وہ اسکے روم سے باہر نکلتا اماں بی کو پری کا دھیان رکھنے کا بولتا گھر سے باہر نکلتا چلا گیا
باہر گاڑی کھڑی تھی اسکے انتظار میں جس میں وہ بیٹھا اور ڈرائیور نے گاڈی سٹارٹ کی اور آفس کے لیے اسے لے کر چلا گیا
جاتے ہوۓ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے وہ پری کو چھوڑ کر نہیں جانا چاھتا تھا مگر کیا کرتا اسکا کام کرنا بھی تو ضروری تھا اور ویسے بھی جب سے پری گئی تھی اس کی زندگی سے تب سے اب تک 5 مہینوں میں وہ اک بھی بار آفس نہیں گیا تھا اب جب وہ آگئی تھی تو ہی وہ آفس جا پایا تھا
__________________________________
جب لڑکی ایکسرسائز کروانے آئی تو پری نے بنا چوں چرا کیے ایکسرسائز کروا لی حور اور ریحان کو یسرا نے پرام میں ڈالا اور اک ملازم کی مدد سے دونوں کو باہر لے جانے لگی
پری یہ سب دیکھ رہی تھی
یسرا آپ مجھے بھی باہر لے جاؤ
اور ہاں مالی کو بلوانا ھے کوئی کام ہے مگر ریحام کوپتا نہیں لگنا چاھیے
ٹھیک ہے آپی میں بلوا دیتی ہو
جب مالی آیا تو پری کو دیکھ کر سلام کیا
سلام بی بی جی
وعلیکم اسلام مالی بابا مجھے اک کام ھے
جی بولیں بی بی
آپ کو یہ گازیبو اسی طرح ڈیکوریٹ کرنا ہے جیسے پہلے تھا
پر مجھے یاد نہیں بی بی
میرے پاس تصویر ھے اسکی
یسرا میرا موبائل لاؤ
یسرا نے ہاں میں سر ہلایا
پھر جب یسرا موبائل لائی تو اس نے مالی کو موبائل دیکھایا
اس نے دیکھنے کے بعد کام شروع کیا پری بھی کام میں ہیلپ کروا رہی تھی یسرا بچوں کو لے کر دوسری سائڈ چلی گئی مالی نے وہی ڈیکوریشن دوبارہ کر دی وہ یہ سب دیکھ کر بہت خوش ہوئی
پھر اس نے یسرا کو آواز دی جب یسرا بچوں کو لائی تو حیران رہ گئی کیونکہ وہ جگہ بہت بدل گئی تھی ہر طرف پھول ہی پھول تھے گازیبو بھی ہرا بھرا لگ رہا تھا
واہ آپی آپ نے تواس کو چینج کر دیا
یسرا بچوں کو لے کر اندر چلو
جی ٹھیک ہے
اس نے بلکل ویسا ہی انتظام کیا جیسا ریحام نے اسکے لیے کیا تھا ہر طرف پھول ہی پھول تھے اور ان پھولوں کے درمیان فوارہ اور اس نے ملازموں کو بلایا اور اس جگہ کو ویسے کرنے کا کہا جیسا ریحام نے کروایا تھا
اس جگہ پے پردے لگا دیں
یہ کیا ہو رہا ہے پری
اماں بی آپ شکر ہے آپ آگئی میں نے کہنا تھا کہ کھانا ریحام کی پسند کا بنوائیں گا
مگر پری بیٹا
اماں بی میں ریحام کی ناراضگی اور نہیں دیکھ سکتی مانا کے میں نے غلط کیا ان پے ٹرسٹ نہیں کیا مگر اب بس بہت ہوا
ٹھیک ہے بیٹا
وہ جانے لگی تو پری بولی اماں بی بچے سو گئے
ہاں بیٹا یسرا نے سلا دیا ان کو
ٹھیک ہے اچھا آپ میری وہ بلیک والی ساڑی نکال دیں گی جو ریحام نے لے کر دی تھی اور ساتھ میں ہیل اور میچنگ جیولری
ٹھیک ہے بیٹا میں نکال دیتی ہوں وہ اسے دل میں دعا دیتی اندر چلی گئی
بھائی آپ کیا کر رہے ہیں ریحام آنے والے ہیں ان کے آنے سے پہلے یہ کام ہو جانا چاہیے وہاں درمیان میں ٹیبل رکھے یہ والا
