Milay Ho Tum Hum Ko Baray Naseebon Say By Saira Ghaffar Episode # 02

308 6 0
                                    

ملے ہو تم ہم کو بڑے نصیبوں سے

سائرہ غفار

قسط نمبر 02


آج اسے کومہ میں گئے ہوئے چوتھادن تھا اور ہم لوگوں نے ہر ممکن کوشش کر کے دیکھ لی تھی کہ اس کے گھر والوں کاکسی طرح سے پتہ لگ جائے مگر ہماری ہر کوشش بے کار جارہی تھی۔ ہم نے ٹریفک پولیس کی مدد لی لیکن اس سڑک پر کوئی کیمرہ نصب نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں کوئی سراغ نہ مل سکا۔ ہم نے اخبارات میں اشتہار دے دیاتھا۔ ٹی وی اور لوکل کیبل پر بھی اشتہار چلوایا تھا مگر دو دن گزرنے کے بعد بھی ہم سے کسی نے رابطہ نہیں کیا تھا۔ میں بالکل مایوس ہو چکاتھا۔ میں سب سے زیادہ ڈسٹرب تھا اور آویزش مسلسل میرے ساتھ اسپتال میں آجارہی تھی۔ وہ مجھے ہشاش بشاش دیکھنا چاہتی تھی مگر ان تین چار دنوں میں میں نے ایک بار بھی شیو نہیں کی تھی میں خود سے بالکل لاپرواہ ہوگیاتھا۔ حالانکہ اس ایکسیڈنٹ میں میرا کوئی ہاتھ نہیں تھا لیکن پھر میں نجانے کیوں میں خود کو نارمل محسوس نہیں کررہاتھا۔میں اسے دیکھتا تھا تو میرے دل کو کچھ ہونے لگتاتھا۔ نجانے کیوں میں اسے دیکھتا تھا تو مجھے سکون محسوس ہوتا تھا۔ میں گھنٹوں بنا پلک جھپکائے اسے دیکھتا رہتاتھا اور وجہ میں خود بھی نہیں جانتا تھا۔آویزش کی موجود گی مجھے کھٹکنے لگی تھی۔ میں اس کے واپس جانے کا انتظار کرتا تھا۔ مجھے اس کی لمبی لمبی گفتگو سے وحشت محسوس ہونے لگی تھی۔ نجانے کیوں میں اتنے سالوں کی محبت کو بھولنے لگاتھا۔ یا شاید وہ محبت ہی نہیں تھی صرف انسیت تھی۔ لیکن آویزش......اسے تو مجھے سے محبت تھی ناں ......میں اس کے ساتھ زیادتی کررہاتھا اور مجھے اس بات کا احساس تھا لیکن میں خود کو بے بس محسوس کررہاتھا۔

