Sixth Episode

140 8 0
                                    

#حُبّ
#از_لائبہ_نوید
#چھٹی_قسط

جاہل انسان تو کچھ ڈھنگ کا بھی کرسکتی ہے کبھی ؟ _ بیچارے کی شرٹ کے ساتھ ساتھ گاڑی بھی خراب کردی" الماس جو مسلسل بول رہی تھی ۔۔۔ رکی ۔۔۔ ابریش کو تھپڑ لگایا
"تم سن رہی ہو بہری ؟؟؟_"""

" کیا ہے بھئ_ " ابریش جو مسلسل اس ہی روڈ کی طرف دیکھتی(جہاں سے زریاب گیا تھا) کہیں اور ہی کھوئی ہوئی تھی الماس کے تھپڑ سے ہوش میں آئی
جب کے رمشہ ابھی بھی اُن سے دور دور تھی کیوں کہ  الماس کے پاس ابھی بھی انک کی بوتل تھی

" چلا گیا ہے وہ اب اُدھر دیکھنا بند کرو_ " الماس کی بات پر وہ چونکی اسے محسوس بھی نا ہوا تھا کہ وہ کس طرف دیکھ رہی ہے " میں کب دیکھ رہی ہو، پاگل ہو ؟ _ " سنبھل کے بولی
" کسے پاگل بنا رہی ہو ؟ _ " الماس نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ ہار مانتے سر جھکا گئی
" اوکے یار سوری ، پتہ نہیں مجھے کیا ہو رہا ہے آج کل_ "
" سوری مت کیا کرو منہ توڑ دون گی تمہارا میں کسی دن_ " اُن تینوں کی دوستی کے کچھ رولز تھے جس میں ایک یہ بھی رول تھا کہ " نو سوری نو تھینکس "
" اَچّھا چلو رمشہ کے گھر جانا ہے_ " ابریش نے پِھر سے چارج ہوتے بولا جس پر رمشہ چِیخ پڑی
" ہیں ؟ نہیں بھئی ، اب تُم لوگ گھر بھی جاؤگے ؟"
" ہاں تو کیا تجھے ایسے ہی بخش دیں ؟ _ " ابریش نے مسکراتے ہوئے کہا
" نہیں نہ _ " ان کے ارادے بھانپتے رمشہ اپنی کار کی طرف بھاگی اور جلدی سے اُس میں بیٹھتی اسے لاک کرتے کار اسٹارٹ کرکے سپیڈ میں اپنے گھر کی طرف مور ڈی
اور ابریش نے بھی اپنی کار اسٹارٹ کی اور الماس کو اس كے گھر چھوڑنے کے لیے اُسکے گھر کی طرف کار موڑلی
جس پر الماس نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا

" اپنا حلیہ ٹھیک کر کے جائیں گے نا ، اسے ڈرنے دو پورے راستے_ " اسکی نظروں میں موجود سوال دیکھتے ابریش نے کہا
بہت کمینی ہے تو قسم سے _" الماس اسکے گال کیھنچتی بولی
* * * * * * * * * * * * * * *

" امان . . . . . . امان سنو_ " ابریش نے امان کو آواز لگائی اور ساتھ ہی اسکے روم کا دروازہ دھاڑ کر کے کھول دیا وہ جو بے چارہ اپنے لیپ ٹاپ پر پریزنٹیشن بنا رہا تھا ڈر کے 4 انچ تو اچھلا ہوگا

" کیا مصیبت ہے ، دروازہ ناک کرنا نہیں آتا؟ کام کر رہا ہو . . . کبھی تو کچھ سکون سے کرنے دیا کرو _ " اسے غصہ چڑھا کیونکہ بڑا وہ تھا اور رعب ہمیشہ ابریش دکھاتی تھی اِس بات پر ہمیشہ اسے غصہ آتا تھا
" یار فلاپی کہاں ہے ؟ _ " اسکی بات کو اگنور کرتے ابریش نے اپنی بلی کے بارے میں پوچھا جو پورے گھر میں دیکھ لینے کے باوجود کہی نہیں ملی تھی اور اب ابریش کی آنکھوں سے آنسوں بہنے کو تیار تھے
" بیچ دی میں نے_ " امان ابھی بھی غصے میں تھا اسلئے تڑک کر کہا
" واٹ_ " لیکن ابریش کی چِیخ بے ساختہ تھی جس پر امان کو اندازہ ہوا کے اسنے غلط وَقت پر غلط بات کردی ہے
" تم نے . . . . . تم نے فلاپ..پی بیچ دی ؟ ؟ . . . تم نے فلاپی بیچ دی ؟ ?? " سدمے سے ابریش کی زبان بند ہوگئی تھی اس نے ادھر اُدھر دیکھا اور ایکدم ڈریسنگ پر پڑا ہیئر برش اٹھا کے امان پر پھینکا جو کہ امان کے پاس سے ہوتے ہوئے دیوار پر جا کے لگا
" ابریش پاگل ہوگئی ہو ؟ . . . چیزیں کیوں اٹھا کر مار رہی ہو _ " وہ بے چارہ اپنا بچاؤ کرتے ہوئے بولا

*Hubun* (On Pause)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora