(آخری قسط)
گھر آنے کے بعد ہیر نے کافی دیر شاور لیا اور پھر سونے کے لیے لیٹ گٸی۔ لیکن نیند ہیر سے کوسوں دور تھی کتنی ہی دیر وہ کروٹیں بدلتی رہی اور پھر اٹھ کے بیٹھ گٸی آٸزہ سے بات کرنے کے لیے موبائل پکڑا لیکن پھر وہی رکھ دیا۔ "ہیر یہ کیا ہو گیا ہے تمہیں جب وہ یہاں تھا تو اچھا نہیں لگتا تھا اور اب جب چلا گیا تو۔۔۔۔۔ یا اللہ یہ کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے کہیں میں اس سے محبت تو ۔۔۔ نہی نہی ایسا نہیں ہو سکتا ہیر نے سر جھٹکتے ہوے خود سے سرگوشی کی۔ہیر اور کسی سے محبت impossible " ہیر کتنی ہی دیر خود سے باتیں کرتی رہی۔
ایک سال گزر گیا تھا ہیر بہت سا وقت خود سے اور خدا سے باتیں کرتے گزارتی۔ اور آج ایک سال بعد وہ آٸزہ کے گھر آٸی تھی ۔آٸزہ کے ہاں ننھی سی جان آٸی تھی پھر تو اسے آنا ہی تھا۔ خالہ جو بنی تھی وہ۔
"آ گٸی تم.۔ آ گٸی تمہیں میری یاد۔۔۔" فون پہ تو انکی ہفتے میں ایک دو دفعہ بات ہو ہی جاتی تھی لیکن گھر وہ آج ہی آٸی تھی۔
"ہاں جی آ گٸی میں" ہیر نے آتے ہی ننھی جان کو اپنے ہاتھوں میں لیا اور اپنے ہونٹوں کو اس کی گال سے مس کیا۔
"اس کا نام تو میں ہی رکھوں گی"۔جی پتا تھا اور میں نے پھوپھو سے بھی کہہ دیا تھا کے نام ہیر رکھے گی۔ نازیہ دو دن پہلے ہسپتال ہی اس سے مل گٸی تھی۔ اس لیے آج ہیر اکیلی ہی آٸی تھی ۔
"اس کا نام ہے ایشال "ہیر اس کے گال دباتے بولی
"کتنا پیارا نام ہے" پھوپھو اندر آتے ہوے بولیں "کتنی پیاری ہے نا یہ بلکل میری طرح" ہیر نے ہستے ہوے آٸزہ سے کہا۔
"چلو اب مجھے بتاٶ کیا بات ہے کیوں اتنی اداس رہتی ہو ۔ میں نے فون پہ بھی تم سے بہت دفعہ پوچھا ہے مگر تم بات چینج کر دیتی ہو "آٸزہ نے ہیر کا بازو پکڑ کے اسے اپنے پاس بیٹھا لیا تھا ۔ایشال کو اس کی دادو لے گٸی تھیں۔
"تمہیں کس نے کہا میں اداس ہوں میں تو بہت خوش ہوں اور آج تو بہت زیادہ" ہیر مصنوعی مسکراہٹ چہرے پہ سجاٸے بولی۔"کتنا مزہ آٸے گا ایشال مجھے خالہ کہا کرے گی ہیر ہاتھ ہوا میں اٹھاٸے بولی وہ مجھ سے جو مانگا کرے گی میں اسے دیا کروں گی تم مجھے منع کرو گی ہیر اسے کولڈرنک نا دو یہ نا دو وہ نا دو پر میں اسے دیا کروں گی" ۔ہیر مسکراتے ہوے کہہ رہی تھی ۔
"ہیر موضوع نہیں بدلو تم شادی کے بعد میرے گھر نہیں آٸی پر میں تم لوگوں کے گھر بہت دفعہ ہو آٸی ہوں ۔روزانہ نہیں مگر ہفتے میں ایک دو دفعہ بات بھی ہو جاتی ہے۔ پہلے تم مجھ سے جان چھڑوا لیتی تھی لیکن آج نہیں اور ہاں اب کوٸی بات نہیں بنانا"
"آٸزہ مجھے تو خود کچھ سمجھ نہیں آ رہا جب سے زین گیا ہے" ہیر ہچکچاتے ہوے بول رہی تھی ۔
