____________ LAST EPISODE ____________اگلے دن وہ تینوں اذہان کے گھر پر موجود تھیں۔ طاہر صاحب کو چونکہ چھٹی نہیں تھی اس لیے وہ ان کے ساتھ نہ جا سکے۔ حمنا بیگم نے بہت محبت سے ان کا استقبال کیا اور سارہ تو جیسے انہیں دیکھ کر نہال ہی ہو گئی تھی۔
"اتنا سب کچھ ہو گیا بھابھی اور آپ نے ہمیں بتایا بھی نہیں۔۔" وہ سب اس وقت بیٹھک میں بیٹھے تھے۔ ندرت بیگم اور حمنا بیگم ایک صوفے پر جبکہ سارہ پریشے اور سحر دوسرے پر بیٹھی تھیں۔
"بس بھابھی پریشانی اتنی تھی کہ کسی چیز کا ہوش ہی نہیں تھا۔ یہ تو اللہ کا بہت کرم ہے کہ سارہ اب بہت بہتر ہے۔" حمنا بیگم نے محبت سے سارہ کو دیکھتے ہوئے کہا۔
"کیسی ہو سارہ؟" پریشے نے مسکراتے ہوئے سارہ کو دیکھ پوچھا۔
"میں تو ٹھیک ہوں۔۔۔ تم کیسی ہو؟" وہ پریشے کے چہرے پر بہت کچھ تلاش کر رہی تھی۔۔۔ کوئی شکوہ۔۔۔ کوئی شکایت۔۔۔۔۔ اس کی محبت چھن جانے کا دکھ۔۔۔ سارہ کے لیے نفرت۔۔۔ مگر اسے وہاں سوائے مسکراہٹ کے کچھ نہیں ملا۔
"میں بالکل ٹھیک مجھے کیا ہونا ہے۔" پریشے خوشدلی سے بولی۔
"آپ کو پتا ہے سارہ آپی۔۔۔ ہم سب آپ کی بیماری کا سن کر بہت پریشان ہو گئے تھے۔" سحر نے بھی فکرمندی سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔ اس کی بات پر سارہ مسکرا دی۔
"اچھا ہوا نہ آپ لوگ آ گئے میں ویسے بھی آپ سب کو بہت یاد کر رہی تھی۔"
"اذہان اور عباد کہاں ہیں؟ وہ نظر نہیں آ رہے." ندرت بیگم نے اذہان کی غیر موجودگی پر پوچھا۔
"اذہان کی آج اپنے کسی کولیگ سے میٹنگ تھی وہ وہیں گیا ہے۔ اور عباد بھی اپنے کسی دوست کے گھر گیا ہے " حمنا بیگم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔ وہ سب باتوں میں مصروف تھے جب سحر کا فون بج اٹھا۔
"ابو کی کال آ رہی ہے۔۔ میں سن کر آتی ہوں" وہ معذرت کرتے ہوئے اٹھ کر کمرے سے باہر آ گئی۔
"پریشے بیٹا آپ کیا کرتی ہیں۔" حمنا بیگم نے نرمی سے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے چونکہ اسے پہلے نہیں دیکھا تھا اس لیے وہ پریشے کو نہیں پہچانی تھیں۔
"میں نے ابھی گریجویشن کیا ہے آنٹی." اس نے مسکرا کر جواب دیا۔
"اگلے مہینے پریشے کی شادی ہے۔۔ آپ سب نے ضرور آنا ہے بھابھی۔"
"ارے ماشاءاللہ ضرور بھابھی۔"
سارہ نے حیرت سے پریشے کو دیکھا جو سر جھکائے بیٹھی اپنے ناخن کھرچ رہی تھی۔
"کیا واقعی پریشے۔۔۔۔۔" سارہ نے بے یقینی سے پریشے کو دیکھا۔۔۔ کیا زندگی اس کے لیے آسان ہو گئی تھی؟
"جی"پریشے نے مسکراتے ہوئے مختصراً کہا۔
"کیا تم خوش ہو پریشے؟"
"میں کیوں خوش نہیں ہوں گی۔ اللہ نے میرا جوڑ جس سے جوڑا ہے میری شادی تو آخر اسی سے ہونی تھی نا۔" پریشے نے جتنے اعتماد سے کہا سارہ پل بھر کو خاموش ہو گئی۔
"مجھے تمہارے لیے کتنی خوشی ہے میں بتا نہیں سکتی پریشے۔" سارہ نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگایا۔ پریشے آسودگی سے مسکرا دی۔
"میں بھی آپ کے لیے بہت خوش ہوں۔" اُس نے آنکھیں بند کرتے ایک لمبا سانس اندر کھینچتے ہوئے دل میں کہا۔
" آپ ضرور آئیے گا سارہ مجھے بہت خوشی ہو گی۔"
" ضرور آؤں گی۔۔ تم تو مجھے بہنوں کی طرح عزیز ہو پری" سارہ نے محبت سے پریشے کے چہرے پر ہاتھ پھیرا۔ پریشے سر جھکا کر مسکرا دی۔
_____________________________
VOUS LISEZ
راہِ عشق
Roman d'amourزندگی میں صرف ایک چیز ایسی ہے جو انسان کو جی بھر کے خوار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اور وہ ہے محبت۔۔۔۔۔۔ وہ آپ کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتی ہے، کبھی آپ کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر اپنے ہونے کا اتنا گہرا احساس دلاتی ہے کہ انسان کو لگتا ہے وہ اپنی مُٹھی میں...