جی ادھر اور بیلونز ادھر لگا دیں اب یہ لائٹس ادھر لگا دیں
وہ وہیل چئیر پر بیٹھ کر یہ سارے آرڈر دے رہی تھی اسی وقت یسرا آگئی واؤ آپی آپ نے تو سب چینج کر کے رکھ دیا ریحام بھائی کتنا خوش ہو گے وہ اسکی بات سن کر ہی خوش ہو گئی
پھر اسکے کہنے پہ یسرا اسے اندر لے گئی شام ہونے والی تھی اور ریحام 7 بجے تک آجاتا تھا وہ اندر گئی تو اماں بی کچن میں تھی وہ تیار ہونے چلی گئی
جب وہ تیار ہو کر آئی تو بہت پیاری لگ رہی تھی
ماشاءاللہ میری بیٹی کتنی پیاری لگ رہی
میں نے تیار کیا آپی کو
ٹھینکس یسرا
اماں بی کھانا تیار ہے
ہاں بیٹا تیار ہے
ریحام آنے والے ہو گیں
وہ یہ کہہ کر یسرا کے ساتھ باہر آگئی جب اس نے یسرا کو کہا تو اس نے کھانا لگوانا شروع کر دیا
گازیبو ویسا ہی لگ رہا تھا جیسا اس دن لگا تھا
اماں بی کو ریحام کا فون آیا کہ وہ لیٹ آۓ گا
پر بیٹا پری نے
مجھے کچھ ضروری کام ہے آپ میرا کھانے پے انتظار نا کرۓ گا اللہ حافظ
پھر وہ فون کو دیکھتی رہ گئی فون بند ہو چکا تھا پری کی ساری محنت بیکار جاتے دیکھ اماں بی کو رونا آیا اب وہ کیا کہتی پری کو
پری کب سے بیٹھی ریحام کا انتظار کر رہی تھی اسے اماں بی نے بتایا نہیں تھا کہ ریحام لیٹ آۓ گا انتظار کرتے کرتے وہ وہی ٹیبل پے سر رکھ کر سو گئی
---------------------------------------------------
ریحام جب گھر آیا تو اسے آتے ہوۓ رات کا 1 بج گیا
ریحام بیٹا اتنی دیر
ہاں اماں بی میٹنگ تھی ضروری اچھا پری اور بچے سو گۓ
پری تو باہر ھے اور بچے سو گۓ
کیا مطلب پری اس ٹائم باہر کیا کر رہی
وہ اس نے سارا انتظام کیا تھا ڈنر کا میں تمہیں بتانے لگی تھی مگر تم نے سنا ہی نہیں اور فون بند کر دیا
کیا اماں بی آپ بھی نا اسے بتا دیتی کے میں دیر سے آؤ گا وہ یہ کہتے ہوۓ باہر بھاگا
باہر جا کر حیران رہ گیا یہ ساری ڈیکوریشن اور پھول اور بیلونز یہ سب تو ایسا تھا جیسا اس نے پری کے لیے کیا تھا
تو محترمہ مجھے منانے کے لیے اتنا کچھ کری بیٹھی ہیں وہ مسکراتا ہوا اسکے پاس گیا جو گازیبو میں پھولوں کے درمیان اک پھول لگ رہی تھی بلیک ساڑھی میں اسکا جسم چمکتا ہوا تھا وہ جاکر وہاں بیٹھا تو اسکی آنکھ کھل گئی وہ اسے والہانہ نظروں سے دیکھ رہا تھا
ریحام آپ آگے میں کھانا گرم کرواؤ اس نے ٹائم دیکھا تو رات کا 1 بج رہا تھا آپ اتنی لیٹ آۓ وہ حیران ہوئی ریحام کی والہانہ نظریں دیکھ کر اسکے پسینے چھوٹ گۓ
وہ وہ ریحام
شش کچھ مت بولو وہ اسکے قریب ہوا اور اسکے بالوں میں اپنا منھ چھپالیا مجھے محسوس کرنے دو تمہیں
ریحام اسنے اسے پکارہ
جی ریحام کی جان
وہ بلش کرنے لگی
آئی ایم سوری آپ پے یقین نا کرنے لے لیے مجھے معاف کر دیں
تمہیں معاف تو کب کا کردیا مگر اک افسوس تھا پری کہ تم نے مجھ پے یقین نہیں کیا اب بس میں تمہارے بنا نہیں رہ سکتا اور تمہیں بھی رہنے نہیں دو گا اب آئ لوو یو پری میری جان💓 آئی لوو یو ٹو ریحام آپ کو نہیں پتا میں کیسے یہ وقت گزارا ہے آپ سےناراض تھی پر روتے ہوۓ گزرے یہ مہینے
وہ نم آنکھوں سمیت مسکرایا یہ مہینے کیسے گزرے یہ مجھ سے پوچھو تم تمہاری باتیں تمہارا ہنسنا سب کچھ بہت یاد آتا تھا پری
وہ ریحام کے گلے لگ کے رونا شروع ہو گئی کافی دیر روتی رہی ریحام نے اسے چپ نہیں کروایا
آنکھیں تو ریحام کی بھی نم تھی
پری ہممم وہ روتے روتے سر اٹھا کر اسے دیکھنے لگی
وہ اسے روتی ہوئی معصوم سی بچی لگی وہ اسکی سرخ ناک کو دبا کر ہنس دیا یحام آپ بھی نا وہ اسکو دیکھ کر ہنس پڑی
ابھی وہ دونوں اپنی دنیا میں گم تھے کہ آہم آہم کی آواز پے دونوں اچھل پڑے سامنے دیکھا تو اماں بی اور فائق کھڑے تھے رومانس ہو گیا ہو تو کھانا گرم کرواؤ
اماں بی شرارتی نظروں کے ساتھ دیکھ رہی تھی اور فائق بھی مسکرا رہا تھا
باس اللہ آپ دونوں کو ایسے ہی رکھے آمین سب نے آمین کہا پھر وہ دونوں چلے گۓ سونے اور ملازم سے کہہ کر کھانا گرم کروایا اور پھر کھانا کھانے کے دوران دونوں نے اپنی اپنی باتیں کی اک دوسرے کو اور جب انہوں نے کھانا کھا لیا تو ملازموں نے برتن اٹھاۓ اور پھر پہلے کی طرح وہاں کی سیٹینگ ریحام کے کہنے پے کر دی وہاں بستر لگا دیے ریحام نے ملازم کے جانے کے بعد پری کو اٹھایا اور نیچے لیٹ گیا پری نے اس کے کاندھے پے سر رکھ دیا اسے جیسے سکون مل گیا ہو ریحام کی آغوش میں آکر ریحام بھی پرسکون سا اسکو اپنی آغوش میں لے کر لیٹ گیا
پری یہ وہی آسمان ہے یہی ہم ہیں وہی رات ہے مگر اب ہم میں دو کا اضافہ ہو گیا ہے حور اور ریحان کا وہ اسکے سر کے ساتھ سر لگا کر بولا ہمم ریحام وہ دونوں ہماری زندگی کو پورا کرنے کے لیے ہیں😍 ریحام
ہممم
وہ وہ میں نے کہنا تھا بچے ابھی الفاظ اسکے منہ میں تھے باقی کے الفاظ ریحام نے اسکے ہونٹوں پے اپنے ہونٹ رکھتے بند کر دیے
وہ بھی کافی دنوں بعد اسکا لمس محسوس کرتی مدہوش ہونے لگی
جب اسکی سانس اٹکنے لگی تب جا کر رہحام نے چھوڑا
وہ گہرے گہرے سانس لیتی اسے مدہوش کر رہی تھی
ریحام
وہ شرمائی سی اسے بہت اچھی لگ رہی تھی
اس سے پہلے وہ کچھ بولتی ریحام کی نظر اسکی گردن پے بنے تل پے گئی وہ اس تل کو چومتا اسے مدہوش کرنے لگا
وہ اسے باز رکھنے کے لیے پیچھے کرنے لگی
ریحام پلیز نو
ریحام کی جان بہت سہہ لی یہ دوری اب نہیں پلیز میں تھک چکا ہوں مجھے سمیٹ لو پلیز وہ اسکی طرف دیکھتا بولا تو پری نے چپ چاپ اپنا سر ہاں میں ہلایا
وہ اسکی رضامندی دیکھتے مسکرایا
شکریا میری جان کہتے ہی پھر سے سرخ ہونٹوں کو نشانہ بنایا اب کی بار پری نے اسے نہیں روکا
ساری رات اس پے اپنا پیار لٹانے کے بعد وہ صبح جا کر سوئی تھی پری اٹھو چلو اندر چلے صبح ہو گئی
نہیں مجھے سونا ھے ابھی
پری میں کہہ رہا ہوں چلو چلیں اندر
نہیں سونے دیں ریحام
تمہیں اتنی نیند کیوں آرہی پے رات کو سوئی نہیں
اپنے لب کو دانتوں تلے دبا کے سوال پوچھا گیا