"شرما کیوں رہی ہو بولو بولو" آٸزہ مسکراتے ہوے بولی۔
"پہلے میں اس کی ہر بات سے چڑتی تھی پر اب مجھے اس کی وہی باتیں بہت یاد آتی ہیں ۔ شاید مجھے اس سے پیار ہو گیا ہے" ہیر نظریں جھکاٸے بول رہی تھی۔
"کیاااااا " آٸزہ اچھل ہی تو پڑی تھی "یار تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا ہیر نے آٸزہ کو زور سے گلے سے لگایا تمہیں زین سے محبت ہو گٸی ہیررررر میں بہت خوش ہوں یار اب تم میری بھابھی ہو گی کتنا مزہ آٸے گا نا"
"چلو اب چھوڑ بھی دو کے میرا کچومڑ نکالو گی "ہیر خود کو آٸزہ سے الگ کرتے بولی اور ویسے بھی آرام سے بیٹھو تمہیں ریسٹ کی ضرورت ہے ۔
"میں تو آج ہی زین سے بات کروں گی" آٸزہ ہیر کو دیکھتے ہوے بولی اور وہ نظریں جھکا گٸی۔
"اب مجھے چلنا چاہیے" ہیر کھڑی ہوتی بولی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بیٹا یونی نہیں جانا" نازیہ ہیر کو اٹھاتے ہوے بولیں.
"نہیں ماما آج میں نے آٸزہ کے گھر جانا ہے" وہ بہت بے تاب تھی زین کا جواب سننے کے لیے۔ فون پہ پوچھنے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی اور ویسے کٸی بار فون کیا بھی تھا پر نمبر بند جا رہا تھا ۔ہیر جاتے ہوے بہت سے گفٹ لے گٸی تھی۔
"ایشال کیسی ہو "ہیر نے جاتے ہی ایشال کو گود میں لیا اور بچوں کے سے انداز میں اس سے باتیں کرنا شروع ہو گٸی۔ اتنی دیر میں آٸزہ کافی لیے کمرے میں داخل ہوٸی۔
"تمہیں کیا ہوا ہے مہینہ ہو گیا ہے نا تم میری کال اٹینڈ کرتی ہو اور نا خود کال کی"۔ ہیر آٸزہ کو دیکھتے ہوے بولی۔
"یار کام والی کی ماما کا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ نہیں آ رہی۔اور پھوپھو کا تو تمہیں پتا بیمار رہتی ہیں اس لیے سارے کام مجھے اکیلے ہی کرنا پڑتے ہیں۔ بس اسی لیے۔۔۔۔"
"زین سے بات ہوٸی"
"وووووہ"
آٸزہ خاموش ہو گٸی
"کیا بولو بھی"
"اس نے انکار کر دیا ہے زین نے ساتھ والوں کی لڑکی عالیہ کا انتخاب کیا ہے"
ہیر کو شاک ہی تو لگا تھا اس کا دماغ شل ہونے لگا۔
"آٸزہ تم نے۔۔۔۔ تم نے ایک دفعہ بات تو کرنی تھی اس سے "
"ہیر تمہیں تو پتا ہے وہ کسی کی نہیں سنتا جب اس نے پڑھاٸی چھوڑی تھی ۔تب ماما نے میں نے بابا نے اسے کتنا سمجھایا تھا پر اس نے کسی کی بات نہیں مانی"۔
"میں۔۔۔ مممیں مر جاٶں گی آٸزہ ۔مممیں اس ۔۔۔سے پیار کرتی ہوں اس سے لفظ بمشکل ادا ہو رہے تھے" آنسو مسلسل اس کی آنکھوں سے نکل رہے تھے اسے ہر طرف اندھیرا دکھاٸی دینے لگا ۔جیسے سنسان کھنڈر میں اسے کوٸی تنہا کر گیا ہو اس کا دم گھٹ رہا تھا۔ بس اب وہ ایک منٹ بھی یہاں رکی تو مر جاٸے گی۔
