قسط

265 26 24
                                    

ہوائیں اس قدر چل رہی تھی کہ اس درگاہ میں موجود درختوں کے پتے فرش پر بکھر رہے تھے. آسمان پر یوں بھی ایک ابر چھایا تھا جس سے ماحول میں سکون طاری تھا وہاں فرش پر بیٹھے سبھی لوگ عبادت میں مشغول تھے. بائیں جانب وہ بھی برقعہ پہنے چہرے پر نقاب لئے ہوئے بس اس کی آنکھیں ہی دیکھائ دیں رہی تھی. اطراف سے بے نیاز ہو کر ایک جگہ بیٹھی تھی جسم میں بس ایک حرکت تھی. اس کے ہاتھ تسبیح کا ورد کر رہے تھے. اپنے وجود کو سمٹ کر بیٹھی اس لڑکی کی نیلی آنکھوں میں آنسوں رواں تھے. مسلسل ہاتھوں میں جنبش کرتے ہوئے اپنے آنسو صاف کررہی تھی.

وہ عصر کی نماز ادا کرکے باہر آیا. قد لمبا سینہ چوڑا بھوے ملیں ہوئے تھے جو اس کی شخصیت میں ایک نئ چمک پیدا کرتی تھی. سر پر سفید ٹوپی کرتا شلوار پہنے ہاتھوں میں درگاہ کے پھول تھے. نظریں نیچے کئے وہ چلا آرہا تھا کہ راستے میں جیب سے نکالتے ہوئے رومال ہاتھ سے گرا. جوں ہی وہ جھکا اس کی نظر سامنے بیٹھی اس لڑکی پر پڑی جو پردے میں تھی. وہ صرف اس کی آنکھیں ہی دیکھ سکا اس کی نظروں میں جو کشش تھی اس سے صالح کچھ لمحوں کے لئے ٹھہر گیا. اس نے اپنی نظریں دوسری جانب کرتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا اور قدم بڑھا لئے.راہ میں چلتے چلتے اس کے ذہن میں بس اسی کی آنکھیں سمائ تھی کیا تھا. ان نظروں میں جو میں یوں ٹھہر سا گیا صالح نے اپنے آپ سے پوچھا.
..............................
دوسرے دن جب صالح پھر درگاہ میں گیا وہ اسی جگہ پر بیٹھی تھی وہی آنکھوں میں آنسوں لئے.بس آج اس کے پاس ایک اور خاتون بیٹھی تھی جس نے بھی برقعہ پہنا ہوا تھا.صالح جب وہاں سے گزر رہا تھا تو اس خاتون نے اس لڑکی سے مخاطب کیا، "چلو حیات" وہ اٹھ کرجانے لگی صالح نے اس کا نام سن لیا. اس نے رات بھر اپنے آپ سے عہد کیا تھا کہ جن نظروں کو وہ نیچے کرکے چلتا ہے اس میں کسی غیر محرم کے خیال کو پناہ نہیں دیا جاسکتا، صالح آگے بڑھ گیا اندر جاکر نماز میں شریک ہوگیا جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو لب نہیں کھولے بس دل کی آواز سے اللّٰہ سے مخاطب ہونا اسے زیادہ بہتر لگا، "میرے ذہن میں ایسی لڑکی کا خیال آیا جس نے اپنے آپ کو پوری ایمانداری سے پردہ کیا ہوا تھا مجھے معاف کردیں جو میں نے اس کی جانب دیکھ کر گناہ کردیا. اس پردہ دار لڑکی کا خیال بھی تیری ناراضگی کا سبب ہے. مولا تو بند لبوں کی بولی بھی جان لیتا ہے بس میں تیری ایک بندے کے لئے دعا کرتا ہوں اس کی آنکھوں میں موجود ان آنسوؤں کی وجہ کو دور کردیں.حیات کے وہ اشک نے مجھے ان کی جانب کیا لیکن اللّٰہ میں تیری پناہ میں آتا ہوں. اب حیات کی جانب آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھوں گا" اس نے ہاتھ چہرے پر پھیرے اور اٹھ کر باہر آگیا.
کچھ دنوں بعد جب صالح کا اس راستے سے گزر ہوا اس کی نظریں ہمیشہ کی طرح نیچے تھی. آج حیات بھی اسی جگہ پر بیٹھی تھی لیکن آج اس کی آنکھوں میں آنسوں نہیں تھے اللّٰہ نے صالح کی دعا قبول کرلیں تھیں. صالح وہاں سے گزرتا ہوا اندر چلا گیا اس نے حیات کی جانب دیکھ کر یہ جاننے کی کوشش بھی نہیں کی تھی کہ اس کے آنکھوں میں آنسوں ہے یہ نہیں اسے اپنی دعا پہ پورا یقین تھا.
.....................
اللّٰہ نے ہمیں فطری ہدایت بخشی ہے جسے ہم ضمیر کہتے ہیں. صحیح اور غلط کی پہچان اس ضمیر کی آواز سے ہی کیں جاتی ہیں......

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Sep 13, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

صالحWhere stories live. Discover now