دس دن کے بعد پاپا نے مجھے اسپتال جانے سے منع کردیا۔
"کیوں پاپا؟"
"بیٹا وہ ہماری رشتے دار نہیں ہے کہ ہم کام دھندے چھوڑ کر اس کی تیمارداری کریں۔"پاپا ناشتہ کرتے کرتے مجھے میری ذمہ داریاں یاد دلا رہے تھے:"آج تمہیں ایک میٹنگ میں آواری ہوٹل بھی جاتا ہے۔ اور یہ بہت ضروری میٹنگ ہے۔"
"پاپا انسانیت کے ناطے تو ہمارا کچھ فرض بنتا ہے یا وہ انسان بھی نہیں ہے؟"میں نے چبھتے ہوئے لہجے میں پوچھا۔
"بیٹا جسے آپ انسانیت کہہ رہے ہیں اسی کے ناطے ہم ایک مہنگے اور بڑے پرائیوٹ اسپتال میں اس لڑکی کا علاج معالجہ کروارہے ہیں۔ یہ تمام اخراجات انسانیت کے ہی ناطے میں اپنی جیب سے بھر رہاہوں۔"پاپا نے مجھے شرم دلائی چند لمحوں تک تو میں کچھ بول ہی نہیں پایا صرف پلیٹ کو گھورتا رہا۔
"ارے معید بیٹا تمہاری کمرے کے لئے پرپل کلر اسکیم کیسی رہے گی؟"مما کمرے میں داخل ہوئیں تو مجھے دیکھ کر پوچھنے لگیں۔
"کلر اسکیم؟کیوں مما؟"مجھے ان کی بات واقعی سمجھ نہیں آئی تھی۔
"لو ابھی سے بھلکڑ ہوگئے ہوکیا؟"مما نے مصنوعی خفگی سے مجھے دیکھا۔
"برخوددار کو کچھ بھی یاد نہیں ہے......شاید یہ بھی کومہ کی کیفیت میں چلے گئے ہیں۔"پاپا نے مجھ پر طنز کیا۔میں نے بہت مشکل سے اپنا غصہ کنٹرول کیاہواتھا۔
"اللہ نہ کرے......کیسی باتیں کرتے ہیں آپ بھی۔"مما کا دل دہل گیاتھا۔
پاپا جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تو مما مجھ سے مخاطب ہوئیں:"ان کو چھوڑو بیٹا اب تم مجھے بتاؤ کہ تم اور آویزش فرنیچر کس دن پسند کرنے جاؤ گے؟"
"مما ......وہ لڑکی اسپتال میں بیمار پڑی ہے اور آپ میری شادی کی تیاری کررہی ہیں؟"مجھے واقعی دیر سے بات سمجھ آئی تھی۔اور سب پر بہت زیادہ غصہ آیاتھا۔پاپا کا ہاتھ کوٹ پہنتے پہنتے ایک دم سے رکا اور انہوں نے مما کو اور مما نے پاپا کو دیکھاتھا۔
"کیا مطلب ہے تمہارا؟"پاپا نے عدالت لگالی تھی۔
"میں اس کے ٹھیک ہوجاتے تک شادی نہیں کرسکتا......"میں سر جھکائے بولا۔
"اس کے ٹھیک ہوجانے تک؟؟؟"پاپا آرام سے بولے پھر ایک دم چلائے:"نام تک تو پتہ نہیں تمہیں اس لڑکی کا اور اس کے لئے تم اپنی زندگی کی پلاننگ خراب کرنے پہ تلے ہوئے ہو۔منگنی والے دن ہی تین ماہ بعد کی شادی ہونا قرار پایاتھا اگر تمہیں یاد ہوتو......"
میں بالکل خاموش ہوگیاتھا کیونکہ میں اپنا غصہ کنٹرول کرنے کی کوشش کررہاتھا۔مما تو جیسے صدمے میں چلی گئی تھیں۔
اسی وقت کریم بابامیرے دوست کمیل کے ساتھ اندر داخل ہوئے اور اسے چھوڑ کر خو دواپس چلے گئے۔کمیل نے آتے ہی سلام کیا اور اسے جواب میں کوئی گرمجوشی نہ ملی تو اس نے ماحول کی گرمی بھانپ لی اور اشارے سے مجھ سے پوچھنے لگا کہ کیا ہواہے؟
"اچھا ہوا کمیل تم آگئے......اس بے وقوف کو سمجھاؤ کچھ......"پاپا غصے سے باہر نکل گئے۔
مما کی آنکھوں میں ہلکی سی نمی میں نے واضح طور پر دیکھی۔کمیل نے ان سے پوچھا:"کیا کیا ہے اس نے آنٹی؟"
"اس عمر میں ہماری عزت نیلام کررہاہے بیٹا......"مما اپنی لرزتی آواز کے ساتھ کمرے سے تیزی سے باہر نکل گئیں۔
"یہ سب لوگ ایک ایک کر کے لاگ آؤٹ کیوں ہورہے ہیں؟"کمیل نے مجھ سے پوچھا۔
"بس یار کچھ نہیں ہوا......تجھے بتایا تھا ناں کہ ایک لڑکی کا ایکسیڈنٹ ہواتھا......"میں نے اسے دیکھا تواس نے سر ہلایا وہ جانتا تھا۔
"اورمما پاپامیری شادی کی تیاری کررہے ہیں ......"میں خاموش ہوگیا۔کمیل کو لگا میں مزید کچھ بولوں گا مگر جب میں خاموش رہاتو اس نے پوچھا:"تو؟؟؟مسئلہ کیا ہے؟تیری شادی تو طے ہی تھی......ایکسیڈنٹ بھی کسی اور کا ہوا ہے......پھر مسئلہ؟؟"
میں نے اسے غصے سے دیکھا:"میں نے منع نہیں کیا ......صرف اتنا کہا ہے کہ اسے ٹھیک ہوجانے دو پھر کروادینا میری شادی......"
"کیا؟؟؟کیا بولے تم؟؟؟اس لڑکی کے ٹھیک ہونے کے بعد شادی کرو گے؟؟؟آر یو ان یور سینسس......؟؟؟وہ مری کوئٹہ نہیں گئی کہ چند دنوں میں لوٹ آئے گی......وہ کومہ میں ہے......کومہ میں ......"کمیل کی حیرت بھی ٹاپ کلاس تھی۔میرا غصہ مزید سوا ہوگیا۔
"جب میں نے کہہ دیا تو بس کہہ دیا......نہیں کروں گا میں شادی بس......"میں اٹھا کھڑا ہوا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔کمیل میرے پیچھے پیچھے تھا:"اچھا چل و جیسی تمہاری مرضی۔ لیکن یار مجھے اس لڑکی سے تو ملواؤ......اتنے دن ہوئے میں نے اس کے بارے میں صرف سنا ہے......اسے ایک بار بھی نہیں دیکھا۔"
میں اس کی آواز پر ٹھٹھک کر رکا اور اس کے متعلق سن کر اور سوچ کر ایک دم میں مسکرانے لگا۔ میں نے کمیل کو گاڑی میں بٹھایا اور ہم لوگ اسپتال پہنچ گئے۔

........................٭٭............٭٭........................

وہ میری نظروں کے سامنے تھی اور میں اسے دیکھے ہی جارہاتھا۔کمیل کبھی مجھے دیکھ رہاتھا اور کبھی اسے۔ بالآخر وہ بولا:"یار یہ تو بڑی خوبصورت ہے۔"اس کی بات سن کر مجھے غصہ آنے لگا۔کوئی بھی کیوں اس کی تعریف کرے۔لیکن میں نے کنڑول کیا۔
"یار یہ اگر ٹھیک ہوتی تو میں اس سے دوستی کرلیتا......"بس اب میری برداشت سے باہر ہو گیاتھا میں نے کمیل کا گریبان پکڑ لیا۔ وہ مجھے حیرت سے دیکھ رہاتھا۔میری آنکھیں لال ہورہی تھیں اور میں آپے سے باہر ہوگیاتھا:"بدتمیزی بلکل نہیں ......ورنہ میں بھول جاؤں گا کہ تم میرے دوست ہو......"میں نے ایک ایک لفظ چبا کر ادا کیا اور جھٹکے سے کمیل کا گریبان چھوڑا۔ وہ مجھے بے یقینی سے گھوررہاتھا۔

"میں نے ایک ایک لفظ چبا کر ادا کیا اور جھٹکے سے کمیل کا گریبان چھوڑا۔ وہ مجھے بے یقینی سے گھوررہاتھا۔

Ops! Esta imagem não segue nossas diretrizes de conteúdo. Para continuar a publicação, tente removê-la ou carregar outra.
Milay Ho tum hum ko Baray Naseebon ko By Saira GhaffarOnde histórias criam vida. Descubra agora