- از قلم بریرہ فاطمہ -
وہ سجدے میں گری ہوئی بہت بری طرح سے کانپ رہی تھی آنسوؤں کی لڑیاں ایک کے بعد ایک کر کے رخساروں کے زریعے گر کر جائے نماز کو بھگا رہی تھیں، مسلسل رونے کی وجہ سے آنکھوں میں اب تکلیف ہو رہی ہے جسے تانیہ بار بار نظر انداز کر رہی تھی، سر درد کی شدّت کی وجہ سے وہ اب نیم بے ہوشی سی محسوس کررہی تھی کہ اس نے سوچا اب شاید اسے کوئی فضول دعا نہیں مانگنی چاہیے اور اس نے اپنے پوری طاقت سے لرزتے ہوئے ہاتھ اٹھائے اور کانپتی ہوئی آواز میں دعا مانگنا شروع کی ۔
___________________________________________
"• وہ بہت خوش تھی کیوں کہ اسے آج بہت بڑی کامیابی نصیب ہوئی ہے، بظاہر عام شکل و صورت کی مالک وہ دوشیزہ آج سفید جوڑے میں کوئی حور معلوم ہورہی تھی ۔ وہ آئینے کے سامنے کھڑی خود کو دیکھ رہی تھی اور دیکھے جا رہی تھی کہ وہ کس قدر دلنشین لگ رہی ہے شاید ، شاید نہیں یقیناً یہ محبوب کی محبت کا رنگ تھا جو اسے اتنا عام ہونے کے باوجود بھی اس قدر خاص دکھا رہا تھا ۔ خیر ۔ باہر سے محبوب کے بلاوے کی آواز آئی اور وہ ساری سوچوں کو جھٹک کر دوپٹہ سر پر باندھنے لگی جلدی جلدی میں سرخی لگائی اور اپنے کمرے سے باہر آگئی وہ اس جلدی میں ہی تھی کہ وہ کہیں لیٹ نہ ہوجائے آج اسے اپنے محبوب سے بہت باتیں کرنی تھیں، وہ انہیں سوچوں میں ہی تھی کہ آمنہ کی آواز نے اسے چونکا دیا ۔
"اووہ محترمہ اتنا بن ٹھن کر کدھر؟ "
آمنہ در حقیقت تو تانیہ کی چھوٹی بہن ہے لیکن عقل و شعور اور قد کاٹھ کے معاملے میں اس کی ماں ظاہر ہوتی ہے !
تانیا نے اپنی آنکھوں کو گھماتے ہوئے آمنہ کے سوال کو نظر انداز کیا اور اس سے ہی الٹا سوال کیا !
کیا مطلب کہاں جارہی ہوں ؟ وقت دیکھا ہے تم نے آج جمعہ ہے جائے نماز ڈھونڈ رہی ہوں نماز پڑھنے جا رہی ہوں اور ، اور تم اتنی پر سکون کیوں ہو تم نے نماز نہیں پڑھنی ؟ شرافت سے پانچ منٹ میں وضوء کر کے آجاؤ کچھ بتانا بھی ہے ۔
آمنہ بگڑتے ہوئے بولی ! " یار باجم میں آا ہی رہی تھی تم نے کیوں بولا ہاں؟ بس تم اکیلی ہی چلی جانا جنت میں! میرا سارا ثواب چھین لیا ۔
▪︎دیکھو آمنہ میرا نام تمیز سے لیا کرو میں بڑی ہوں یہ کیا باجم بجو لگا رکھا ہے؟
▪︎باجم باجم میں تو یہی بولوں گی ۔
اففف اللہ یہ کیا جھگ جھگ لگا رکھی ہے تم دونوں نے نورین بیگم کی آواز نے دونوں بیٹیوں کو ڈرا دیا تھا " اب گھر میں ایک دم خاموشی تھی ۔ " ہر وقت کی لڑائی کبھی سکون کا سانس بھی لینے دیا کرو اب شرافت سے دونوں آجاؤ نماز کا وقت جا رہا ہے نماز میں سستی منافق کرتے ہیں آمنہ ۔"
تانیہ نے بمشکل اپنی ہنسی کو روکا اور ماں کے پیچھے چلدی !
آمنہ بس منہ بنا کر ہی رہ گئی۔
___________________________________________تانیہ دعا کے لیئے ہاتھ اٹھائے بیٹھی تھی وہ خوش اتنی تھی کہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کس طرح دعا مانگے چند مسنون دعاؤں کے بعد اسنے سب سے پہلے اپنے اہل خانہ اور امت کے لیئے دعا کی پھر اپنے دل کی باتیں شروع کی " یا اللہ اے میرے محبوب مجھے ہمیشہ اپنے محبوب بندوں میں رکھنا ، آج میں بہت خوش ہوں آپ مجھے اس مقام تک لائے ہیں مجھے امید ہے آگے بھی آپ ایسے ہی کامیاب کریں گیں، یااللہ مجھے کبھی بھی اپنی کامیابی کے اوپر مغرور نہ ہونے دینا، ہمیشہ مجھے اپنے عاجز بندو میں رکھنا ،یااللہ مجھے بدی کی طرف کبھی نہ جانے دینا یااللہ جب بھی میں اپنے مقاصد کو بھول کر کوئی غلطی کرنے لگوں تو مجھے روک لینا یااللہ میں تیری نازک اور نادان بندی ہوں مجھے کسی ایسی آزمائش میں نہ ڈالیے گا جس پر میں پوری نہ اتر پاؤں اور اگر آپ ڈالتے بھی ہیں تو یا اللہ اپنی اس کمزور بندی کو کبھی اکیلا نہ چھوڑنا اور میرے پیارے اللہ میں شکریہ "ادا" تو آپکی نعمتوں کا نہیں کرسکتی کیوں کہ شکر گزار ہونا بزاتِ خود ایک نعمت ہے لیکن میں چاہتی ہوں روزِ محشر میں آپکے شکر گزار بندوں میں سے بلائی جاؤں آمین "
YOU ARE READING
آزمائش 🍁
General Fictionایسی تکلیف جو تمہیں اللہ سے دور کردے ، " سزا ہے " اور ایسی تکلیف جو تمہیں اللہ پہلے سے زیادہ قریب کردے، " آزمائش ہے " ۔