شوقِ دیدار
از سکینہ زیدی
قسط نمبر 2"اے مریم میں بہت بور ہورہی ہو ایک تو پتہ نہیں رات جلدی کیوں سوگئی...اس ہی وجہ سے اتنی جلدی آنکھ کھل گئی اور ہم دونوں اور بڑوں کے علاوہ سب سورہے ہیں عون بھی سورہا ہے"...وفا منہ بناکر بولی رات بارش کی وجہ سے تھکن ہوگئی تھی اور اس وجہ سے محترمہ کو نیند جلدی آگئی اور اب جلدی اٹھ کر بور ہورہی تھی...
"کس نے بولا تھا جلدی اٹھو"...مریم جواب دے کر اپنے موبائل میں لگ گئی ایک دم وفا کھڑی ہوئی تو چونک کر مریم نے اسے دیکھا...
"میں کیا کرو...میں کس کو کھاؤں...کس کو مارو"...وہ ادھر سے ادھرُ چکر لگا کر بول رہی تھی...
"بول تو ایسے رہی ہو جیسے ویمپائر ہو اور تمہیں خون نہیں مل رہا"...مریم تپ کر بولی..چکر لگاتے لگاتے ایکدم وفا کی آنکھیں چمکی تو مریم نے غور سے اسے دیکھا...
"کیا خیال آگیا...ارے نہیں کس کی شامت آئی"...مریم بولی..
"عون کی"..وہ کھلکھلا کر بولی اور روم سے نکلی...
"اللہ عون کو اپنی حفاظت میں رکھے"...مریم نے افسوس سے دعا کی اور سر جٹھک کر موبائل میں لگ گئی...
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ بےخبر سورہا تھا کہ اچانک ہاتھ بیڈ کے دوسری طرف گیا اور اس پر کچھ الگ سا احساس ہوا وہ مندی مندی آنکھیں کھول کر اپنے ہاتھ کو دیکھنے لگا اور پھر نظر ہاتھ کے نیچے گئی اور پھر نیند بھک سے اٹر..."امممممی"....عون اچھل کر کھڑا ہوا اور بیڈ کو دیکھنے لگا...
"لو جی کردیا نام کی وفا نے کام"...مریم عون کی چیخ پر بولی یہ روز کا ہی تھا وفا کے کارنامہ اور عون کی فریادیں تو کبھی وفا کی فریادیں اور عون کے کارنامہ..
"کیا ہوا...عون"...شاہ ذر اور کیف آنکھیں مسلتے ہوئے آئے اور سکتے میں کھڑے عون کو دیکھ کر شاہ ذر بولا عون نے کچھ نہیں کہا البتہ اشارے سے بیڈ کو دیکھایا شاہ ذر نے جو ہی بیڈ کو دیکھا بےساختہ قہقہہ برآمد ہوا بیڈ پر مرے ہوئے لاتادات کاکروچ پڑہوئے تھے...
"مجھے پتا ہے یہ کارنامہ محترمہ وفا کے علاوہ کون کرکستا ہے ابھی بتاتا ہوں اسے"...عون غصے میں وفا کے روم کی طرف بڑا...
"وفا...وفا باہر آو آج زندہ نہیں چھوڑوگا...تمہاری وجہ سے آج اسُ کا چہرہ نہیں دیکھ سکا"...عون اپنا خواب یاد کرکے بھڑکا اور دھپ کرکے وفا کے روم کا دروازہ کھولا لیکن یہ کیا...وہ تو اسے سنانے آیا تھا لیکن محترمہ اپنا پورا پلین بنائے بیٹھی تھی...
"کیا ہوا...تمیز نہیں ہے یہ کس طرح زور زور سے بہن کا نام لے رہو ہو"...برہان ناگواری سے بولا اور وفا نے عون کو آنکھ ماری مطلب عون کے زخم پر نمک چھڑکا...
"سوری بھائی اس نے"...عون گڑبڑا کر بولا وہ محترمہ تو شیر کے پنجرے میں بیٹھی تھی...
"دوبارہ یہ حرکت مت کرنا جاؤ فریش ہوکر آو امی ناشتہ لگارہی ہیں"...برہان وفا کے ساتھ لیڈو کھلتا ہوا عون سے بولا...
YOU ARE READING
Shoq e Deedar
Teen Fictionیہ کہانی ہے "وفا مصطفیٰ شاہ" کی شاہ ولا کی شرارتی لڑکی کی لیکن ہر قوت ہنسے والا انسان جب خاموش ہوتا ہے تو ہر طرف طوفان سا اٹھنے لگتا ہے... یہ کہانی ہے "تبریز طلال شاہ" کی جو ایک پولیس آفیسر ہیں سنجیدہ طبیت کے مالک آئیں دیکھتے ہیں جب یہ سنجیدہ اور چل...