قسط نمبر 16

34 8 3
                                    


_____________  EPISODE: 16 ______________

پریشے ہاسپٹل سے باہر نکلی تو اسے سحر آتی ہوئی دیکھائی دی۔
"کہاں تھی تم۔۔۔ میں کب سے تمہارا انتظار کر رہی ہوں۔۔۔ کتنے فون کر چکی ہوں میں۔۔" وہ اسے دیکھ غصے سے بولی۔
"نہ پوچھیں آپی۔۔۔ ایک بدتمیز انسان سے ٹکرا گئی تھی۔۔ یہ دیکھیں میرا فون بھی توڑ دیا اس بندر نے" وہ غصے سے کہتی اپنا فون دیکھانے لگی۔
"یا اللہ!!! دیکھ کر چلا کرو نہ لڑکی"
"اب آپ بھی مجھے ہی سنائیں..." سحر نے چڑ کر کہا۔
"اچھا چلو کوئی بات نہیں۔۔۔ آؤ اب گھر چلتے ہیں۔"
وہ دونوں چلتے چلتے رکشہ روکنے کے لیے مین روڈ تک آئیں جب زن سے ان کے سامنے ایک گاڑی آ کر رکی۔
"اسلام وعلیکم" سامنے والے نے شیشہ نیچے کرتے خوش دلی سے سلام کیا۔
اسے دیکھ پریشے کے ماتھے پر بل نمایاں ہوئے جبکہ سحر اسے دیکھ کھل اٹھی۔
"واعلیکم السلام.... کیسے ہیں مُہد بھائی؟"
"الحمدللہ گڑیا۔۔۔ آپ لوگ یہاں کہا رہے ہیں؟ " اس کے سرخ و سفید ہاتھ مضبوطی سے سٹیرنگ پر جمے تھے آنکھوں پر شیڈز لگائے وہ مسکراتے ہوئے بغور پریشے کو دیکھ رہا تھا۔
"وہ امی کی کچھ رپورٹس لینی تھیں ہاسپٹل سے وہی لینے آئے تھے اب بس گھر جا رہے ہیں." سحر اسے جواب دے رہی تھی جو غصے سے خود کو گھورتی پریشے کو مسکراتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔
"چلیں آئیں۔۔۔۔ میں آپ لوگوں کو گھر چھوڑ دیتا ہوں ویسے بھی میں ماموں کی طرف ہی جا رہا تھا۔"
"کوئی ضرورت نہیں ہے ہم خود جا سکتے ہیں" وہ ساری گفتگو میں پہلی بار حصہ لیتے ہوئے کافی سخت لہجے میں بولی۔
اس کا جواب سن مہد کی مسکراہٹ پھیکی پڑی۔
"کیا کہہ رہی ہیں آپی۔۔۔ مہد بھائی کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمیں گھر چھوڑ دیں گے تو کیا مسئلہ ہے۔" سحر نے آگے بڑھ کر اس کے کان کے قریب شرگوشی کی۔ جواباً پریشے نے کھا جانے والی نظروں سے اسے گھورا۔
"میں گھر ہی جا رہا ہوں آپ کو بھی چھوڑ دوں گا اس میں کوئی بڑی بات نہیں ہے۔"
"ٹھیک ہے مہد بھائی ہم چلتے ہیں آپ کے ساتھ."
"سحر۔۔۔۔ یہ کیا بدتمیزی ہے؟"
"چلیں نہ آپی۔۔۔۔ کچھ نہیں ہوتا۔۔۔۔" سحر نے احتجاجاً اسے دیکھ کہا۔
پریشے نے غصے سے ایک نظر اسے اور پھر مہد کو گھور کر دیکھا جس کی مسکراہٹ کچھ مزید گہری ہوئی۔
سحر اور پریشے پچھلی سیٹ پر بیٹھیں تو مہد نے گاڑی آگے بڑھا دی۔
"مہد بھائی۔۔۔ آپ تو بس ایک بار گھر آکر دوبارہ راستہ ہی بھول گئے۔۔"
"ایسی بات نہیں ہے گڑیا۔۔۔۔ میں کچھ کام میں مصروف ہو گیا تھا اس لیے نہیں آ سکا۔" اس نے بیک ویو مرر میں دیکھا نظر سیدھی کھڑکھی سے باہر دیکھتی پریشے پر پڑی۔
"ارے میں تو آپ لوگوں کا تعارف کروانا ہی بھول گئی... آپی آپ نے اس دن انہیں گھر پر دیکھا ہو گا لیکن آپ یقیناً انہیں نہیں جانتیں۔۔۔ یہ مُہد بھائی ہیں پھوپھو کے بڑے بیٹے۔ یہ لندن میں رہتے ہیں ابھی ارم باجی کی شادی کے لیے پاکستان آئے ہیں۔ اور مہد بھائی یہ پریشے آپی ہیں امی کی کزن کی بیٹی۔ یہ ہمارے ساتھ ہی رہتی ہیں آپ بس یہ سمجھیں کہ یہ میری ہی بہن ہیں۔" سحر پرجوش سی ان دونوں کا تعارف کروا رہی تھی۔ پریشے نے سامنے دیکھا۔۔۔ مہد اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔ دونوں کی نظریں ٹکرائیں تو مہد کے چہرے پر مسکراہٹ در آئی۔
"آہاں۔۔۔۔ تو سحر تمہاری پریشے آپی کو  ڈانٹنے کے علاوہ بھی کچھ کرنا آتا ہے یا نہیں؟"  وہ پریشے پر زور دیتے ہوئے بہت غیر سنجیدگی سے اسے دیکھ بولا۔ پریشے نے غصے سے اسے گھورا۔
"سر پھاڑنا آتا ہے۔۔۔ پھاڑ کر دکھاؤں؟" پریشے نے چڑ کر جواب دیا۔
مہد کا ایک جاندار قہقہہ گاڑی میں گونجا۔۔ "یعنی پھر آپ سے بچ کر رہنا پڑے گا آپ تو بہت خطرناک ثابت ہوئی ہیں۔۔۔" اس کی بات پر پریشے نے بغیر جواب دیئے منہ موڑ لیا۔
"ایسی بات نہیں ہے میری آپی تو بہت اچھی ہیں." سحر پریشے کی حمایت کرتے ہوئے بولی۔
" جی جی وہ تو دِکھ رہا ہے کہ تمہاری آپی کتنی اچھی ہیں." وہ اس کے پھولے چہرے کو نظروں کے حصار میں رکھتے ہوئے بولا۔
پھر سارہ راستہ وہ اور سحر کوئی نہ کوئی بات کرتے رہے۔۔ پریشے دوبارہ کچھ نہیں بولی۔ گھر آیا تو وہ خاموشی سے گاڑی سے نکل کر اپنے کمرے میں بند ہو گئی۔
           ____________________________

راہِ عشقDonde viven las historias. Descúbrelo ahora