EPISODE 14

3.1K 160 49
                                    

جلدی کرو تصبیہا میں باہر انتیظار کررہا ہوں ۔
موصب کہتا ہوا باہر جانے لگا تو وہ بولی

رکشے والا نہیں آیا کیا؟

نہیں میں نے اسے منا کردیا ہے ۔ تم میرے ساتھ چلو گی ۔موصب نے اسے بتایا

مگر۔۔۔۔۔وہ کچھ بولتی اس سے پہلے وہ بولا

اگر مگر کچھ نہیں ۔بس کہہ دیا نا ۔۔۔
موصب نے کہا تو وہ چپ ہوگئی اور اس کہ ساتھ چل دی

وہ دونوں ہاسپیٹل پہنچے تو موصب بولا

تم اندر جاو میں آتا ہوں ۔۔۔

تم کہاں جارہے ہو؟
تصبیہا نے اس سے پوچھا

یار گاڑی پارک کرنے جارہا ہوں۔ جاوں؟؟؟۔۔موصب نے اس سے کہا تو وہ بولی

ہممم جاو۔۔
وہ منہ بنا کر اتر گئی مگر وہ گاڑی پارک کرنے کہ بجائے کہیں اور چلا گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جہانگیر اپنے آفس میں بیٹھا فائل پڑھ رہا تھا جب موصب جھٹکے سے دروازہ کھول کر اندر آیا ۔

تمَ؟؟؟؟؟؟؟؟
جہانگیر اسے دیکھ کر حیران ہوا،مگر اس کے چہرے پر سنجیدگی تھی

موصب اس کہ قریب آیا اور انگلی اٹھا کر اسے وارن کرتے ہوئے بولا

اس سے دور رہ سمجھا۔۔
اس کی آنکھیں سرخ ہورہی تھیں اور وہ بے حد غصے میں تھا

کس کی بات کررہا ہے ؟
جہانگیر سمجھ گیا تھا مگر پھر بھی بولا۔

تو اچھے سے جانتا ہے میں کس کی بات کررہا ۔۔
وہ غصے سے غرایا

نہیں رہوں گا ۔کیا کرلے گا؟
وہ بھی ڈھیٹائی سے بولا
پیار کرتا ہوں میں اس سے بہت ۔جہانگیر نے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا

زندہ گاڑ دوں گا میں تجھے ،بیوی ہے وہ میری۔۔
موصب نے اسے کالر سے پکڑا اور غصے سے بولا

اب نہیں رہے گی۔۔
جہانگیر نے اتنے آرام سے کہا ،موصب آپے سے باہر ہوگیا اور اس کہ منہ پر ایک مکا مارا ،جہانگیر اس حملے کہ لیے تیار نہیں تھا تو زمین پر گر گیا۔ موصب نے اسے اٹھایا اور ایک اور مکا مارتا مگر جہانگیر نے اس کا ہاتھ پکڑلیا اور موصب کہ ایک مکا لگایا اور ان کی ہاتھاپائی بڑھ گئی ۔ گارڈس اندر آگئے اور ان دونوں کو الگ کیا ، دونوں کہ منہ سے خون نکل رہا تھا ۔موصب بولا

ابھی چھوڑ دیا ہے ،اگلی بار اگر اس کہ قریب بھی نظر آیا تو جان لکال لوگا تیری۔۔۔

یہ تو وقت بتائے گا کون کس کی جان نکالتا ہے ۔
جہانگیر بھی غصے سے بولا

موصب گارڈ کو دھکا دیتا ہوا باہر ہوگیا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

mohabbat ki deewangi.  CompleteTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang