🍁 - آزمائش - قسط 05 - 🍁

0 0 0
                                    

- از قلم بریرہ فاطمہ -

" تانیہ کے موبائیل کی اسکرین پر متین کا نام جگمگا رہا تھا ۔ "
•" السلام و علیکم، کیا آپ تانیہ محمد موسی ہیں؟ میں متین کافی کنفیوزن تھا تانیہ محمد موسی یا تانیہ مرزا آپ کا اکاؤنٹ ہے تو میں نے میم سے پوچھا انہوں نے مجھے آپ کا اکاؤنٹ بتا دیا تھا یہ کچھ ویڈیوز ہیں انہیں دیکھ لیں کام آئیں گئیں اسکریپٹ میکینگ میں ۔"
•" وعلیکم السلام، جی میں ہوں ، اچھا جی میں دیکھ لیتی ہوں ، تانیہ نے بلا کسی تاثر کے اسکا جواب دیدیا۔"
• "جی بہتر" ۔ متین کی طرف سے انتہائی مختصر جواب دیکھ کے تانیہ پھر حیران تھی ۔
___________________________________________
• جلدی کرو آمنہ تم مجھے بھی لیٹ کرواؤ گی ، تانیہ پریشان کن حالت میں دیوار پر لگی گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے آمنہ سے مخاطب تھی ۔
• آرہی ہوں، کر تو ایسے رہی ہو جیسے وہاں سب تمہارے انتظار میں ہیں ! آمنہ اپنی طنزیائی فطرت سے مجبور ،
• یہی مسلہ ہے کوئی میرے انتظار میں نہیں ہے کلاس شروع ہوجائے گی ۔ اگر میں دیر سے پہنچی تو ۔
• چلو ! آمنہ نے تانیہ کے عقب سے گزرتے ہوئے  دروازے کی طرف بڑھ کر  تانیہ کو بلایا ۔
___________________________________________
"آج پھر متین کتھئی رنگ کی کرتی میں ملبوس تھا جس پر سینے کی طرف کافی کڑھائی کا کام ہو رہا تھا اور وہ بھی ہری کڑھائی، اور لال کیپ کو الٹا کر کے پہنے ہوئے وہ کچھ لکھنے میں مصروف تھا ! "
• باجم یہ تو مسٹر اسپیکر ہیں ناں ؟ آمنہ نے تانیہ کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا .
• ہاں ۔ !
• یہاں کیسے ؟ آمنہ نے پر تجسس انداز میں تانیہ سے پوچھا !
• میم کی واقفیت ہے ! تانیہ نے بات کو مختصر کرتے ہوئے جواب دیا۔
•اچھا، میں بتا رہی ہوں تم جیسی بھی ہو فنکشن میں اس سے تو پیاری لگو گی ہی !
• آمنہ بس کرو !
•ڈرییسگ سینس نہیں اسے ،اتنا پتلا ہے اور کُرتی ایسی پہنی ہوئی، یہ لڑکیوں والی ڈریسنگ کرتا ہے ! "آمنہ نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے تانیہ کے کان میں سرگوشی کی ۔!
• ارے اس کی مرضی یار بس کرو ! آج کل ویسے بھی لڑکے ایسی ہی کررہے ہیں ۔! تانیہ نے آمنہ کو دھیمے لہجے میں ڈانٹتے ہوئے چپ کروانے کی ناکام کوشش کی !
• کیوں بھئی اس نے وکیل رکھا ہے تمہیں اپنا ؟ آمنہ نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے تانیہ کے کان میں سرگوشی کی ۔
• اب تانیہ آمنہ کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔
• میں باہر راؤنڈ لگا کے آتی ہوں یہاں تو دم ہی گھٹ رہا ہے ۔ آمنہ نے تانیہ کی طرف بلا کسی تاثر دیکھتے ہوئے کہا ۔
• دیکھیں میں نے کچھ لائنز ایڈ کی ہیں "۔ متین تانیہ کی طرف صفحات کو بڑھاتے ہوئے گویا ہوا ۔
• مجھے تو سہی لگ رہی ہیں لیکن اب جب تک سیگمینٹس کی لسٹ نہیں ملتی آگے خود سے تو کچھ نہیں لکھ سکتے ۔ تانیہ نے مسلہ پیش کیا ۔
• ٹھیک ہے تو میم سے لسٹ کا کل کہیں گیں دیدیں گیں تو اسکریپٹ مکمل کر کے پریکٹس شروع کریں گیں ۔ متین نے بلا کسی تاثر اپنی بات مکمل کی ۔
• جی بہتر ۔!
• اچھا اب اگر کوئی کام نہیں ہے تو میں جاؤں ؟ متین نے اپنے موبائل کی طرف دیکھتے ہوئے تانیہ سے اجازت چاہی ۔
• جی بلکل ۔ ! تانیہ نے بات کو مختصر کرتے ہوئے جواب دیا ۔
• ٹھیک ہے جی اللہ حافظ ۔ "متین نے اپنا رجسٹر اٹھاتے ہوئے کہا ۔ اور وہاں سے چل دیا ۔
__________________________________________
وہ میم فابیہ کے آفس میں بیٹھی تھی ، وہاں اور شاگرد تھے جو اپنے اپنے پروگرامز کی تفصیلات میم سے لے رہے تھے ۔،
• جی تانیہ کہیئے ۔ میم فابیہ نے فارغ ہوتے ہی تانیہ کو مخاطب کیا ۔
• میم سیگمنٹز کی لسٹ دیدیں ہمیں اسکریپٹ مکمل کرنی ہے ۔
• پروگرامز ابھی decide نہیں ہوئے ہیں میں آپکو سیکٹرز کا بتادیتی ہوں اس حساب سے سیگمنٹز کی آپ لائینز بنالیں ترتیب آخر میں دیدیں گیں!
• جی بہتر میم ۔ تانیہ میم کے آفس سے باہر آرہی تھی متین باہر ہی موجود تھا ۔ معلوم ہورہا تھا ابھی پہنچا ہے ، آج وہ skin colour کے جوڑے میں ملبوس تھا گلے پر زیپ لگی تھی جو کندھے کی طرف سے سینے تک آرہی تھی ۔
•یار اس کے پاس تو مجھ سے بھی اعلی ڈیسائنز ہیں کرتیوں کے آمنہ کہہ تو سہی رہی تھی ۔ 😅 تانیہ یہ سب دل ہی دل میں سوچ کے ہنس رہی تھی کہ متین کی آواز پھر اسے ہوش میں لے آئی ۔
• اسلام و علیکم، میم نے لسٹ دیدی؟
• وعلیکم السلام، ہاں کیا ؟ تانیہ نے اپنے حواس سنبھالتے ہوئے متین سے پوچھا ۔ !
• میں کہہ رہا ہوں میم نے لسٹ دیدی؟ متین نے اپنے جملوں پر زور دیتے ہوئے کہا ۔
• نہیں میم نے کہا سیگمنٹز ابھی ڈیسائیڈ نہیں ہوئے ہیں پر سیکٹرز یہ ہیں اس حساب سے خود ہی لائینز لکھ لو پھر آخر میں ترتیب دیدیں گیں! تانیہ نے پیپرز متین کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا اب وہ دونوں ساتھ کلاس روم تک جا رہے تھے ۔
• اچھا سہی۔ " متین کرسی پر بیٹھتے ہوئے ، آمنہ سے مخاطب ہوا " چلیں ٹھیک ہے ہم سب لکھ لیتے ہیں اینڈ میں مین لسٹ کے حساب سے ترتیب دیدیں گیں ویسے بھی ہمیں شروعات کروانی ہے اور پھر کوئی آجائے گا، بہت سارے سیگمنٹز تو پتا ہی ہیں، ہمیں یہ بھی آسانی ہے ۔ !
