تصبیہا کو موصب کہ کمرے میں لایا گیا ۔ وہ بہت خوبصورت اور بڑا کمرا تھا ۔وہاں کی ہر چیز قیمتی تھی جس کا دیکھتے ہی اندازہ ہورہا تھا۔تصبیہا کمرے دیکھ رہی تھی جب موصب اندر آیا ۔ تصبیہا نے دروازے کی طرف دیکھا تو موصب کو دیکھ کر اس کی آنکھیں کھول گئیں ۔ اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ اس کا نکاح اس شخص سے ہوا ۔۔۔۔۔
تم۔۔۔۔۔۔(وہ صدمے سے بولی )
موصب دروازہ بند کرکہ آیا اور بیڈ کہ کنارے پر کھڑا ہوکر بولا ۔
ہاں میں ۔۔۔کیوں کیا ہوا ۔۔۔دولہا پسند نہیں آیا۔۔
وہ کہہ کر مسکرایا ،تصبیہا کچھ نہیں بولی بس اسے دیکھتی رہی۔کیا سوچ رہی ہو ۔آج کچھ بولو گی نہیں ،اس دن تو بہت بول رہیں تھیں ۔
موصب کا لہجہ کاٹ دار تھا جیسے تصبیہا نے صاف محسوس کیا.وہ سب میں غلطی سے آپ کو کہہ گئی تھی ۔ میں سمجھی تھی کہ آپ حمزہ ہیں ۔ایم سوری ۔
اس نے صفائی دینی ضروری سمجھی تو بولی۔تم معافی کیوں مانگ رہی ہو ۔
موصب دوقدم بڑھا کر اس کی طرف آیا اور اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے بولانہیں میری غلطی تھی مجھے پہلے کنفورم کرنا چاہیے تھا ۔تصبیہا شرمندہ تھی .
وہ غلطی نہیں تھی گناہ تھا ،جس کی سزا تمہیں بھگتنی پڑے گی ۔۔
موصب نے اس کا بازو اتنی زور سے پکڑا کہ تصبیہا کو محسوس ہوا کہ اس کی انگلیاں اس کے ہاتھ میں پیوست ناہوجاہیں ۔ وہ غراتے ہوئے بولاچھوڑو مجھے ۔
وہ درد سے چلائی ۔مگر اس پر کوئی اسر نہیں ہوا.کیا مطلب ہے تمہارا اور اور۔۔۔یہ سب کیا ہے چھوڑو مجھےےےے
وہ اپنے آپ کو چھوڑوانے لگی.موصب نے ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ چھوڑا تو وہ بیڈ پر جاگری
مطلب یہ ہے کہ تمہاری شادی میں نے توڑوائی ہے ۔علی کسی کوپسند نہیں کرتا تھا اسے میں نے کڈنیپ کروایا تھا ،دودن اپنے پاس اس کی خدمت کی پھر جاکہ وہ بولنے پر راضی ہوا تھا اور اس نے اپنے گھر فون کرکہ وہ سب بولا تھا ۔
موصب نے ایک ایک لفظ چبہ کربولا.تصبیہا اسے بے یقینی سے دیکھتی رہی پھر بولی
مگر کیوں ؟ میں نے ایسا کیا ہے ؟کیا کیا ہے ۔یہ تم پوچھ رہی ہو ۔۔۔ہاں---- میری اتنی بےعزتی،میرے ہی ہوسپیٹل میں اتنے لوگوں کے سامنے کرنے کہ بعد تم پوچھ رہی ہو میں نے کیا کیا ہے۔۔۔
میں نے کہا تو ہے کہ وہ سب انجانے میں ہوا تھا میں نے ۔،۔۔۔۔
تصبیہا بول رہی تھی کہ اس نے بات کاٹتے ہوئے کہااینف ۔۔۔تمہیں کیا لگتا ہے تم مجھے بولو گی سوری اور میں تمہیں معاف کردوں گا ۔ تمہیں یہاں لایا ہی اسی لیے ہوں کہ دور رہ کر تو تم سے بدلہ نہیں لے سکتا تھا ۔اسی لیے میں نے یہ پلین بنایا تھا ۔علی کہ بارے پتا لگوایا پھر اسے اٹھوایا اتنا سب میں نے تمہارا سوری سننے کہ لیے نہیں کیا ہے ۔
وہ غصے سے بولا اس کی انکھیں سرخ تھیں دماغ کی نسیں ابھری ہوئی تھیں مگر تصبیہا نے کوئی اثر نہ لیتے ہوئے کہا
YOU ARE READING
mohabbat ki deewangi. Complete
General FictionIt's a story about love, revange , romance, friendship and after marriage love.