تاریخ؛ ١١-نومبر؛٢٠٢٢
بروز؛ جمعہڈئیر ڈائیری!
کیسی ہو؟ امید کرتا ہوں ٹھیک ہوگی اور کیوں کر ٹھیک ہی نہیں ہوگی تم؟ گزشتہ کچھ عرصے سے تم ہی تو ہو جو میرے دل کی کیفیت اپنے سینے میں چھپا لیتی ہے۔
آج ١١ نومبر ہے اور جمعہ کا دن ہے۔ آج اسے میری زندگی سے گئے ہوئے پورے دو سال اور گیارہ مہینے ہوچکے ہیں۔ ہاہاہا یہ عادت بھی اس کی دی ہوئی ہے مجھے۔ اس کی عادت تھی ہر بات کو یاد رکھنے کی بشمول تاریخ اور دن کے۔
ناجانے کیوں آج دل بہت اداس سا ہے۔ مجھے اس کی بہت یاد آرہی ہے۔ اس لیئے آج قلم اٹھایا اور تمھارے کورے کاغذ پر بیتے لمحوں کی داستان لکھنے کا فیصلہ کیا۔
تو سنو! وہ میری زندگی میں اچانک ہی آئی تھی جیسے کوئی ناگہانی حادثہ ہوجائے کسی انسان کے ساتھ بلکل ویسے ہی۔ اس کے حسن کے بارے کیا کہوں؟ وہ سر تا پیر ہی خوبصورتی کی مورت تھی اور اس پر متضاد اس کی موٹی آنکھیں۔ (زیادہ تعریف نہیں لکھ سکتا؛ کیونکہ اسے نظر لگ جاتی ہے)
اچھا اب آگے بڑھتے ہیں۔ ہم میں باتیں شروع ہوئیں۔ وہ یونیورسٹی میں پڑھتی تھی جبکہ میں جاب کرتا تھا۔ ہم دونوں زندگی میں کئی ایک دفعہ ملے ہیں مگر ملاقات صرف چائے کی پیالی خالی ہونے تک ہی محدود ہوتی تھی۔ چائے ختم تو بات ختم۔ میں اپنے گھر اور وہ اپنے گھر چلے جاتے تھے۔
فون پر ہم دونوں میں بات چیت چند لمحوں سے لے کر گھنٹوں پر محیط رہنے لگی۔ مجھے اب بھی یاد ہے شروع شروع کے چند دنوں میں؛ میں اسے جلدی جلدی ہی ریپلائے کرتا تھا۔ اس کی ہر بات کا ہی جواب دیا کرتا تھا۔
شاید نئی نئی دوستی کی شروعات تھی نہ، اس لیئے مجھے بھی اس سے بات کرنے میں مزہ آتا تھا۔ وہ بہت معصوم تھی؛ وہ اپنا ماضی سب کچھ میرے ساتھ شئیر کرچکی تھی۔
********************
١٤-نومبر؛٢٠٢٢
بروز؛ اتوارسوری ڈائیری! میں اتنے دن نہیں آسکا تمھارے پاس۔ کام ہی ختم نہیں ہوتے میرے نہ! تمھیں بھی شکایت ہوگی مجھ سے؛ لیکن تمھارے زبان پر قفل بندھے ہیں جبکہ وہ ضد کرتی تھی۔ خیر زندگی چلتے رہنے کا نام ہے۔ میں اپنے آفس میں بزی رہتا تو تب بھی وہ ٹیکسٹ کرتی تھی۔ کبھی سنیپ چیٹ پہ، کبھی واٹس ایپ پہ، کبھی انسٹا پر تو کبھی سمپل چیٹس پر۔ غرض وہ ممکن کوشش کرتی تھی مجھ سے بات کرنے کی۔
میں نے اس کی یہ حرکتیں دیکھیں تو مجھے خود پر ایک گمان سا ہونے لگا کہ یہ لڑکی مجھے کبھی نہیں چھوڑ سکتی۔ اس لیئے اس کے بھیجے گئے میسجز کا جواب بھی دیر سے دینے لگ گیا اور اس طرح میں ہر روز اس کے ساتھ کرنے لگ گیا تھا۔
وہ پوچھتی رہتی؛
*آج آپ نے ٹیکسٹ ہی نہیں کیا؟*
*سب ٹھیک تو ہے نہ؟*
YOU ARE READING
Gumaan (Afsana) by Aleena Farid
Short Storyابھی تو وہ وقت بھی آنا ہے زندگی میں کہ ہر آہٹ پر گمان۔۔۔۔۔۔۔تم میرا کروگے ~از علینہ فرید محبت کے دعویداروں اور اس جذبے کی ناقدری کرنے والوں کے نام