میں لکھتی ہوں ، لکھنے کی کوشش کرتی ہوں ، آڑہی ترچھی لکیریں بنتی جاتی ہیں لفظ نہیں بنتے ، میرے ہاتھوں پر بڑھاپے کا راشا طاری ہے ، یہ آج کی تاریخ میں کچھ بھی تو بُرا نہیں ہوا، اچھا ہی ہوا کہ میں نے تمھاری ایک نظم اپنی ڈائری پہ چھاپ ڈالی ہے،
وہ سب سمجھتے ہیں میں کوئی بہت اعلیٰ روح ہوں وہ بے خبری میں میرے دھوکہ دہ خول سے محبت کر رہے ہیں
یہ یہاں ، یہاں مجھے کوئی انسان نظر نہیں آتا ، شاید انسان ہی کہنا چاہیے ، پتہ نہیں میں کیا ہوں مجھے اپنے جیسا نظر نہیں آتا ، اپنا آپ ، یعنی اپنا آپ ، ۔۔۔ میں کھو جاتی ہوں اندھے خلا میں، تمہارے چہرے پر پڑے شکنوں کے جال ، وہ روشن لکیریں، وہ مجھ سے چھپ جاتی ہیں۔ وہ ہی سنہری دھاگے مجھے اُس آخری سرے تک لےجا سکتے ہیں ، جہاں مجھے نروان مل پائے گا۔۔ ایک اندھیرے خلا میں چند روشن تار ،
#سارنگ خیال