"ہیر ہیر کیا ہو گیا ہے تمہیں ۔سنبھالو خود کو ہیرررر کہاں جا رہی ہو رکو تو میں سمجاٶں گی اسے ہیر میری بات تو سنو" آٸزہ آوازیں دیتی رہی مگر ہیر گھر سے نکل گٸی۔
"ڈرائيور کو کال کرنے لگی مگر آنکھوں کے سامنے اندھیرا ہی اندھیرا تھا ہاتھ کانپ رہے تھے اس نے موبائل واپس اپنے بیگ میں رکھ لیا اور خود قریبی پارک میں جا کر بیٹھ گٸی۔
"بہت دیر وہ وہیں بیٹھی رہی اور پھر ٹیکسی کروا کے گھر چلی گٸی۔
"ہیر بیٹا کیسی ہے آٸزہ "ہیر کے داخل ہوتے ہی نازیہ نے سوال کیا ۔
"ٹھیک ہے ۔ماما میں سونے جا رہی ہوں "
"بیٹا طبعیت تو ٹھیک ہے"
جی ماما بس نیند بہت آ رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"ہیر زین کا رشتہ ہو گیا ہے اگلے ماہ اس کی شادی ہے " کیا کس کے ساتھ اور کب ہیر نے ایک ساتھ کٸی سوال کر ڈالے ۔"آج صبح ہی آسیہ کا فون آیا تھا ۔ان کے ساتھ والوں کی لرکی ہے نہ عالیہ اس کے ساتھ ماشاءاللہ بہت پیاری ہے ۔ سلجھی ہوٸی گھر سنبھالنے والی لڑکی ہے" "ہیر کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا وہ خاموشی سے اپنے کمرے میں چلے گٸی"۔ وہ دن اس نے کیسے نکالا یہ بس وہی جانتی تھی ۔اپنے دل کے آگے بے بس ہو گٸی تھی دل کر رہا تھا روے چلاٸے گرگراٸے اپنے خدا سے اسے مانگے اور مانگ بھی رہی تھی۔
"میرے مولا کیوں ہوا میرے ساتھ ایسا کیوں ۔۔۔۔کیوں کیا میں اتنی بری ہوں ۔ کیوں مجھے میرا پیار نہیں ملا کیوں مجھے زین نہیں ملا مجھے زین چاہیے "۔ آنسو مسلسل اس کی آنکھو سے نکل رہے تھے کچھ اس کےرخساروں سے بہتے اس کی شرٹ پہ گر جاتے اور کچھ جا نماز پر جزب ہو جاتے ۔ کتنی ہی دیر وہ زین کو اپنے اللہ سے مانگتی رہی۔ پھر جا نماز تے کر کے لیٹ گٸی اور روتے ہوے نا جانے اس کی آنکھ کب لگ گٸی۔
________________________
"بیٹا آپ کی آنکھیں اتنی سوجی ہوٸی ہیں ۔کل آپ پورا دن کمرے سے باہر بھی نہیں آٸی رات کو ڈنر کے لیے بلانے آٸی تو آپ سو رہی تھی پھر میں نے اٹھانا بہتر نہیں سمجھا آپ کی طبعیت تو ٹھیک ہے " نازیہ ہیر کے گال سہلاتے ہوے بولی۔ بیٹا آپ کو تو بہت تیز بخار ہے ۔چلو آٶ medicine لا دوں ۔"نہیں ماما میں ٹھیک ہوں" ہیر نازیہ کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتی ہوٸی بولی۔
"میں نے تمہیں کہا نا چلو تو بس چلو"
"ماما میں ٹیبلٹ لے لیتی ہوں ٹھیک ہو جاٶں گی " "چلو پھر ٹیبلٹ لو میں دودھ گرم کر کے لاتی ہوں .اور آج تم یونی نہیں جاٶ گی" وہ اٹھتے ہوے بولیں۔
"او کے ماما "ہیر کا تو ویسے ہی دل نہیں کر رہا تھا۔
"بیٹا آج زین اور زبرین نے آنا ہے" نازیہ دودھ کا گلاس پکڑے کمرے میں داخل ہوتے ہوے بولی۔
"کیا آپ چلو گی"
"نہیں ماما مجھے نہیں جانا"
"چلتی تو اچھا تھا آٸزہ بھی آٸی ہو گی ان سب میں بیٹھتی تو اچھا محسوس کرتی گھر اکیلے کیا کرو گی"
"آپ جاٸیں میرا موڈ نہیں ویسے بھی پرسوں شادی ہے۔ تب ہی مل لوں گی"
"فوزیہ ہیر کے لیے کھانا لے آٶ" نازیہ نے اپنی میڈ سے کہا۔
"ماما مجھے نہیں کھانا"
"ہیر بیٹا تمہیں ہوا کیا ہے کتنے دنوں سے میں نوٹ کر رہی ہوں اکھڑی اکھڑی سی رہتی ہو نا ٹھیک سے کھاتی ہو نا زیادہ بات کرتی ہو" نازیہ فکر مندی سے بولیں۔
"ماما میں کھا لوں گی کچھ دیر تک آپ جاٸیں۔۔۔۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"باجی کیسی ہیں۔اور ہیر کیوں نہیں آٸی" آسیہ نازیہ سے بغل گیر ہوتے ہوے بولی
"الحَمْدُ ِلله اور ہیر کی طبعیت نہیں تھی ٹھیک۔۔۔"
آٸزہ سمجھ گٸی تھی ہیر کیوں نہیں آٸی اس لیے اس نے نہیں پوچھا۔
کتنی ہی دیر سب خوش گپیوں میں مصروف رہے۔"میں چلتی ہوں اب" نازیہ کرسی سے اٹھتے ہوے بولیں۔
"خالہ جان تھوڑی دیر رک جاٸیں کتنی دیر بعد تو ملے ہے ہم زبرین بولا۔
"نہیں بیٹا ہیر گھر اکیلی ہے نہیں تو میں ضرور رکتی"
"خالہ جان ہیر کو میری طرف سے سلام کہیے گا زین مسکراتا ہوا بولا"
نازیہ گھر پہنچی تو ہیر کی سسکیوں کی آواز آ رہی تھی۔
"ہیر میری جان میرا بچہ کیوں رو رہی ہو کیا ہوا" ہیر اپنے کمرے میں دیوار سے ٹیک لگاٸے بیٹھی تھی نازیہ بھی وہی بیٹھ گٸیں
"ہیر تمہیں تو بہت تیز بخار ہے اب میں تمہاری ایک نہیں سنوں گی جلدی اٹھو دوپٹہ لو میں میڈیسن لا کے دیتی ہوں اور یقيناً تم نے ٹیبلٹ بھی نہیں لی ہو گی"
"ماما میں۔۔۔۔۔" نازیہ نے اس کی پوری بات بھی نہیں سنی اور ڈاکٹر کو فون کر کے گھر ہی بلوا لیا۔
"ان کا بی پی بہت لو ہے یہ Medicines انہیں دے دیجیے گا "
"کیا ہوا میرے بچے کو"
"کچھ نہیں بابا میں ٹھیک ہوں اب"
"چلو پھر اٹھو کھانا کھاٶ"
"نہیں بابا دل نہیں کر رہا"
"تھوڑا سا کھا لو" بابا نوالہ اس کے منہ کے آگے کیے بولے۔ "کھا لو کھا لو very good" ۔
___________________
وہ گھر داخل ہوے تو ساری لاٸٹس آف تھی۔اور کوٸی نظر بھی نہیں تھا آ رہا۔
"ماما یہ شادی والا گھر ہے" ہیر حیرانگی سے بولی۔
نازیہ سب جانتی تھی اس لیے خاموشی سے ایک ساٸیڈ پہ ہو گٸی۔
"سرپراٸز" سارا گھر یک دم روشن ہوا ہیر کے اوپر پھولوں کی بارش ہوٸی میوزک چلنا شروع ہو گیا۔سامنے سے زین آتا ہوا دیکھاٸی دیا۔ ہیر کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا وہ حیران کھڑی اِدھڑ اُدھڑ دیکھے جا رہی تھی ۔اتنی دیر میں زین اس کے قریب آ بیٹھا پھول اس کے آگے کیے سب کے سامنے اسے پرپوز کیا
