ننھی دکان

5 3 0
                                    

احمد کی عمر دس سال تھی...
وہ ہر روز سکول ایک گھنٹہ لیٹ جاتا اور اس بات پر اپنے سر اور اپنی والدہ سے مار بھی کھاتا...
معمول کے مطابق آج  بھی احمد گھر واپس آیا تو والدہ نے اسے مارنا شروع کر دیا...
گلی سے گزر رہے ایک فرد بشارت نے آج تیسری بار احمد کے رونے کی آوازیں سنیں...
بشارت کی دکان احمد کے گھر کے سامنے ہی دوسری طرف تھی...
تھوڑی جان پہچان ہونے ک باعث بشارت سے رہا نا گیا اور گھر میں داخل ہو کر پوچھنے لگا...
کنیز آپا کیوں مارتی ہو اس بیچارے کو ہر روز؟
یہ منحوس ہے ہی اسی لائق...
ہر روز اسکول گھنٹہ دیر سے جاتا ہے...
سکول سے بھی مار کھاتا ہے اور مجھ سے بھی...
پتا نھیں کدھر غائب رہتا ہے؟
بشارت نے احمد کو سمجھایا اور چلا گیا...
اگلے روز جیسے ہی احمد گھر سے سکول کے لیے نکلا بشارت نے دکان بند کی اور چپکے سے احمد کا پیچھا کرنے لگا...
احمد چلتے چلتے سبزی منڈی جا پہنچا...
احمد کو یہاں دیکھ کر بشارت کو کافی حیرت ہوئ..
لوگ سبزی خرید کر گھر کو روانہ ہو جاتے تو زمین پر گری سبزی کو احمد اکٹھا کر لیتا...
جب کافی سبزی جمع ہو گئ تو احمد ایک دکان کے آگے بیٹھ کر وہ سبزی فروخت کرنے لگا...
چند منٹوں میں تھوڑی سی سبزی فروخت ہو گئ..
احمد ایک کپڑے کی دکان کا رخ کرتا ہے اور اپنا بستہ لےکر سکول کو روانہ ہو جاتا ہے...
آج بھی کلاس میں لیٹ پہنچنے پر مار کھاتا ہے...
بشارت کو احمد پر بہت ترس آتا ہے لیکن معاملہ سمجھ نہیں آتا...
اگلے روز پھر بشارت احمد کا پیچھا کرتا ہے اور آج بشارت کے ساتھ احمد کی والدہ بھی ہوتی ہے...
بشارت نے سکول سے ماسٹر کو بھی بلا لیا ہوتا ہے...
تینوں الگ الگ جگہوں پر چھپ کر احمد کودیکھ رہے ہوتے ہیں...
احمد معمول کے مطابق چند سبزیاں اکٹھی کر کے ایک دکان کے آگے اپنی ننھی دکان لگا لیتا ہے...
دکان والا احمد کو دھکے مار کر وہاں سے اٹھاتا ہے اور سبزی بھی بکھیر دیتا ہے...
آنسوں بہاتا ہوا احمد اسی طرح دو اور جگہ سے دھکے کھاتا ہے...
ایک بزرگ کو احمد پر ترس آجاتا ہے اس لیے اسے اسکی ننھی سی دکان لگانے سے نہیں روکتا...
کچھ دیر بعد احمد پیسے لے کر کپڑے کی دکان پر جاتا ہے. دکاندار احمد کو ایک سوٹ دیتا ہے.. جسے احمد بیگ میں ڈال کر سکول کی طرف روانہ ہوتا ہے...
ماسٹر صاحب جلدی سے سکول پہنچ جاتے ہیں...
بشارت اور احمد کی والدہ احمد کا پیچھا کرتے سکول پہنچ جاتے ہیں..
احمد کلاس میں داخل ہوتے ہی مار کے لیے ہاتھ آگے بڑھاتا ہے...
ماسٹر صاحب احمد کو آج مارتے نہیں ہیں...
احمد تم روزانہ لیٹ کیوں آتے ہو؟ اور یہ تمھارے بیگ میں کیا ہے؟ ماسٹر صاحب بڑے پیار سے پوچھتے ہیں...
احمد بیگ سے سوٹ نکال کر دکھاتا ہے...
یہ کس کے کپڑے ہیں؟؟؟
سر یہ میری امی کے کپڑے ہیں آج ہی خریدے ہیں... میری امی دوسروں کے کپڑے سلائ کرتی ہے... مگر... مگر اسکے پاس خود ایک بھی ایسا کپڑا نہیں جو اسے پوری طرح ڈھانپ سکے...  سارے کپڑے پھٹے پرانے ہیں...
میری امی یہ پہنے گی تو مجھے اچھا لگے گا...
سب کی آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے...
ابھی احمد کی بات ختم نہیں ہوئ تھی کہ ماسٹر صاحب نے پوچھا...  اب تو تم نے کپڑے خرید لئے ہیں کل سے تو وقت پہ سکول آؤ گے نا...؟؟
نہیں سر...  احمد نے فورا جواب دیا... جیسے کوئ بہت بڑی ذمہ داری پوری کرنی ہو...
وہ کیوں؟؟؟
ماسٹر صاحب نے پیار سے پوچھا...
آج میں یہ کپڑے درزی کو دوں گا تا کہ وہ اسے سلائ کر دے...  اور پھر میں چند روز اور  ننھی دکان لگاؤں گا...  درزی کو پیسے بھی تو دینے ہیں نا..

فاطمہ گل

Naabot mo na ang dulo ng mga na-publish na parte.

⏰ Huling update: Mar 16, 2019 ⏰

Idagdag ang kuwentong ito sa iyong Library para ma-notify tungkol sa mga bagong parte!

ننھی دکانTahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon