بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
قسط نمبر سات
# مکمل سین
اَن دیکھا خواب
ازثمن وحید# Don't copy paste it without my permission.
"یا میرے خدا! اس لڑکی نے تو ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا ۔ بد نام کر کے رکھ دیا ۔ اب تو تمہیں سکون مِل گیا ہو گا عالم ؟ کتنا سمجھایا ہم نے تمہیں اکیلی جوان جہان لڑکی کو اپنی نظروں سے اوجھل نہ کرو، آج کل کے حالات صحیح نہیں ہے مگر تم لوگ تو ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہو ۔ اب دیکھ لو اپنی لڑکی کو ڈھیل دینے کا انجام "۔ بڑی تائی نے بلند آواز میں گویا کب سے لاؤنچ میں چھائی خاموشی کو توڑتے ہوئے بین کرنے کے سے انداز میں کہا۔ یہاں موجود ہر شخص اپنا سانس روکے ٹی وی میں نیوز اینکر کی چنگارتی ہوئی آواز کو سُن رہا تھا جو کہ بار بار ایک ہی بات کو دوہرا رہی تھی اور یہاں موجود ہر شخص کے پیروں سے گویا زمین نکل گئی ہو۔ آنکھیں پتھرا گئی ہو۔
فاطمہ اپنا دل تھامے صوفے پر پتھرائی آنکھوں سے ٹی وی کی سکرین کو دیکھ رہی تھی، وہ اپنے حواسوں میں نہیں لگتی تھی، یہی کیفیت عالم صاحب کی تھی جو کہ بغیر کچھ بولے بے یقینی سے ٹی وی سکرین کو گھور رہے تھے، انہیں اپنی آنکھوں دیکھی کانوں سنی خبر پر یقین نہیں آ رہا تھا۔ حازم کو اپنے پاؤں زمین میں جکڑے محسوس ہوئے۔ بڑے تایا اور چھوٹے تایا دونوں اس خبر کو سننے کے بعد بہت مشتعل نظر آتے تھے جبکہ چھوٹی تائی تو تلملا کر فاطمہ کو گھور رہی تھی جیسے یہ سب اسکا کیا دھرا ہو۔ علیشہ، وریشہ اور ندا سہمی ہوئی ایک طرف کھڑی بے یقین سی اس خبر کے زیرِ اثر نظر آتی تھی۔
"ن نہیں بھابھی یہ سب جھوٹ ہے ۔ میری اسراء ایسا کبھی نہیں کر سکتی "۔ انکی آواز سماعتوں سے ٹکراتے ہی فاطمہ جیسے حواسوں میں لوٹی تھی اور تڑپ کر اپنی بیٹی کی حمایت میں بولی تھی۔ انکا دل اس بات پر ایمان لانے کو قطعی تیار نہیں تھا۔ عالم صاحب نے بے یقین سی نظریں اُٹھا کر انہیں دیکھا تھا جو کہ اسراء کے نام پر تڑپ کر گویا ہوئی تھی۔
"تو کیا ساری دنیا جھوٹ بول رہی ہے ؟ ہم سب اسے بچپن سے دیکھتے آ رہے ہیں، اسکا غصہ تو کہیں ٹہرتا ہی نہیں تھا، ہر وقت ناک پر غصہ سجائے وہ لڑنے مرنے کو تیار رہتی تھی ۔ سنا نہیں بی بی تم نے یہ ٹی وی والے کیا کہہ رہے ہیں اس لڑکی سے آئے دن لڑائی ہوتی تھی اسکی اور اپنے غصے کی زیادتی سے پاگل ہو کر اس نے اسکا گلہ دبا کر مار دیا ۔ اللّٰہ توبہ! یہ لڑکی اتنی خطرناک نکلے گی میں نے تو کبھی سوچا بھی نہ تھا "۔ بڑی تائی نے تنفر سے فاطمہ کو دیکھ کر بلند آواز میں کہا ۔
"جھوٹ بول رہے ہیں یہ لوگ۔ میری اسراء کبھی ایسا نہیں کرسکتی ۔ انہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہوگی "۔ فاطمہ نے اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے ہوئے کمزور سے لہجے میں کہا۔ اسکی آنکھیں جو کہ یکا یک نمکین پانیوں سے بھری ہوئی تھی بار بار سامنے کا منظر دھندلا رہی تھی۔
"اسراء کا غصہ اسے اس مقام پر لے آئے گا ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا، زمانے میں بدنام کر کے رکھ دیا اس لڑکی نے ہمیں ۔ پورے شہر میں ہماری عزت کا جلوس نکال دیا ۔ ہمارے گھر کی عورتوں کی خبر اب ٹی وی پر آئے گی؟۔ یہ دن دیکھنے سے پہلے ہم مر کیوں نہ گئے "۔ بڑے تایا نے عالم صاحب کو دیکھتے ہوئے تیز لہجے میں کہا ۔ انکا بس چلتا تو وہ خود اسراء کی گردن مروڑ دیتے جس کی وجہ سے انکے خاندان کو ٹی وی پر بدنام کیا جا رہا تھا۔ عالم صاحب ہنوز ساکت بیٹھے تھے، انہیں دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ گہرے صدمے کی زد میں ہو۔
YOU ARE READING
ان دیکھا خواب
Poetryخواب محض بند آنکھوں سے دیکھی گئی دُنیا تک محدود نہیں ہوتے بلکہ کچھ خواب جاگتی آنکھوں سے دیکھے گئے ہماری خواہشیں ہوتی ہے، حسرتیں ہوتی ہے، آرزوئیں ہوتی ہے، ہماری لاحاصل حسرتیں ہوتی ہے، ہمارے مقاصد ہوتے ہیں، ہماری منزلیں ہوتی ہے، جنہیں پانے کی جدو جہد...