• جی سہی ۔ ! ۔ اچھا یہ لیں دیکھیں میں نے کچھ جوکس ایڈ کیئے تھے دیکھیں! تانیہ نے کچھ پیپرز متین کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ۔
• سہی ہے پھر یہ بھی کہیں ایڈجسٹ کرلیں گیں ۔ متین نے پیپرز پڑھنے کے بعد واپس تانیہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ۔ !
•اچھا لسٹ ہمیں ملی نہیں ہے سیکٹرز کے حساب سے لائینز خود لکھنی ہیں تو پھر یہ کام گھر کر لیں گیں آپ لکھ لیں تو سینڈ کردینا اور میں بھی دیکھتی ہوں کچھ لکھ لوں گیں سہی ہے ۔ تانیہ نے بات کو مکمل کرتے ہوئے جواب دیا ۔ !
• جی ٹھیک ہے ۔
تو پھر میں چلتی ہوں یہ سیکٹرز کی پیکچر لیلیں آپ ۔ تانیہ نے پیپر آگے بڑھاتے ہوئے کہا ۔
• ہاں بہتر ۔ "متین نے جلدی سے موبائل سے پیک لیلی ۔"
• ٹھیک ہے اللہ حافظ ۔
___________________________________________
موسم بے انتہا سہانا تھا ، تیز ہوا اور گھنے سیاہ بادلوں نے آسمان کو گھیر رکھا تھا، معلوم ہورہا تھا کہ بس کچھ ہی پل میں بارش ہوجائے گی ، اور وہی ہوا دیکھتے دیکھتے ہی گرج چمک کے ساتھ شدید بارش شروع ہوگئی تھی ،تانیہ عبایا اوڑھے تیار کھڑی تھی کے اس کی موبائل اسکرین پر نوٹیفیکیشن آیا ۔ متین کا نام اسکرین پر چمک رہا تھا ۔
•" اسلام و علیکم ، آپ آرہی ہیں آج سینٹر ؟ موسم کافی خراب ہے میں نے سوچا پوچھ لوں اور مجھے کچھ کام تھا میں نے سوچا سینٹر میں بات کرلوں گا ۔ "
▪︎ وعلیکم السلام، پتا نہیں میں تو تیار کھڑی ہوں پر بارش کی وجہ سے ماما منع کررہی ہیں تھوڑی شدت کم ہو تو بتاتی ہوں ۔
• چلیں ٹھیک ہے ۔
- تم کہیں نہیں جارہی موسم دیکھو کتنا اعلی ہورہا ہے مزے کرو کل چلی جانا بس ۔ میں منع کر ہی ہوں ۔ ! آمنہ نے جیسے فیصلہ سنا دیا ۔
• نہیں آمنہ تمہیں نہیں جانا تو مت چلو مگر میں کلاس مِس نہیں کروں گی ، اور متین بھی پوچھ رہا ہے شاید اسے کوئی کام ہو، اور رکشے میں جانا ہے رکشے میں آنا ہے ، سارا ٹائم کلاس میں ہوں گی ۔ بارش کیا کریگی ؟ تانیہ نے مزاحمت کرتے ہوئے کہا ۔
• نہیں بلکل نہیں میں اسے منع کررہی ہوں ۔ " آمنہ نے تانیہ سے موبائل چھینا اور متین کو میسج کردیا ۔
" اسلام و علیکم، بس آج میں نہیں آرہی انشااللہ کل آؤں گی ۔ ! "
• جی بہتر ۔ موسم کے مزے لیں ۔ یہ جواب متین کی طرف سے تھا ۔
• اب تانیہ بے بسی کے عالم میں آمنہ کی طرف دیکھ رہی تھی ۔ !
کہ بیگم نورین کی آواز نے اس کا دیہان اپنی طرف کھیچا آجاؤ پکوڑے کھالو ۔!
