Episode 2

3.2K 227 27
                                    


"اوئے ہوئے! زرا تصویر سے تو نکل کے سامنے آ میری مجبوبہ۔۔۔۔ اوہ سوری محبوب!"ہمدان میرال کا موبائل ہاتھ میں پکڑے اسکی گیلری سے عمیر کی تصویر نکال کر اسے چھیڑ رہا تھا۔"تم نہایت بدتمیز انسان ہو۔ شرم نام کی کوئی چیز نہیں ہے تم میں۔"
وہ غصے سے اس کے ہاتھ سے اپنا موبائل کھینچتے ہوئے بولی
"لو جی۔ اپنے ٹام کروز کی تصویریں تم نے سیو کی ہوئی ہیں اور شرم کریں ہم؟ توبہ توبہ کیسا زمانہ آگیا ہے۔"وہ لڑاکا عورتوں کی طرح بولا
"میرا موبائل واپس کرو ہمدان۔"وہ غصے سے بولی
"ارے واہ۔۔۔ آپ بلیک کلر پہنا کریں بہت سوٹ کرتا ہے آپ پر۔۔ واہ واہ ہمیں تو کبھی کوئی مشورہ نہیں دیا تم نے۔"وہ اس کی اور عمیر کی چیٹ پڑھتا ہوا بولا
"ہمدان میرا فون واپس کردو ورنہ اچھا نہیں ہوگا"
وہ رو دینے کو تھی۔
"ایسے کیسے واپس کرودوں؟ پہلے پوری طرح سے پڑھ تو لینے دو۔"وہ ہنستے ہوئے بولا
"تائی امی۔۔ "میرال نے روتے ہوئے ان کو آواز دی۔ نا چاہتے ہوئے بھی اس کے آنسو نکل آئے تھے۔
"کیا ہوا بچے؟"اس کی آواز پر وہ فوراََ کچن سے باہر آئیں تھیں۔
"یہ مجھے پھر تنگ کررہا ہے۔"وہ رونے کے درمیان بولی
"کیا بدتمیزی پے ہمدان کیوں تنگ کررہے ہو اسے؟"
انہوں نے غصے سے پوچھا
"میں تو کچھ نہیں کہہ رہا اسے امی بس گیم کھیل رہا تھا اس کے موبائل پر ۔"وہ معصوم شکل بنا کر بولا
"نا تنگ کیا کرو اسے اب تو کچھ دن کی مہمان ہے ہمارے گھر میں۔"تائی جان میرال کو گلے لگاتے ہوئے بولیں تو اس کے رونے میں مزید اضافہ ہوا۔
"بنو رے بنو میری۔۔ چلی سسرال کو ہماری جان کو سکون دے گئی۔"شرارت سے مسکراتا وہ اونچی اونچی گنگنا رہا تھا۔
"تم نہایت گھٹیا آدمی ہو۔"غم و غصے کے ملے جلے تاثرات سے کہتی وہ کمرے میں چلی گئی۔
"موبائل تو لیتی جاؤ اپنا۔"ہمدان نے پیچھے سے آواز لگائی۔
"کوڑے میں پھینک دو جاکر۔ "جواب اس کی توقع کے عین مطابق آیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"روٹھے روٹھے سے سرکار نظر آتے ہیں۔"اس کے کمرے کے دروازے سے منہ نکال کر وہ شرارت سے بولا
"دفع ہوجاؤ تم یہاں سے۔ "میرال نے صوفے پر پڑا کشن اٹھا کر اسے مارا۔
میں تو تمہارا موبائل واپس کرنے آیا تھا اور ساتھ یہ آئسکریم بھی لے کر آیا تھا لیکن اگر تم اتنی ہی غصے میں ہو اور آئسکریم کھانا بھی نہیں چاہتی تو میں واپس لے جاتا ہوں۔
معصومیت سے کہتا وہ کمرے سے باہر جانے لگا کہ وہ فوراََ اس کے پیچھے لپکی۔
