کتنے انمول تھے ہم

23 4 4
                                    

کتنے انمول تھے ہم تونے کھونے کے بعد تو سوچا ہوگا
ہم سا دنیا میں کہا اب کوی دوجا ہوگا
بے قدر دنیا میں اکے بہت پچتارے ہیں ہم
تو بھی جدا ہو کے ہم سے بہت روتا ہوگا
اتنی سنگدلی اس میں آی کہاں سے دیکھو
عمر ضرور اپنی اس نے پہاڑوں میں گزاری ہوگی
اپنی راتوں میں صرف اسی کے خواب پروے تھے میں نے
سوچا بھی نہ تھا کہ حقیقت اتنی بھیانک ہوگی
قسمت اچھی تھی میری یا اسکا تھا خراب نصیب
آج مجھ سے الگ ہو کے وہ بھی یہی سوچتا ہوگا
ہوس دولت کی اسے لے ڈوبی دیکھو کیسے
پائ پائ کے لیے اب وہ ترستا ہوگا
بہار اتی ہے پھول کھلتے ہیں ہر طرف دیکھوں
اس کے شہر میں تو خزاں کا موسم ٹھہر سا گیا ہو گا
جن سے الفت کے تقاضے بھی نہ نبھاے گے
وہ کیا پھر عشق دیوانگی کے دعوی کرتے ہونگے

لقد وصلت إلى نهاية الفصول المنشورة.

⏰ آخر تحديث: Jun 10, 2016 ⏰

أضِف هذه القصة لمكتبتك كي يصلك إشعار عن فصولها الجديدة!

کتنے انمول تھے ہمحيث تعيش القصص. اكتشف الآن