باب سوم : تماشا

6 1 0
                                    

کیا سب کہانی محبت کی ہوتی ہے؟

نہیں؛کچھ نفرت کی بھی ہوتی ہیں

کچھ آتش کی بھی ہوتی ہیں

سب کہانی کی ہیپی اینڈنگ نہیں ہوتی؛

اور سب کہانی کی اینڈنگ بھی نہیں ہوتی

کچھ ادھوری رہ جاتی ہیں ہمیشہ کے لیے

دنیا کی نظر میں تماشا بن کر۔۔۔

اندھیری رات،،،گھڑی تین بجنے کا بتا رہی ہے،،،دھواں دار بارش ہورہی ہے،،،کوئی خوش ہے تو کوئی اداس ہے،،،

پر ان سب سے بےخبر فلیٹ کے بند کمرے میں بیٹھے دو گینگسٹرز نہ تو خوش ہیں نی ہی دکھی۔کچھ عجیب ہی کیفیت ہے ان دونوں کی۔

"آج کیا تاریخ ہے تحسین؟"غاضفہ نے سرسری سے انداز میں پوچھا 

"13 دسمبر ہے۔کیوں کیا ہوا؟"تحسین نے بدلے میں اس سے سوال کیا

"کل ماں کی برسی ہے۔۔"بہت ٹوٹا ہوا لہجہ تھا اسکا

"ہاں یاد ہے مجھے۔"کچھ لمحے کو رکا وہ

تمہاری تو وہ ماں تھیں پر میری۔۔میری تو وہ کچھ نہیں لگتی تھیں۔میرا کوئی خونی رشتے نہیں تھا ان سے پر بھی ایک الگ ہی انسیت تھی مجھے ان سے"تحسین نے قرب سے آنکھیں میچ لیں

"میں گیارہ سال کا تھا جب ماما نے خودکشی کرلی۔بابا بھی مجھے چھوڑ کر اپنی دوسری بیوی اور بیٹے کے پاس چلے گئے۔سارہ خالہ ہی تھیں جنہوں نے مجھے سنبھالا تاکہ میں غلط رستوں پر نہ نکل جاؤں مگر گمراہ ہونے کے لیے صرف نشہ،جوا یا زنا ہی نہیں ہوتا،بلکہ جنون اور نفرت بھی گمراہی کے راستے پر لے جاتی ہے"اپنے ماں باپ کے ذکر پر کچھ عجیب سا تھا اسکے لہجے میں

"تمہیں یاد ہے جب تم پہلی بار ہمارے گھر آئے تھے تو ہماری کتنی لڑائی ہوئی تھی"غاضفہ مسکراتے ہوئے بولی

"ہاں۔۔اور تم نے میرے سر پر گلدان بھی مار دیا تھا جسکے بعد میں نے تمہاری ساری اسکیچ بکس پھاڑ دی تھیں"تحسین ہنستے ہوئے بولا جس پر غاضفہ بےاختیار ہنسی تھی

"تم جانتی ہو تم آخری بار کب اس طرح ہنسی تھی؟"تحسین اسے دیکھتے ہوئے بولا

"نہیں۔۔شاید ماں کی موت سے پہلے۔کیونکہ اسکے بعد تو میں نے دل سے ہنسنا مسکرانا ہی چھوڑ دیا"اسکا انداز اچانک بدلا تھا

"ہاں۔۔آنٹی کی ڈیتھ سے ایک رات پہلے جب ہم مووی دیکھنے گئے تھے"تحسین یاد کرتے ہوئے بولا

"تمہیں پتا ہے حماد!میں بدلنا نہیں چاہتی تھی پر پتا نہیں کیوں میں بدل گئی کیونکہ بات جب اپنوں پر آتی ہے تو ہر کوئی بدل جاتا ہے"

آج کافی دنوں بعد وہ اپنے جذبات کا اظہار کررہی تھی۔اور کافی دنوں بعد ہی وہ اپنی پچھلی زندگی کے بارے میں سوچ رہی تھی ورنہ اس نے پہلے والی غاضفہ کو یاد کرنا چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہ جب بھی اپنا ماضی یاد کرتی،تو وہ ایک ایسے اندھیر قبر میں جا گرتی تھی جہاں سے وہ لوٹ نہ پاتی۔۔

ناول:خونی کاغذWhere stories live. Discover now