اب میں اتنی بھی ناراض نہیں ہوں کہ آئسکریم بھی نا کھا سکوں۔ آرام سے کہتی وہ اس کے ہاتھ سے آئسکریم لے کر باہر چلہ گئی جبکہ وہ محض مسکرا کر رہ گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمدان کے لاسٹ سمیسٹر کے ایگزامز شروع ہوچکے تھے جبکہ باقی گھر والے شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ ایک وہی گھر میں سارا دن بولائی بولائی سی پھرتی تھی۔ ابھی بھی وہ باہر لان میں سیڑھیوں پر بیٹھی تھی کہ اس کا فون بجا۔ اس نے سکرین پر دیکھا تو عمیر کا نام جگمگا رہا تھا۔ اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی اور اس نے جلدی سے فون اٹھایا۔
السلام علیکم
وعلیکم السلام۔
کیا حال چال ہیں؟عمیر نے خوشگوار انداز میں حال پوچھا
میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں؟ اس نے بھی مسکرا کر جواب دیا۔
میں تم سے ملنا چاہ رہ تھا میرال۔ کیا خیال ہے کل شاپنگ پر چلیں؟عمیر نے سوال کیا جس پر میرال کشمکش میں پڑ گئی
کل تو میں نہیں آ پاؤں گی کیونکہ ہمدان کے ایگزامز ہورہے ہیں ۔وہ اداسی سے بولی
تو تم ہمدان کے بغیر نہیں آسکتی؟ اس کا آنا ضروری ہے کیا؟عمیر کا لہجہ نا چاہتے ہوئے بھی سرد ہوا تھا جسے میرال نے بالکل نوٹ نہیں کیا تھا۔
نہیں نا۔ میں گھر سے کبھی بھی اکیلی نہیں نکلتی ہمیشہ ہمدان کے ساتھ ہی جاتی ہوں۔ اور اس کے بعد میرال کا ہمدان نامہ شروع ہوچکا تھا جس سے عمیر کو سخت نفرت تھی لیکن وہ خاموشی سے سنتا رہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر عمیر سے بات کرنے کے بعد وہ اندر چلی آئی۔ عمیر کو وہ انکار کرچکی تھی کہ وہ ملنے نہیں آسکتی ۔
تھوڑی دیر ٹی وی دیکھنے کے بعد اس نے ہمدان کے کمرے میں جھانکا جہاں وہ کتابوں میں سر دیے بیٹھا تھا۔
کم آن دانی اب بند بھی کرو یہ کتابیں میں تنگ آگئی ہوں۔وہ اس کے ہاتھ سے کتاب چھینتے ہوئے بولی
اللہ کی بندی آخری پیپر ہے کل میرا پڑھنے دو مجھے۔وہ اس سے بک واپس لیتے ہوئے بولا
بس کرو نا یار۔ بعد میں پڑھ لینا میں ابھی بہت بور ہورہی ہوں۔وہ ناک چڑھا کر بولی
تمہاری بوریت کے پیچھے میں پڑھائی چھوڑ دوں؟ خود تو تم پڑھائی کو خیر آباد کہہ کر پیا دیس سدھار رہی ہو مجھے تو پڑھنے دو نا۔
تو تم بھی کرلو نا شادی کتنا مزا آئے گا۔ میں اپنے سارے نئے کپڑے تمہاری شادی میں پہن لوں گی۔
وہ جوش سے بولی
مجھ سے کون کرے گا شادی؟ ایک تم سے امید تھی مجھے لیکن تم نے بھی آنکھیں پھیر لیں۔
وہ مصنوعی افسردگی سے بولا
بکواس بند کرو اپنی اور اٹھو مجھے کہیں باہر لے کر جاؤ۔وہ اس کے سر پر چپت لگاتی ہوئی بولی
جی میرے آقا اور کوئی حکم؟وہ اٹھتا ہوا بولا
نہیں ابھی کہ لیے تو اتنا ہی کافی ہے باقی بعد میں۔
وہ ادا سے کہتی باہر چلی گئی جبکہ وہ گاڑی کی چابی اٹھاتا اس کے پیچھے چل دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اسے کافی دیر باہر گھماتا رہا یہ جانے بغیر کہ کوئی انہیں اپنی نظروں میں فوکس کیے ہوئے ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

REHNUMA ❤ ( Completed )Where stories live. Discover now