کا روتا چہرہ بار بار آنکھوں کے سامنے آنے پر دل بے چین ہو رہا تھا۔ اس کے دل سے جو آواز سنائی دے رہی تھی وہ اس پر یقین نہیں کرنا چاہتا تھا۔
وہ غائب دماغی سے چہرے پر ہاتھ پھیرتا اُٹھ کھڑا ہوا اور رخ واپس ہاسپٹل کی طرف کر لیا۔

راہِ عشقWhere stories live. Discover now