chapter 1 (who is shahzain)

14 0 0
                                    

سنسان سڑک پر سفید رنگ کی گاڑی بہت تیزی سے دوڑ رہی تھی رات کافی ہوچکی تھی اس لیے سڑک پر گاڑیاں نا کے برابر تھی اور کچھ یہ روڈ سنسان ہی رہتا تھا
وہ بے فکری سے گاڑی چلاتا ایکسریلیٹر پر اپنا دباؤ بڑھاتا جا رہا تھا
کہنی کھڑکی سے ٹکائے ایک ہاتھ سے اسٹیئرنگ سنبھالتے ہوئے بند ہوتی آنکھوں کو زبردستی کھولے رکھنے کی کوشش جاری تھی
گاڑی اندھیرے کو چیرتی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی جب اچانک سامنے سڑک پرکھڑی ایک ٹیکسی دیکھتے ہی اُس نے ایک دم سے بریک پر پیر رکھا
لیکن بریک لگانے کے باوجود گاڑی نہیں رکی وہ گھبرا کر بریک کو بار بار دبانے لگا بریک تو نہیں لگا لیکن گاڑی جا کر بری طرح ٹیکسی سے جا لگی دھڑام کی آواز نے اُس رات کی خاموشی میں ارتعاش پیدا کیا

اُس نے آخری لمحے بھی گاڑی کا اسٹیرنگ گھما کر گاڑی کا رخ بدلنے کی کوشش کی لیکن تب تک دیر ہو چکی تھی
ٹکراؤ اتنا شدید تھا کے اُس کی خود کی گاڑی دور جا کر پلٹ گئی تھی اور دروازہ زمین سے لگ گیا تھا
جب کے وہ ٹیکسی کھائی کی طرف گر رہی تھی اور ایک دم سے بلاسٹ ہو گئی آگ کا گولا کسی لاوے کی طرح اٹھ کر کھائی کی طرف گرا اور اُس ماحول میں ایک زور دار چینخ گونجی۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ ہڑبڑا کر بستر سے اٹھ گیا۔۔۔پھر وہی خواب۔۔۔۔۔۔وہی رات۔۔۔۔۔وہی منظر۔۔۔۔۔
اُس کا جسم پیسنے میں بھیگا ہوا تھا اور سانسیں بے ترتیب چل رہی تھی
اُس نے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ماتھے پر آئے بالوں کو پیچھے کیا اور اپنے ساتھ سوتی عینا کو دیکھ کر ایک گہری سانس لیتے ہوئے بستر سے اٹھ گیا

پانی کے چھپکے مار کر اُس نے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے آئینے میں اپنے عکس کو دیکھا۔۔۔۔
۔
۔

کب تک یونہی اس راز کو اپنے اندر دبائے گھٹتے رہوگے تم۔۔۔۔عینا کو سب کچھ بتا کیوں نہیں دیتے

اُس کا عکس اُس سے بات کر رہا تھا

میں عینا کو کھونے سے ڈرتا ہوں۔۔۔۔۔۔اگر اُسے یہ راز پتہ چل گیا تو وہ مجھے کبھی معاف نہیں کریگی

اس کے ہونٹوں نے دھیرے سے حرکت کی

لیکن یہ مت بھولو کے سچ کبھی نہیں چھپتا ۔۔۔۔۔۔۔اور جھوٹ کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔۔ایک سچ کو چھپانے کے لئے تم نے جھوٹ کا جو پہاڑ کھڑا کیا ہے وہ ایک نا ایک دِن گر کر تمہیں تباہ کر دیگا
اپنے عکس سے اُسے یہ آواز ہر بار آتی تھی وہ آئینے میں خود کو دیکھتا رہا وہ ایک ایسے موڑ پر کھڑا تھا جہاں دونوں راستے کانٹوں سے بھرے تھے وہ اُن میں سے کسی ایک کو بھی چن نہیں پا رہا تھا

راحیل۔۔۔۔۔۔۔
باہر سے اُسے عینا کی اواز آئی یقیناً وہ جاگ چکی تھی وہ ٹاول کھینچ کر چہرے کو صاف کرتے ہوئے باہر نکلا

راحیل تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے نا۔۔۔۔۔۔۔
عینا نے اُسے غور سے دیکھتے ہوئے کہا اس کی سرخ آنکھیں دیکھ کر اُسے فکر ہو رہی تھی
ہاں۔۔۔۔۔۔۔
راحیل نے مختصر سا جواب دیا اور آکر بیڈ پر بیٹھ گیا

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jul 18 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

raaz ki raatWhere stories live. Discover now