عورت اور پھول۔

35 2 1
                                    

اس لڑکی نے مجھے کہا تھا۔ "شاید مرد بھول گئے کے ہم پھول کی طرح ہیں؟" میں نے اسکی طرف سوالیہ نشان والے چہرے سے دیکھا۔ وہ ہلکا سے مسکرائی، میں نے اسکی مسکان کا جواب ایبرو کھڑے کرتے ہوئے دیا۔ میں جو ایکیس صدی میں جی رہی ہوں، عورت کو پھول سے مشابہ دینا عام زندگی میں نہیں پسند کرتی۔ شاعروں کی غزلوں کو ہی مبارک۔ "نہیں وہ بھولے نہیں ہے،" وہ پھر سے اسی آرام دہ لہجے میں مجھ سے مخاطب ہوئی۔ "وہ نہیں بھولے کے ہم پھول ہے، بس اُنہے خوشبو سے کوئی مطلب نہیں." "خوشبو؟" مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا یہ کہنا کیا چاہتی ہے۔ "خوشبو تو روح میں سمائی ہے، ان لوگوں کو پنکھڑی سے مطلب ہے۔ کیا فرق پڑتا ہے کب وہ بھی پوری طرح سے مرجھا کر روح کے مانند پوری طرح مر جائے۔" مجھے پتہ نہیں کیا جواب دینا چاہئے، اور تبھی میری رپورٹر دوست واپس واش روم سے آکر رخصتی کی اجازت لینے لگی۔ اس چھوٹے سے گھر میں سے باہر نکلنے کے بعد میں نے میری دوست سے پوچھا، "کیا مسئلہ ہے اس لڑکی کے ساتھ؟ کس بات کا انٹرویو لینا تھا تمہیں؟ " "وہ، دراصل اُسکے شوہر نے اسکا ریپ کیا ہے، اسی بات کا۔"

I remember that girl telling me, "Maybe the man has forgotten that we are like a flower," I looked at her painting a question mark on my face, and she slowly smiled at me. I answer her smile while lifting my eyebrows. As I living in the 21st century, I hate it when people relate women to flowers, these things are good in the books by the poets. "No, they didn't forget it," she again spoke politely, "they didn't forget that we are flowers, they just don't care about the fragrance." "Fragrance?" I can't understand what she wants to say. "The fragrance has melted in the soul, they want only the petals. Who cares one day the petals will die like the soul." I had no idea what to answer, and that is when my reporter friend came back, she thanked to that girl and we got out of that tiny house. I asked my friend, "What's wrong with that lady? And why do you want to take her interview?" "Ohh that lady? Actually, her husband raped her, that's why I am taking her interview."

اردو کہاں گئی؟Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