ریحام وہ حیرت سے بولی سونے دیا آپ نے ساری رات وہ مسکرایا
اسے گود میں اٹھاتا وہ اندر آگیا
اور اوپر جانے لگا
یہ ہم کہاں جا رہے اپنے روم میں
پر
پر ور کچھ نہیں لے آؤ گا نیچے ابھی اوپر سو جاؤ
پر بچے
انکو بھی لے آؤ گا ابھی سو جاؤ اس پے کنفرٹر ڈالتا بولا
خود بھی اسکے پاس آکے لیٹ گیا
سوجاؤ
اوکے جی اسکا سر اپنے کندھے پے رکھتا آنکھیں موند گیا
---------------------------------------
ریحام ڈیلی پری کو ایکسرسائز کرواتا اور ڈیلی باہر چلانے کے لیے لے کر آتا جب بچے اک سال کے ہوۓ تب تک پری نے دوبارہ سے چلنا سٹارٹ کر دیا تھا سب پری اور ریحام کی فیملی کو دیکھ بہت خوش ہوتے تھے
پھر اسی طرح وقت گزرتا رہا اور حور اور ریحان 3 سال کے ہوگۓ آج دونوں کی برتھ ڈے تھی جس کی وجہ سے شہر میں جتنے بھی ریحام کے بزنس پارٹنر تھے اور پری کی فیملی اور ریحام کے فرینڈز سب انوائیٹ تھےاسکا انتظام بڑے پیمانے پے کیا گیا تھا گازیبو کو بھی نئے سرے سے سجایا گیا تھا پری ان کو تیار کر رہی تھی پر وہ دونوں تیار نہیں ہو رہے تھے
شاہ شاہ بات سنیں
ہمم کیا ہوا وہ آفس کا فون سن رہا تھا
یہ دیکھیں زرا دونوں نے مجھے تنگ کیا ہوا ہے کپڑے نہیں پہن رہے حور کا پنک کلر کا فیری والا فراک اور ریحان کا پینٹ کوٹ پر دونوں تیار ہونے کا نام نہیں لے رہے تھے جیسے ریحام آیا دونوں نے چپ کر کے کپڑے چینج کر لیے پری دیکھتی رہ گئی
یہ آپ لوگوں کی ملی بھگت ہے مجھے تنگ کرنے کی تینوں دانت دکھانے لگے ماما ماری پیالی ماما بس بس زیادہ پیار دیکھانے کی ضرورت نہیں ریحام ہنسنے لگا
وہ روہانسی سی تینوں کو دیکھنے لگی رونا شروع نا ہوجاۓ تو ریحام نے آگے بڑھ کر گلے لگا لیا تو دونوں کے منھ بن گۓ پاپا نات فئیل
واہ واہ تمہارے ساتھ لاڈیاں کریں تو سہی میرے ساتھ کریں تو نات فئیل 😂😂😂
وہ سب ہنس پڑے تو ریحام نے اسے کہا چلو شاباش سویٹ ہارٹ جاؤ آپ تیار ہو جا کر میں نے پارلر والی بلوائی ہے تمہیں تیار کرنے کے لیے پر شاہ اس کی کیا ضرورت تھی
پری آپ جاۓ کپڑے چینج کریں
اوکے شاہ میں جا رہی ہوں وہ مسکرا کر اسے دیکھتی وارڈروب کی طرف بڑھی اور اندر جاکر اسنے دیکھا تو اک گفٹ رکھا تھا
وہ تینوں پیچھے سے مسکاتی نظروں سے اسکے ریکشن دیکھ رہے تھے
وہ حیران سی آگے بڑھی تو تینوں کی آواز پے اچھل پڑی
سرپرائز
اسکی آنکھوں میں آنسوں آگۓ اللّٰہ نے اسے اتنا اچھا لائف پارٹنر دیا تھا اتنے اچھے بچے اسے اور کیا چاہیے تھا
ریحام نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لیا اور دونوں نے نیچے سے اسے پکڑ لیا وہ اسکی پسند کا فراک تھا جو جب وہ لوگ شاپنگ کرنے گۓ تھے تو پسند آیا تھا مگر ریحام نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ تم پے سوٹ نہیں کرے گا مگر ریحام کا اسے سرپرائز دینے کا ارادہ تھا جو کہ آج پورا ہو گیا
