حدیث نبوی ہے کہ
"مجھے(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو) بحیثیت معلم بنا کر بھیجا گیا ہے "
*********
حدیث کی روشنی میں استاد کی اہمیت اور فرائض کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔۔۔۔-------------------------"""""""""""""---------------------
اس موضوع پر لکھتے ہوئے مجھے بڑا افسوس ہورہا تھا کہ استاد وہ ہوتا ہے جو سو نسلو ں کو پروان چڑھاتا ہے لیکن ایک بڑی درد ناک حقیقت یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں استاد وہ ہے جو سو نسلوں کو تباہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتاہے میرا کچھ ماہ پہلے ایک سرکاری اسکول میں جاناہوا اور جو لوگوں سے دیہاتی اسکول کے بارے میں باتےسنی ہوئی تھی وہ سب درست ثابت ہوتی نظر آئی یعنی وہاں میرا ملنا ایک شاگرد سےہوا اس کی ذبانی یہ تھی کہ ہم اسکول صرف امتحانات میں آتے ہیں اسی طرح دیگر کئی شاگردوں سے ملنے کے بعد میرا اندازہ اور پختہ ہوتا گیا اور یہاں تک کہ انکی(طالبات کی ) اردو بولنے کے لحاظ سے ٹھیک تھی لیکن آپ انگریزی کا تو تصور بھی نہ کریں کیونکہ میرے خیال ہے کہ انہیں انگریزی میں صرف اپنا اپنا نام ہی لکھنا آتا ہو گا اگر میں دسویں جماعت کےطلبات کی بات کروں تو ا نہیں سائنس کے ہجے تک نہیں آتے تھے اور انکے اساتذہ کا حال ان سے کچھ مختلف نہ تھا ۔
زراسوچیے ! ایسا کیوں ہے کیا وجہ ہو سکتی ہے ؟؟؟؟
میرے مطابق اس کی بنیادی وجہ اساتذہ ہیں جنہیں پڑھانے کی جگہ صرف کھانا آتا ہے اور نہ صرف یہ کہ وہ امتحانات میں نقل کرنے دیتے ہیں بلکہ خود نقل کروانے کا فریضہ بھی سرانجام دیتے ہیں ۔ افسوس در افسوس یہاں مجھے بڑی اچھی مہاوراتن ایک بات یاد آئی کہ کہتے ہیں شاگرد اپنے استاد کا عکس ہوتا ہے ۔
کیا مستقبل میں یہ شاگرد بھی اسی طرح کے عکس کی عکاسی کریں گے؟ ؟؟؟
زرا سوچیے ہم اپنے ہم سب ہمارے نصال کتب کے دس سالہ
پرانے ہونے پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں زرا سوچیے! لیکن کیا دس سالہ پرانے کورس کا ہمارے دیہات کے اساتذہ حق ادا کررہے ہیں۔ اساتذہ پر لکھتے ہوئے مجھے تاریخ کے ایک دلیر اور عظیم سپ سالار امیر تیمور کی یاد کروا گیا کہ جب وہ کسی بھی ملک کو فتح کرتا تھا تو وہاں کے اساتذہ اور علماء کرام کو چھوڑ دیتا تھا اور باقی سب کا سر قلم کر د دیتا تھا پر مجھے یقین ہے کہ اگر آج وہ زندہ ہوتا تو نہ صرف وہ اس طرح کے اساتذہ کا سر قلم کر دیتا بلکہ اس میں کوئی عار نہ سمجھتا۔
پھر ہم اپنے جعلی ڈاکٹروں اور انجینیئروں پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں دیکھا جائے انہیں بھی یہاں تک لانے والے بھی ہمارے اپنے ہی اساتذہ ہیں ۔ان جیسے اساتذہ کی بدولت ان بچوں کی بنیاد کھوکھلی ہوتی ہے اور ان میں محبت، لگن، جستجو، کامیابی کا جذبہ ہی نہیں ہوتا ہے ۔پھر ہم مہنگائی ، بجلی، پانی، گیس کا رونا روتے رہتے ہیں لیکن میرے دماغ میں سوال جنم لیتا ہے کیا ان سب سے پہلے تعلیم نہیں آتی جو بنیادی ضرورت ہے جس طرح ہوا سانس لینے کے لیے ضروری ہے اس طرح تعلیم ہے لیکن افسوس کہ ہم نے تعلیم کو دولت حاصل کرنے کا ذریعہ بنا لیا ہے اور اس لیے ہم تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی جاہل ہی ہیں۔
زرا سوچیے ! پھر ہم کہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی نہیں کرتا کیسے کرے آخر کرے تو کیسے کرے ؟؟
ملک کا مستقبل بنانے والے خود ہی بے ایمان، کام چور، رشوت خور ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات کا واضح ثبوت دے رہیں کہ وہ جہالت کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں
زرا سوچیے! آ خر کب تک آخر کب تک؟؟-------------------------""""""""""""""----------------------
نوٹ ؛ جس طرح معاشرے میں برائی ہوتی اسی طرح اچھی بھی ہوتی ہے ۔
میں نہیں کہتی کہ اچھے اساتذہ نہیں ہوتے بلکل ہوتے ہیں اور وہ خود بھی روشن ستارہ ہوتے ہیں اور اپنے شاگرد کو بھی سب سے چمکتا اور روشن ستارہ بنا دیتے ہیں ۔۔۔۔
@@@@@@@Vote plzzz