#حُبّ
#از_لائبہ_نوید
#قسط_نمبر_17نکاح کے بعد وہ الماس رمشہ اور باریاہ کے ہمراہ سٹیج تک آنے لگی جو کہ اس کے گھر کے لان میں ہی بنایا گیا تھا
سٹیج سے دو قدم دور اس نے نظریں اٹھا کر شہریار کو دیکھا
وہ سفید کلف لگے شلوار قمیض میں ملبوس کندھوں پر برائون شال ڈالے ہونٹوں پہ دھیمی مسکراہٹ اور آنکھوں میں ہلکی سی نمی لیے اس کے استقبال میں کھڑا ہوا تھا
اس کی آنکھوں کی نمی پر ابریش ایک لمحے کے لیے ٹھٹک کر رکی پِھر سرشار سی دوبارہ سٹیج تک آنے لگی
یہ تو ہر لڑکی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی شادی ایسے انسان سے ہو جو اس سے بہت محبت کرے جو اسے پا کر بے انتہا خوش ہو اسکی بھی یہی خواہش تھی، اور شہریار کی آنکھوں کی نمی نے اسے یقین کرنے پر مجبور کر دیا تھا کہ شہریار اس کے لیے بہترین انتخاب ہے
وہ سٹیج تک پہنچی تو شہریار نے آگے بڑھ کر اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا
اسنے ایک نظر سٹیج پہ کھڑے ذوالفقار صاحب کو دیکھا جیسے اِجازَت چاہ رہی ہو ،
پِھر انکی آنکھوں میں اِجازَت دیکھتے اسنے اپنا ہاتھ شہریار کے ہاتھ میں دے دیا
اور اس کا ہاتھ تھامے سیڑھیاں چڑھتی سٹیج پر آکر بیٹھ گئی
" حسین "
اس کی سرگوشی پر ابریش نے چونک کر اسے دیکھا
اور اسے اِس طرح چونکتے پِھر بیساختہ امڈ آتی مسکراہٹ روکتے دیکھ کر وہ کھل کر مسکرایا
" شکریہ_ " اس نے پھر سے اسے دیکھتے ہوئے کہا تو اِس بار وہ مسکرادی
" کس لیے " جواباً اسنے پوچھا
" ہر چیز کے لیے پر سب سے زیادہ اِس نتھنی کے لیے_ " اسنے نتھنی کی طرف اشارہ کیا " یہ تم پر بہت پیاری لگ رہی ہے_ "
" تھینکس_ " اسنے واپس نظریں جھکا لیں
" ابریش یہ نکاح نامے پر سائن کردو_ " امان نکاح نامہ لیے سٹیج پر آیا اور اس کے سامنے رکھ دیا ، آخری وقت پر نکاح نامے میں کچھ ردوبدل کی وجہ سے ابریش کے سائن رہ گئے تھے
ابریش نے پین اور نکاح نامے کو دیکھا تو شام میں باریاہ اور الماس سے ہوئی بات یاد آئی
* * * * * *
" یار میں نکاح نامے پر سائن کیسے کروگی ، میرا تو ناخن ابھی تک دَرد کرتا ہے_ " اسنے بیچارگی سے شیشے میں پیچھے کھڑی باریاہ کو دیکھتے کہا
" انگھوٹا لگا دینا چمار _ " ابریش کی بات پر اسے گجرے پہناتی الماس بولی
" ایوئن فضول میں؟ میں کوئی ان پڑھ ہو جو انگھوٹا لگاؤ گی_ " اسنے منہ بناتے ہوئے الماس کے جھکے سَر کو دیکھا
" کیا کرونگی یار، کرنے بھی 3 دفعہ ہوتے ہیں ، اتنی گندی رائٹنگ آۓ گی _ " اسنے اپنے پٹی بندھے انگھوٹے کو دیکھا
"چلو ہم شہریار بھائی سے کہہ دینگے وہ تمہارا ہاتھ پکڑ کر کروا دینگے سائن_ " باریاہ نے اس کے کندھوں پر ہاتھ رکھتے اسے چھیڑا
" ہاں ٹھیک ہے_ " اسنے ان دونوں سے جان چھڑانے کے لیے مذاق میں کہہ دیا . . کہ وہ جانتی تھی اگر وہ انہیں منع کرتی تو وہ اسے اور تنگ کرتے
اب اس نے کہہ تو دیا مگر اسے نہیں پتہ تھا کہ وہ سیرئس ہی ہوجائے گیں
* * * * *" یار شہریار ابریش کا انگھوٹا ابھی بھی ٹھیک نہیں ہے یہ خود سے سائن نہیں کرپائے گی تم اس کا ہاتھ پکڑ کر سائن کروا دو_ " امان کی آواز پر وہ حال میں لوٹی اور اس کے لفظوں پر ایک دم چونک کر سامنے کھڑی باریاہ اور الماس کو دیکھا جو پورے دانت نکالے کھڑی ہنس رہیں تھیں
اسنے ماما پاپا کے تاثرات دیکھنے کے لیے سٹیج پر نظر دوڑائی تو وہ اسے کہیں نظر نا آئے
مطلب یہ سب ان چاروں کی ملی بھگت تھی ان لوگوں نے پہلے ہی سب بڑوں کو منظر سے غائب کر دیا تھا
اسنے گھور کر باری باری امان باریاہ اور الماس رمشہ کو دیکھا
" نہیں، میں کرلونگی _ " اس نے پین پکڑا ، اور دبی دبی مسکراہٹ کے ساتھ کنکھیوں سے ان چاروں کے اُترے ہوئے چہرے دیکھے جو اس کے پین پکڑنے سے اُتَر گئے تھے اور دِل میں خوب ہنسی
مگر پِھر سائن کرنے کے لیے پین پر زور دیا تو دَرْد کی تیز لہر پورے انگھوٹے میں گزری، اسنے پین ہاتھ سے چھوڑ دیا
" ضدی، کروا رہا ہیں نا شہریار _ " امان نے پین اٹھا کر شہریار کو پکڑایا تو اسنے شہریار کی طرف دیکھا
" اِجازَت ہے ؟_" شہریار نے بھی اپنی ہنسی روکتے اس سے پوچھا تو "ہاں ہاں ہنس لو ، سب ہنس لو_" اس نے جل کر سوچا
لب بھینچے ابریش کو اپنی طرف دیکھتا پا کر شہریار نے اسکی مٹھی کھول کر اس میں پین پکڑایا اور اسکی مٹھی پر اپنا ہاتھ رکھتے سائن کرنے لگا اور یہ تو نا ممکن ہی تھا کہ بچپن سے ابریش کو سائن سکھانے والے کو خود ابریش کا سائن کرنا نا آتا ہو اِس ہی لیے وہ بغیر کسی مشکل کے سائن کرتا رہا اور ابریش اسے دیکھتی رہی
ESTÁS LEYENDO
*Hubun* (On Pause)
Ficción GeneralInstead Of A Man Of Peace And Love . . I Become A Man Of Violence And Revenge...... "HUBUN" (love)