اب جاؤ اور پہنو اسے وہ مسکراتی نظروں سے تینوں کو دیکھنے لگی اور واشروم میں چلی گئی وہ تینوں اسکا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے جب وہ باہر آئی تو ریحام کے ساتھ وہ دونوں بھی حیران ہو گۓ وہ اتنی پیاری لگ رہی تھی کہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے تھےاسکی فراک پنک کلر کی تھی حور کے کلر کے ساتھ میچ کرتی ہوئی مگر اسکی فراک کی ٹیل لمبی تھی اور حور کی فراک کی ٹیل تھوڑی سی چھوٹی
ایسے کیا دیکھ رہے اچھی نہیں لگ رہی
اتھی بہت اتھی ماما آئی لب ہو وہ مسکرا پڑی اسکی بات سن کے دونوں آگے آۓ اور اشارے سے اسے نیچے بیٹھایا اور کس کی دونوں نے ریحام مسکرا رہا تھا دونوں شیطان کیسے پیار کر رہے اسے
پاپا اب آپ پھی کیشی کلیں
ریحان چپ رہو تم
پاپا پاپا دونوں شروع ہو گۓ ریحام نے اسکی نا نا کے باوجود اسکی گال پے کس کر دی اسکی گال اسی وقت ریڈ ہوگئی
ماما بلچ کر رہی دونوں بولے
ریحام ہنس پڑا
اللّٰہ نے اسے اتنے پیارے بچے دیے تھے اور بیوی بھی من پسند پیار کرنے والی اسے اور کیا چاہیے تھا
ماما بابا ہمیں ایت بھائی اول چاہیے
کیاااااااا
یہ سب ریحام کی کارستانی تھی ریحام نے دونوں کو کہا تھا پری کو ایسا کہنے کے لیے پھر پری کی شکل دیکھ ان دونوں کے ساتھ ریحام بھی ہنسنے لگا
ریحام میں آپکو چھوڑوں گی نہیں ریحام آگے آگے اور وہ پیچھے پیچھے
ماما۔ بابا
اک ماما کی دوسرا بابا کی رٹ لگا رہے تھے ریحام چلتے چلتے کسی سے ٹکرایا وہ پارلر والی تھی جو ریحام کو اپنے قریب دیکھ مسمرائز ہوگئی
پری نے اس کی نظریں ریحام پے محسوس کی تو اسے غصہ آنے لگا اور ریحام اپنی مسکراہٹ دباۓ بیٹھا تھا
آہم
جی جی میم میں آپکی پارلر والی آۓ میں آپکا میک اپ کر دوں
آپ اپنا میک اپ اپنے پاس رکھے اس نے ریحام کو اس سے پیچھے کیا اور اسکے آگے آگئی
وہ جانتا تھا اب کیا ہوگا تبھی وہ بچوں سمیت بیڈ پے بیٹھ گیا
کیا مطلب پر آپ نے ہی تو بلایا تھا
اپنا سامان لو اور چلتی بنو اپنی ان آنکھوں سمیت
ایسکیوزمی ریحام سر یہ کون ہیں آپکی سسٹر ہیں کیا
تمہیں تو میں بتاتی ہوں نکلو یہاں سے
میری وائف ہے یہ مسز ریحام شاہ اور آپ جاسکتی ہیں
جی سر
دفع ہو جاؤ یہاں سے فائق فائق
جی بھابھی
اس کو نکالو یہاں سے ابھی کے ابھی
جی بھابھی نکالتا ہوں
پھر وہ عورت اس کو گھورتی ہوئی وہاں سے چلی گئی
ریحام کی طرف مڑی تو تینوں ہاتھوں کے اوپر منھ رکھے اسے دیکھ رہے تھے پھر تینوں ہنس پڑے ایسا ہی ہوتا تھا جب وہ کسی پے غصہ ہوتی تو تینوں ایسے بیٹھ جاتے
وہ بھی ہنس پڑی پھر تیار ہونے لگی
-----------------------------------------------
