باب 3

174 18 16
                                    

ڈیپارٹمنٹ کی راہداری میں چلتےہوئے وہ عباس کے بارے میں ہی سوچ رہی تھی۔یہ سب رابعہ کو بتانے کے لئے وہ اسے دھونڈتے ہوئے کلاس تک آئی اور دیکھا کہ رابعہ تو بلال کے ساتھ بیٹھی گپ شپ کرنے میں مصروف ہے۔ اگر وہ جاکر بلاتی تو بلال بھی ساتھ آتا اور نورزہرا اپنی اور عباس کی باتیں صرف رابعہ کو بتایا کرتی تو اس نے چلاکی سے رابعہ کی جانب ہاتھ سے اشارہ کیا اور تھوڑی ہی دیر میں رابعہ نے اسے دیکھ لیا۔نورزہرا واپس کلاس سے باہر آگئی۔
اور پھر رابعہ بھی۔

"اسلام و علیکم" رابعہ سلام کرتی ہوئی اس سے گلے ملی

"آج تو تم بڑی خوش لگ رہی ہو ماشاءاللہ" رابعہ نے فوراً نوٹ کیا

"وعلیکم السلام" کھلکھلاتے ہوئے نورو نے جواب دیا

"ہاں آج میں خوش ہوں" اس نے بھی مسکراتے ہوئے جواب دیا اور ڈپارٹمنٹ سے باہر جانے کے راستے پر چل پڑیں۔

"اچھا تو اب بتا بھی دو کے خوش ہونے کی وجہ کیا ہے؟ " رابعہ نے دلچسپی سے پوچھا

"یہاں نہیں ! کینٹین میں چلو پھر سکون سے بتاتی ہوں۔"نورزہرا بھی سسپینس دے رہی تھی

کینٹین تک پہنچے تو دیکھا کے کینٹین کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔
"یار بھئی چھوڑو کینٹین کو بس یہیں بیٹھ جاؤ" رابعہ تھک کر کینٹین کے پاس بنے گارڈن میں ہی بیٹھ گئی
"اچھا ٹھیک ہے " کہتے ہوئے نورزہرا بھی بیٹھ گئی

"میں خوش اس لیے ہوں کے آج مجھے پھر سے عباس نے یونیورسٹی چھوڑا ہے" نورو گہری مسکراہٹ کے ساتھ بتا رہی تھی

"نورزہرا !!!! صرف اتنی سی بات کے لیے تم مجھے اتنا چلا کر یہاں لائیں ؟!!"

"اور بس اتنی سی بات پر تم اس طرح خوش ہورہی ہو ؟ حد ہے" رابعہ نے مایوس ہوتے ہوئے کہا

"رابعہ یہ اتنی سی بات نہیں ہے" نورو کو رابعہ کی بات ذرا اچھی نہ لگی

"میں عباس کے ساتھ آئی ہوں یہ میرے لئے بہت بڑی بات ہے۔تمہیں پتا ہے ؟ میرے دل میں دن بہ دن انکی محبت اور عزت بڑھتی جارہی ہے۔ اگر وہ اس ہی طرح میرا خیال کرتے رہے گیں تو میں تو واقعی مر ہی جاونگی۔" نورو اپنی جوشی سے پھولی نہیں سما رہی تھی

"اچھا سہی ہے ! اور یہ اچھی بات ہے کے وہ تمہارا خیال رکھتے ہیں۔لیکن کوئی آپ کا خیال رکھے تو ضروری نہیں کے اس کو آپ سے محبت ہو۔" نورزہرا نے دو ٹوک انداز میں کہا

"کیا مطلب ہے تمہارا رابعہ؟" نورو کو مطلب سمجھ آچکا تھا پر نورو نے غصے سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا

"میرا وہ ہی مطلب ہے جو تمہیں سمجھ آرہا ہے۔لیکن وہ کزن ہے تمہارا اور تم اس کو مجھ سے زیادہ اچھی طرح جانتی ہوگی تو ہوسکتا ہے کے تم ٹھیک کہہ رہی ہو۔" رابعہ نے اس سے سیدھے انداز میں کہا وہ نہیں چاہتی تھی کے نورزہرا ناراض ہو اور پھر ہاتھ میں پہنی گھڑی پر ایک نظر ڈالی اور کہا

محبت کیجئے پر ذرا خیال کیجئے Where stories live. Discover now