"ول یو میری می ہیر"
ہیر اپنی جگہ پہ ساکت کھڑی رہی کے آٸزہ نے آ کے اسے ہلایا زین تمہیں کچھ کہہ رہا ہے۔زین نے دوبارہ کہا "ول یو میری می"
ہیر کی آنکھوں میں آنسو آ گٸے وہ کمرے میں بھاگ گٸی ۔زین بھی اس کے پیچھے چلا گیا۔
"کیا لینے آٸے ہو جاٶ جا کہ اس عالیہ سے شادی کرو "
" کر لوں اس سے شادی سوچ لو" زین ابرو اچکاتا بولا۔
"سوچ لیا جاٶ"
"تو پھر تم مر جاٶ گی" زین اس کے آنکھوں میں دیکھتے بولا
ہیر نظریں جھکا گٸی۔ "تو مرنے دو تمہیں اس سے کیا"
"میں بھی مر جاٶں گا پھر "
"تو جاٶ مر۔۔۔۔رو" کہتے ہوے ہیر کی آواز کانپ گٸی۔
"ہیر سوری یار ۔کر دو نہ معاف اب تو کان بھی پکڑ لیے ۔اب تو معاف کر دو ۔وہ تو بس مزاق تھا۔"
"wow thats great
مزاق ہیر نے لفظ پہ زور دیا ۔یہ تمہارے لیے مزاق تھا تمہارے اس مزاق میں پتا ہے میں کتنا روٸی ہوں ۔ میں کس طرح جیتی تھی ۔نیندیں اڑ گٸی تھی میری کچھ کھایا نہیں تھا جاتا اور تمہارے لیے مزاق تھا کہتے ہوے ہیر کی آنکھو سے آنسو نکل گٸے ۔
"سوری یار یہ سب آٸزہ کا پلان تھا اسی نے کروایا ہے یہ زین اس کے آنسو پونچھتا بولا "۔
"کیاااا یہ آٸزہ نے کروایا ہے اس کا مطلب ماما بھی اس میں شامل تھیں۔ ماما نے بھی کچھ نہیں بتایا" ۔ ہیر منہ بناتے بولی۔
"خالہ جان تو مجھے روز کال کرتی تھیں کےاس کی طبعیت بہت خراب ہے میں اسے بتا دوں گی سب پر میں نے خالہ کو سختی سے منع کیا تھا۔ تمہاری وجہ سے میں نے اتنی جلدی آ گیا ہوں۔چلو اب کر بھی دو معاف" زین منت بھرے لہجے میں بولا ۔
"پہلے ہاتھ جوڑو پھر معاف کروں گی" ہیر شرارتی مسکراہٹ لیے بولی
زین ہاتھ جوڑنے ہی لگا تھا کے ہیر بول پڑی
"اچھا جاٶ کیا معاف"
زین نے اپنی جیب سے رنگ نکالی
"ہاتھ آگے کرو ف۔۔۔۔۔۔"
کیا کیا بولوووو
"میرا مطلب flower تو میں باہر ہی رکھ آیا ہوں " کہتے ہی زین نے زور دار قہقہہ لگایا
ہیر بھی اس کی شرارت کو سمجھتے ہوے مسکرا دی۔اس مسکراہٹ میں اس کے چہرے پہ ملن کے دھنک رنگ بکھرے ہوے تھے۔
***** (ختم شد)*****اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
Kesy hain ap sb aur kesa lga ap ko novel ?
Do vote nd comment😊
It'll make my day😄😍
الله حافظ
YOU ARE READING
محبت دھنک رنگ Completed ✔✔
Teen Fictionیہ ان دو کزنز کی سٹوری ہے جن کی آپس میں نوک جھونک اور تکرار چلتی رہتی ہے- اب یہ تکرار اور نوک جھونک کونسے رنگ لیتی ہے اور کب تک چلتی ہے وہ تو ناول پڑھ کے ہی پتا چلے گا_