وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ( البقرہ: 165)
"جو لوگ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ان کے دلوں میں سب سے زیادہ اللہ ہی کی محبت ہوتی ہے۔"اللہ کی محبت ہر چیز سے بڑھ کر ۔۔ اس دنیا سے زیادہ۔۔ فیملی سے زیادہ ۔۔ اپنے آپ سے زیادہ ۔۔ ہر شے سے زیادہ ۔۔ صرف اللہ کی محبت۔۔
ہمارے ذہن میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ اللہ ہم سے محبت کرتا ہے ؟؟
اگر کوئی یہ جاننا چاہے کہ اللہ اس سے کتنی محبت کرتے ہیں تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے قلب میں جھانک کر دیکھے کہ اسے اللہ سے کتنی محبت ہے ۔ اور جب وہ جان لے کہ وہ واقعی اللہ سے محبت کرتا ہے تو اسے خوش ہوجانا چاہیے کہ رب تعالٰی بھی اس سے محبت کرتا ہے۔
اور وہ کون لوگ ہیں جو اللہ سے محبت کرتے ہیں اور جن سے اللہ محبت کرتا ہے ۔۔!
وہ لوگ جب ان کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو اس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں، اللہ کا ذکر سے اس کا دل نرم پڑجاتا ہے ، اللہ کی عظمت اور ہیبت سے اس کا دل لرز جاتا ہے ، اس کا ایمان بڑھنے لگتا ہے، وہ ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی ہر بات میں اللہ پر توکل کرتا ہے ، جو اندھیری شب میں اپنے رب کو منانے کی کوشش کرتا ہے۔یہ ہے وہ بندۂ خدا جو واقعی اللہ سے محبت کرتا ہے۔
اگر بندۂ خدا یہ determine کرلے کہ اس کو اللہ سے کتنی محبت ہے تو وہ اپنے آپ کو consolate کرسکتا ہے کہ اللہ کو اس سے بڑھ کر اس سے محبت ہے۔
حدیث قدسی ہے:۔
نبیﷺ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آجاتا ہوں۔" (بخاری:7405)
اگر بندہ مثبت گمان رکھتا ہے تو اس کے ساتھ خیر کا معاملہ ہوتا اور منفی گمان ہوتو اس کے مطابق فیصلہ ہوتا ہے۔ غرض جیسا گمان ویسا معاملہ۔۔
اللہ کی محبت ہماری منتظر ہے لیکن ہمارا یہ حال ہے کہ ہم اسے اہمیت ہی نہیں دیتے ۔۔ ہم وہ first step ہی نہیں لیتے جو ہمارا رب ہم سے چاہتا ہے ۔۔ اس دنیا میں غرق ہم اس کی یاد ہی نہیں کرتے ۔۔ اس سے communicate ہی نہیں کرتے۔۔
اور کیا ہے اللہ سے communicate کرنے والی چیز۔۔؟
وہ ہے اللہ کی یاد ۔۔ ہم جتنا زیادہ اسے یاد کریں گے اتنا اس سے محبت بڑھتی جائے گی ۔
اگر ہمیں کسی سے محبت ہے تو ہم کس طرح determine کرتے ہیں کہ ہمیں اس سے محبت ہے۔۔ ہر بات میں اسے یاد کرتے ہیں۔۔ ہر چیز میں اسے mention کرتے ہیں۔۔ بالکل اسی طرح جو واقعی اللہ رب العالمین سے محبت کرتا ہے ناں اس کی ہر بات میں اللہ ہوتا ہے۔۔ اس کی ہر چیز میں اللہ موجود ہوتا ہے۔۔ وہ اللہ کو یاد کرنے کے بہانے ڈھونڈتا ہے۔۔ وہ کسی نہ کسی طرح اپنی ہر بات میں اللہ کا ذکر کرتا ہے۔۔ تو اللہ بھی اس بندے سے محبت کرتے ہیں۔
اسی کے ساتھ ایک بات یہ بھی سمجھ لینا ضروری ہے کہ ۔۔۔۔
اگر بندہ اللہ سے محبت کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے محبت کرتا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اس پر آزمائش و مشکلات نہیں آئیں گی۔
یہاں مشکلات بھی آئیں گی ،challenges بھی آئیں گے۔۔یہ دنیا ہے دارالامتحان ۔۔ جنت نہیں۔۔اور انسان کی آزمائش اس کے ایمان کے لیول کے مطابق ہوتی ہے ۔۔ جتنا زیادہ ایمان۔۔ آزمائش بھی اتنی بڑی۔۔ انبیاءؑ و صحابہؓ اکرام کی زندگیوں کو دیکھ لیں۔۔ اہل فلسطین کے ایمان اور ان کی آزمائش کو دیکھ لیں۔۔ ان کی ثابت قدمی دیکھ لیں۔۔ اللہ تعالٰی ہمیں حب اللہ کی مثالیں بتاتا ہے شاید کہ ہمارا ایمان و یقین بھی ان کی طرح ہوجائے۔
اور انسان اس بات کا یقین رکھے کہ اللہ میری مشکلات میں، میری آزمائش میں میرے ساتھ ہے، میری تکلیف وہ جانتا ہے ۔۔ وہ مجھے کبھی تنہا نہیں چھوڑتا ۔۔ اسے پتہ ہے کہ اس کا بندہ/ بندی تکلیف میں ہے وہ جانتا ہے ۔۔ اسے سب پتہ ہے ۔۔تو وہ انسان کبھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوگا۔۔
محبت تو آزمائش مانگتی ہے ناں۔۔ پھر چاہے وہ کسی انسان سے ہو یا اس کے بنانے والے سے ۔۔
اور اللہ کو تو وہی بندے پسند ہیں جو ثابت قدم رہتے ہیں۔Continue....
YOU ARE READING
Love of Allah
Non-Fictionاللہ کی محبت ہر چیز سے بڑھ کر ۔۔ اس دنیا سے زیادہ۔۔ فیملی سے زیادہ ۔۔ اپنے آپ سے زیادہ ۔۔ ہر شے سے زیادہ ۔۔ صرف اللہ کی محبت۔۔