گھر پہنچتے ہی مھر اپنے کمرے میں بند ہوگئی۔اسکا دماغ بلکل سن ہوگیا تھا۔فارس کا یوں اس کے لیے اپنا ہاتھ زخمی کروالینا اور پھر اچانک اظہارِ محبت کرنا مھر کے تو وہم وگمان میں بھی نہیں تھا۔لیکن کچھ تو تھا جو اسے برا نہیں لگا تھا پر کیوں شاید وہ بھی کہیں نہ کہیں فارس کو چاہنے لگی تھی لیکن کب اور کیسے اسکا جواب تو مھر کے پاس بھی نہیں تھا۔۔۔
مھر دروازے سے ہٹ کر چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی شیشےکے سامنے آگئی۔۔۔۔۔
کیا وہ سچ میں ایسی تھی کہ فارس جیسا خوبرو مرد اسکی محبت میں گرفتار ہوجاۓ یہ سوچتے ہی اسکے ہونٹوں پر ایک خوبصورت سی مسکراہٹ آگںٔی اور اپنا گلنارہوتا ہوا چہرہ اپنے ہاتھوں میں چھپا لیا۔۔۔۔۔۔
♥️♥️♥️♥️
فارس گھر پہنچا تو اسکے بازو پر پٹی اور خون دیکھ کے سب بہت پریشان ہوگئے اور بہت سے سوالات بھی کیے لیکن اسنے ان سب کے سوالات بہت خوبصورتی سے ٹال دںٔیے ۔ اماں جی نے تو باقاعدہ اسکی نظریں اتارنا شروع کردیں کو ںٔی جوس لاتا تو کوںٔی کچھ اور وہ خاموشی سے بس مسکراتے ہوئے اپنے لیے سب کی محبت دیکھ رہا تھا ۔
لیکن رمشا پھر بھی مطمئن نہ ہوئی کیونکہ صرف وہی جانتی تھی کہ مھر بھی گںٔی تھی فارس کے ساتھ اسی لیے رات کے ڈنر کے بعد وہ فارس کے کمرے میں چلی گئی اور اسکو اوپر جاتا دیکھ دانیہ بھی دبے پاؤں اوپر چلی گئی۔ رمشا نے بہت زور دے کر آخر کار سب اگلوالیا جو باہر کھڑی دانیہ نے بھی باخوبی سنا تھا اسے فارس سے یہ امید نہیں تھی کہ یوں ایک لڑکی کے پیچھے خوار ہوتا لیکن ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر وہ بھی نہیں بیٹھ سکتی تھی ۔۔۔۔۔
♥️♥️♥️♥️
اگلے دن کالج میں رمشا نے مھر کو بھی نہیں چھوڑا تھا۔مھر بیچاری تو گول مول کرتی رہی بات کو لیکن رمشا نے اپنے ساتھ رانیہ کو بھی ملا لیا پھر آخر کار مھر کو سب کچھ بتانا پڑا ۔۔
تو کیا تو بھی فارس بھائی سے محبت کرتی ہے ؟..( رمشا نے ساری بات سننے کے بعد مھر سے پوچھا)
م۔۔محبت ایسے کیسے ہوسکتی ہے ایک ہی ملاقات میں ( مھر نے اسکے سوال پے گڑبڑا کے کہا اور چھوٹے چھوٹے جوس کے سپ لینے لگی)
ہمممممم ۔۔۔۔ہو تو سکتی ہے جیسے بھاںٔی کو لیکن کوںٔی نہیں تیرا معاملہ الگ ہے نا اسی لیے بھائی تجھ سے ملنا چاہتے ہیں ( مھر کے سر پہ بم پھوڑ کر اب رمشا اپنے جوس کے مزے مزے سے سپ لینے لگی) ۔۔۔
کیاااااا۔۔۔۔۔ملنا لیکن کیوں ( فارس مھر کی سوچ سے بھی زیادہ آگے تھا)
بدھو پھوڑ ملتے کیوں ہیں آپس میں ( رمشا کا دل کیا اپنا سر پیٹ )
لیکن رمشا میں کیسے ملونگی ( مھر بیچارگی سے بولی)
ہاہا ہاہا ہا۔۔۔۔مھر اسوقت تیری شکل کی جو ہواںٔیاں اڑی ہوںٔی ہیں نہ وہ دیکھ کر یقیناً فارس بھائی نے بھی ایسے ہی ہنسنا تھا ( رانیہ کی بات پر رمشا اور وہ اسکے چہرے کو دیکھ کر زور سے ہنسے)
ارے سمپل ہے وہ صرف تجھ سے بات کرینگے پریشان نہیں ہو میں بھی ہونگی ساتھ ( رمشا اسکی رونی صورت دیکھ کر بولی)
رمشا کی بات پر مھر کی کچھ ہمت بندھی لیکن پھر بھی اسے فارس سے ملنا عجیب لگ رہا تھا وہ سب کے سامنے اسکی نظروں کو برداشت نہیں کر پاتی تھی تو اکیلے میں کیسے کرتی)
تو پھر ہم دو دن کے بعد کا پلین ڈیساںٔیڈ کرتے ہیں بھاںٔی کا ہسپٹل سے اوف ہوگا ۔۔۔۔
لیکن رمشا ۔۔۔۔۔
بس خاموش ( رمشا اسکی بات درمیان میں ہی کاٹ کر بولی اور مھر بیچاری سی صورت بنا کر رہ گئی جس پر رانیہ کو ہنسی تو بہت آںٔی لیکن مھر کی ناراضگی کے ڈر سے ضبط کر گئی)
♥️♥️♥️♥️
دو دن بعد رمشا اسے اسکے گھر سے کسی دوست کی برتھڈے پارٹی کا بول کر لے گںٔی۔
یار رمشا مجھے بہت گھبراہٹ ہورہی ہے ( مھر اپنی مخروطی انگلیوں کو مروڑتی ہوئی بولی) میں ہو جب ساتھ تو کیا ہوا اور بھاںٔی تجھے کھا نہیں جاۓ گا( رمشا اسے تسلی دیتے ہوئے بولی)
جس پر مھر خاموش ہوگئی.....
