#حُبّ
#از_لائبہ_نوید
#گیارھویں_قسط" ابریش_ "
" جی ماما_ " وہ یونیورسٹی سے آکر ڈائننگ ٹیبل پر چڑھی بیٹھی كھانا کھا رہی تھی کہ اس کے پاس کرسی پر بیٹھیں صالحہ بیگم نے اسے پکارا
" شہریار کی ماما سے بات ہورہی تھی آج فون پر _" "ہمم اچھا پھر؟_" وہ مزے سے اپنے پراٹھے کا نوالا کھاتے ماں کی بات سن رہی تھی
انہوں نے جواب مانگا ہے_ "
"تو آپ ان کی بات کا جواب نہیں دے رہیں تھیں کیا؟ دے دیتی نا _" وہ شرارت سے بولی تو صالحہ نے اسے گھورا "ابریش شہریار کے لیے جواب مانگا ہے انہوں نے_"
اور وہ جو مزے سے کھا رہی تھی ماں کی بات پر اس کا حلق تک کڑوا ہو گیا
" ماما ... ایسے کیسے آپ جانتی تو ہیں میں نے شہریار سے بات کی تھی زریاب کے بارے میں۔۔ سب کو کیا ہوگیا ہے آج شہریار بھی کہہ رہے تھے کہ زریاب اِس ویکنڈ پر بھی نہیں آئے گا "ایک سیکنڈ میں اس کی شوخی غائب ہوئی تھی، اسکی سمجھ نہیں آیا ماں کو کیسے سمجھائے" اگر وہ واقعی اِس ویکنڈ پر بھی نہیں آیا پِھر ؟ _" وہ سنجیدہ تھیں " وہ آجاۓ گا . . . آپ تھوڑا وَقت دیں اسے پلیز_ "
" ٹھیک ہے دیکھتے ہیں اگر وہ آگیا تو ٹھیک ہے لیکن اگر وہ اِس بار بھی نہیں آیا تو شہریار کے لیے ہاں کردونگی میں_ "
" پر ماما . . " وہ ڈائننگ ٹیبل سے اُتَر پر ان کے برابر والی کرسی پر آکر بیٹھی تو وہ اسے سمجھانے لگیں" ابریش شہریار اتنا اچھا لڑکا ہے ، پرفیکٹ ہے تمھارے لیے . . . اور تمہیں تو ویسے بھی ڈاکٹرز اتنے پسند ہیں تو پِھر تم شہریار کے لیے راضی کیوں نہیں ہورہی ہو_ "
" ماما آپ وجہ جانتی تو ہیں . . . میں پسند کرتی ہو زریاب کو تو میں شہریار سے کیسے شادی کرلوں_ " اسکی سمجھ نہیں آرہا تھا اتنی سی بات ماما کیوں سمجھ نہیں پارہیں تھیں ، اسنے گہرا سانس لیا اور ان کے ہاتھ تھامے
" اچھا ٹھیک ہے آپ اِس ویکنڈ پر زریاب سے مل لیں اگر وہ آپکو پسند نہیں آیا تو آپ جو کہیں گی میں مان لونگی ، کرلونگی شہریار سے شادی ، ٹھیک ہے ؟ _ " اسے یقین تھا زریاب اس کے پیرینٹس کو ضرور پسند آۓ گا ، اسنے تحمل سے کہتے آخر میں ان کے کاندھے پہ سَر رکھ لیا لیکن کچھ یاد آنے پر فوراً سیدھی ہوتی بولی " لیکن آپ شہریار کے چکر میں جان بوجھ کے زریاب کو نا پسند مت کیجیے گا ماما _ " کہیں اندر دِل کی گہرائیوں میں جو خوف تھا وہ اسکی زبان پر آگیا
" تم پاگل ہو ؟ میں ایسا کیوں کروگی ؟ مجھے تمہاری خوشی عزیز ہے ابریش_ " صالحہ بیگم نے اسے خفگی سے گھورا " لیکن پتہ نہیں کیوں جب سے تم یونیورسٹی گئی ہو نا عجیب سا دِل رہتا ہے میرا ۔۔۔۔۔ میری چھٹی حس ہر وَقت جیسے مجھے کچھ سگنل دے رہی ہوتی ہے . . . ہر وَقت یہی دھڑکا لگا رہتا ہے جیسے تم محفوظ نہیں ہو . . . اور میرا دِل کہتا ہے شہریار تمھارے لیے بہترین ہے_ " وہ خلہ میں گھورتی کچھ سوچتے ہوئے کہہ رہی تھیں.
" اوہو، میری پیاری سی ڈرامہ کوئین ، " میرا دِل کہتا ہے شہریار تمھارے لیے بہترین ہے " ہاہاہاہا_ " وہ ہنستے ہوئے ماں کے گال کھینچتی انکی نقل اتارنے لگی ، تو جوابا وہ بھی ہنس دیں " ماں کو ڈرامے بعض کہتی ہو شرم نہیں آتی تمہیں _ "
ابریش کی کوئی بہن نہیں تھی تبھی صالحہ بیگم اسکی ماں ہونے کے ساتھ ساتھ اسکی دوست اور بہن بھی تھیں اور وہ ان کے ساتھ یونہی رہتی تھی
YOU ARE READING
*Hubun* (On Pause)
General FictionInstead Of A Man Of Peace And Love . . I Become A Man Of Violence And Revenge...... "HUBUN" (love)