• اب چلو بھی میڈم پُھلّا " آمنہ نے جاتے ہوئے تانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو منہ پھلائے کھڑی تھی ۔
___________________________________________
"کل کی موصلہ دھار بارش کی وجہ سے سڑکوں پر شدید کیچڑ ہونے کے باوجود بھی تانیہ آج ضد کر کے سینٹر آگئی تھی ۔
• اسلام و علیکم سر متین کو باہر بھیج دیں فارغ ہے تو ۔ تانیہ نے سر طاہر سے اجازت لیتے ہوئے کہا ۔ سب تانیہ کی طرف دیکھ رہے تھے اسے کافی الجھن محسوس ہوئی ۔
• اسلام و علیکم ، جی کہیں؟
▪︎وعلیکم اسلام ، ︎اپنے کہا تھا سینٹر میں بات کرنی ہے !
• جی میں نے سمجھے پوری لسٹ بنالی ہے ، آپ میم کو دکھا کے اپروو کروالیں، میرا انٹری ٹیسٹ ہے تو میں آج وہاں نہیں آؤں گا یہ لیں پیپرز ۔ اور کل بھی نہیں پرسو انشااللہ ۔پھر دیکھیں گیں آگے کیا کرنا ہے ۔ !
▪"︎ٹھیک ہے" تانیہ نے پیپرز لیتے ہوئے متین سے کہا !
• ٹھیک ہے اللہ حافظ ۔
▪︎جی بیسٹ آف لک ! اللہ حافظ ۔ !
___________________________________________
"وہ میم فابیہ کے آفس میں بیٹھی تھی، میم قدرے غصے میں تھیں ۔"
بیٹا آپ کل نہیں آئیں، متین بھی نہیں آیا ! سیگمینٹس کی لسٹ دینی تھی ۔ آپ لوگوں نے کیوں دن ضائع کیا ! یہ لیں اب اس ترتیب سے بنا لیں اسکریپٹ ۔ میم نے تانیہ کی طرف پیپر بڑھاتے ہوئے کہا۔
- تانیہ سوچ رہی تھی کہ متین کیوں نہیں آیا میں تو لڑکی ہوں مجھے مسائل تھے وہ تو جاتا ناں بات کرلیتا ۔ خیر ۔ تانیہ نے پیپرز بیگ میں ڈالے اور گھر کے لیئے نکل گئی ۔
___________________________________________
" اسلام و علیکم ، کیسا گیا ٹیسٹ ؟ تانیہ نے متین سے پوچھا جو کہ آج کافی پر جوش اور خوش مزاج لگ رہا تھا ۔!
• وعلیکم السلام، ٹیسٹ میری طرف سے تو بہترین گیا ہے آگے تو نتیجہ بتائے گا کہ میں نے کیا تیر مارا ہے متین ہنستے ہوئے تانیہ سے کہہ رہا تھا ۔
اچھا جی ماشااللہ اللہ کامیاب کرےگا انشااللہ ۔ اور میم نے لسٹ دیدی ہے ، میں نے اس حساب سے اسکریپٹ بھی مینیج کردی ہے آپ دیکھیں سہی ہے تو پریکٹس شروع کریں گیں ۔ تانیہ نے متین کی طرف پیپرز بڑھا تے ہوئے کہا ۔
• اچھا تو لسٹ مل گئی ہے ، متین نے پیپرز پڑھتے ہوئے کہا ۔
▪︎جی میم اس دن بہت غصے میں تھیں آپ کیوں نہیں آئے تھے ۔ آپ تو آجاتے ۔ !
• اچھا واقعی ؟ متین نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا ! بس میں نے سوچا کہ آپ نہیں آئی ہو تو میں کیا کروں گا !