♥️♥️♥️♥️
بیٹا یہ چاۓ فارس کے روم میں دے آؤ گی ملازماںٔیں میرے ساتھ کچن میں ہیلپ کر رہی ہیں ( آمنہ بیگم نے دانیہ سے کہا جو اپنے موبائل پر مصروف تھی)
جی جی تاںٔی امی میں دے آتی ہوں ( دانیہ فوراً اٹھ گںٔی ویسے بھی ان کے آگے اچھا بننے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتی تھی)
جیتی رہو ( آمنہ بیگم مسکرا کر چلی گئیں اور دانیہ فارس کے روم کی طرف بڑھ گئی).........
فارس سیٹی پر کسی گانے کی دھن گاتے ہوۓ تیار ہورہا تھا بلیک جینس اور ڈارک بلو شرٹ جس میں اسکے کسرتی بازو مزید واضح ہورہے تھے وہ بہت ہینڈسم لگ رہا تھا۔۔۔۔
ساںٔٹ ٹیبل پر اسکا موبائل بجنے لگ گیا جس کی آواز سن کر اسکے عنابی لبوں پر ایک خوبصورت جاندار سی مسکراہٹ آگںٔی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہ کس کا فون ہے اور کیوں ہے ....
کال اوکے کر کے جیسے ہی فون کان سے لگایا رمشا کی فکرمند سی آواز اسپیکر سے ابھری۔۔۔
بھائی خدارا جلدی آجائیں اسنے ادھر ہی ڈر ڈر کے ادھا ہو جانا ہے ۔۔۔۔
اچھا میری گڑیا پریشان نہیں ہو اسے فون دو ....
چاۓ لاتی دانیہ کے قدم فارس کی آواز سن کر دروازے پر ہی رک گئے ۔۔۔
کیا بات ہے ڈر کیوں رہی ہو کھا تو نہیں جاؤنگا میں تمھیں۔۔ ٹرسٹ می ( فون پر مھر کی آواز سن کر فارس محبت سے بولا)
نہیں ایسی بات نہیں ہے ( مھر بولی)
پھر پریشان نہیں ہو میں بس پانچ منٹ میں آرہا ہوں شاباش ( فارس بولا)
جی ( یہ بول کر مھر نے فوراً کال بند کردی اسکی اس حرکت پر فارس کو جی بھر کے پیار آیا)
فون جیب میں رکھ کر فارس جیسے ہی پیچھے مڑا تو دانیہ کو کھڑا پایا جس پر دانیہ فوراً مسکرا کر بولی ۔۔۔
چاۓ.. تمھارے لیے تاںٔی امی نے بھجواںٔی ہے ۔۔۔۔
نہیں مجھے کچھ ضروری کام سے جانا ہے چاۓ کا وقت نہیں ہے ( یہ بول کر فارس اسکے برابر میں سے نکل کر چلاگیا )
سب جانتی ہو میں کہ کیوں نہیں ہے چاۓ کے لیے وقت تو بات یہاں تک پہنچ گئی فارس شاہنواز اور مجھے خبر تک نہ ہوںٔی ایسے کسی کے نہیں ہوسکتے تم فارس( you are only mine dear )
دانیہ نے غصے سے سوچا اس وقت اس کے دماغ میں کیا چل رہا تھا کوںٔی نہیں جانتا تھا۔۔۔۔۔
♥️♥️♥️♥️♥️Assalamualaikum guys ma apki writer Mehrmah shah ho ye mera first novel ha koi ghalti hojay tw please Nazar andaz krdijiye ga or han comments zaror kren ta k mujhy pta chl ske ke ap sbko ye kesa lg raha h. I need your support and love....
Thank you .....
YOU ARE READING
TUMHARY BAGHER HUM ADHURE...(Complete) ✅
Fantasyek maghror shehzade ki kahani jo masoom si ladrki ki aankho ka dewana hojata ha... Lkn apni anaa k hatho majbor ho kr dono bichar jate hn۔۔۔۔۔