ریحام نے بچوں کو پلوشہ کے پاس بھیجا جو کہ اب فائق کی بیوی تھی ایک سال پہلے دونوں کی شادی ریحام نے دھوم دھام سے کروائی تھی اور ہادی کی بھی شادی ہوگئی تھی اس کی کزن نرمین کے ساتھ دونوں بہت خوش تھے اور ہادی اپنی بیوی سمیت امریکہ شفٹ ہو گیا تھا اور امریکہ سے پیسے اپنے امی ابو کو بھیجتا تھا اور اسکی امی سیوینگ کر رہی تھی جو کے آنے والے وقت میں کام آتی اب ہادی کا اک بیٹا تھا جس کا نام زوریز تھا اب ہادی اپنی بیوی اور بچے کے ساتھ واپس آرہا تھا اور نرمین کی پریگنینسی وہی ہوئی تھی اب بچہ بھی وہی ہوا تھا 3 مہینے کا بچہ لے کر دونوں پاکستان آۓ تھے اب زوریز بڑا پیار لے رہا تھا سب سے نرمین پھر سے ماں بننے والی تھی اسی وجہ سے ڈاکٹر نے انہیں مشورہ دیا تھا کے وہ پاکستان چلی جاۓ تاکے اسکا وہاں خیال رکھا جاۓ یہاں تو ہادی ہر وقت بزی ہوتا تھا تبھی وہ پاکستان ڈلیوری کرنے آۓ تھے
-------------------------------------------
پری تیار ہو کر آئی تو تینوں اسے دیکھی گۓ
ریحام نے اسے آگے بڑھ کر گلے لگا لیا میری جان
ریحام شرم کر لیں کچھ
اچھا جی چلو اب چلیں
اوکے چلتے
وہ پری کا ہاتھ پکڑ کر باہر جانے لگا
ہم دونوں تو بھول دۓ
ہاہاہا نہیں نہیں میری جان چلو تم دونوں بھی چلو
پری کی طرف ریحان اور ریحام کی طرف حور اب جب وہ چاروں نیچے اترے تو سب کی نظریں چاروں کو دیکھ رہی تھی
پری اور پلوشہ کیے ماما اور پاپا آگے آۓ دونوں کو گلے لگالیا
پری میری جان میں آج بہت خوش ہوں کے تم دونوں ایک ساتھ ہو انہوں نے پری اور پلوشہ کو ساتھ لگاۓ بولا
اسکے بابا نے دونوں کے سر پر ہاتھ رکھا
ہم سے نہیں ملو گی
ہادی بھائی وٹ آ سرپرائز دونوں نے اک ساتھ کہا
آپ کب آۓ
کل ہی آۓ ہیں
زوریز ہے یہ
میرا کاکا بھائی آپ پے گیا ہے
مجھے تو بھول ہی گئی تم
ہاہاہا بھابھی ہم آپکو کیسے بھولیں گی
کیسی ہیں آپ
میں ٹھیک تم سناؤ ہماری پارٹی کی شان ہماری برتھڈے گرل اور بواۓ کدھر ہیں
ادھل ہیں ہم مامی
میرا بچے کیسے ہو بھئ
ٹھیک ہیں ہم آپ کیسی ہیں
میں بھی ٹھیک
چلیں آۓ سب اندر چلتے ہیں
وہ سب کو لے کر اندر چلے گۓ جہاں پارٹی کا انتظام تھا گازیبو کو سجایا گیا تھا پری بہت خوش تھی اللّٰہ نے اسے بہت اچھا اور پیار کرنے والا شوہر اور بچے دیے تھے اور پلوشہ بھی بہت خوش تھی فائق بھی پیار کرنے والا شوہر ثابت ہوا تھا
پلوشہ کی اک ہی بیٹی تھی فرحین اسکے بعد وہ ماں نہیں بن پائی تھی جس کی وجہ سے حورالعین اور ریحان ہر وقت ان کے پاس ہوتے ان کا دل بہلاتے رہتےں
________________________________
کچھ مہینوں بعد
ریحام اور اماں بی پری کو ہاسپٹل لاۓ تھے پری دوبارہ سے ماں بننے والی تھی اللّٰہ نے پری کو بیٹی دی تھی جس کا نام انہوں نے نور العین رکھا تھا
پری ریحام اور بچوں کے ساتھ بہت خوش تھی
اور دوسری طرف نرمین کی بیٹی ہوئی تھی اور کچھ کمپلیکیشن کی وجہ سے وہ دوبارہ ماں نہیں بن پائی تھی
لیکن وہ شکر ادا کرتی تھی کے اللّٰہ نے اسے دو بچوں سے نوازہ ہے ان سب کی زندگیاں سنور گئی تھی
_________________________ the end
جانتی ہوں جانتی ہوں لیٹ ہوگیا مگر اس ناول کا سفر ختم ہوا بہت مشکلات آئی مگر اچھا لگا آپ کا سپورٹ کرنا اگلی سٹوری میں ملیں گے اللّٰہ حافظ