▪︎ اچھا۔۔۔  سہی ۔ تانیہ نے کچھ سوچتے ہوئے مختصراً جواب دیا ۔
متین پیپرز پڑھ رہا تھا ، غیر ارادی طور پر تانیہ کی نظریں  پیپرز کی بجائے متین کی پلکوں پر چلی گئیں  ، پتا نہیں متین نے تانیہ کی اس مسلسل نظروں کو محسوس کیا یا نہیں لیکن اچانک تانیہ کو ہوش آیا ۔ وہ ڈر گئی تھی اور بے انتہا شرمندہ بھی ہوگئی تھی ،
"استغفراللہ یہ میں کیا کررہی ہوں ۔؟ اگر متین دیکھ لیتا کہ میں پیپرز کے بجائے اس کی آنکھیں دیکھ رہی ہوں تو کیا سوچتا اللہ اکبر حد ہوگئی ہے ۔ استغفراللہ، استغفراللہ، میں اب اس سے تھوڑا فاصلہ رکھوں گیں ۔
تانیہ اُٹھ کے باہر چلی گئی تھی تاکہ اپنے ذہین کو ہوا لگا سکے ۔ وہ خود حیران تھی اور حد سے زیادہ شرمندہ بھی سمجھ نہیں پا رہی تھی اس نے یہ حرکت کیوں کی اور کی کیسے ، لیکن اگلے ہی لمحے اس نے سوچا کہ وہ اتنا سوچ کیوں رہی ہے ایسے تو بہت سے لوگوں کی طرف دیکھ لیا جاتا ہے لیکن اس سوچ نے بھی مات کھا لی اگلے ہی لمحے تانیہ سوچ رہی تھی کہ اس طرح تو وہ سب کو کیا کسی ایک کو بھی نہیں دیکھتی ۔ خیر اب وہ کلاس کی طرف واپس جارہی تھی ، متین بھی باہر ہی آرہا تھا ۔
• اچھا سنیں، میں نے پڑھ لیا ہے سب سیٹ ہے کل سے پریکٹس کریں گیں انشااللہ اگر مجھے کچھ ایسا ملتا ہے جو ایڈ کرنے سے اسکریپٹ اور بہترین ہوجائے تو آپکو ٹیکسٹ کردوں گا ایڈ کرلینا ۔ ٹھیک ہے ۔ اب میں چلتا ہوں اللہ حافظ ۔
▪︎جی ٹھیک ہے ۔ اللہ حافظ، تانیہ اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تھی ۔
___________________________________________
"• وقت بیت رہا تھا ان کے سیمینار کے ہونے میں بس 3 دن ہے باقی تھے ، تانیہ نے اس بات کے بعد سے متین سے ایک مخصوص دوری قائم رکھی ہوئی تھی ۔
___________________________________________

اسلام و علیکم ، گڈ ایوننگ کلاس آج سینئرز کی پریزینٹیشن ہے کلاس میں سر طاہر نے شاگردوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو بورڈ کے سامنے کھڑے تھے ، متین بھی وہیں تھا ۔
• یار ہم سے اپنی پڑھائی ہوتی نہیں ہے سر بار بار سینیئرز کی پریسینٹیشنز کرواتے رہتے ہیں ،ہمیں اپنی فکر ہوجاتی ہے ۔ سلمہ جو کہ تانیہ اور آمنہ کی کلاس فیلو تھی ، قدرے بے زاری سے کہے جارہی تھی ۔
• ہاں تو اس لیئے سر انہیں یہاں بلاتے ہیں تاکہ ہمیں شرم آئے ۔ آمنہ نے سلمہ کی بات کا دھیمے لہجے میں جواب دیا ۔
• اچھا چلو خاموش ہوجاؤ تم دونوں ۔ تانیہ نے دونوں کو منہ پر انگلی رکھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
" متین ڈائیس پر کھڑا تھا وہی پر اعتماد ، وجاہت سے بھرپور وجود اور رعب دار آواز ایسا ممکن ہی نہ تھا کہ متین بول رہا ہو اور کوئی سنے نہ کلاس میں مکمل خاموشی تھی سوائے متین کی آواز کہ کلاس میں گھڑی کی ٹک ٹک بھی سنائی نہ دے رہی تھی ۔ وہ بولتا جا رہا تھا اور اس کا ایک ایک لفظ تانیہ کے دل پر اتر رہا تھا ۔ وہ بے انتہا متاثر ہورہی تھی یہ وہ لمحہ تھا جب تانیہ محمد موسی کے دل میں متین کا مقام بدل گیا تھا ، یہ بات الگ ہے کہ تانیہ کو اس کا علم نہ ہوا ۔

___________________________________________
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آزمائش 🍁Donde viven las historias. Descúbrelo ahora