وہ بول رہی تھی اور وہ اسے مسلسل دیکھ رہا تھا ۔ اس کی چبھتی باتیں کاٹتے الفاظ سن رہا تھا اس کی آنکھیں جو صاف صاف بتا رہی تھی کہ کبھی بھی بھیگ جائیں گی ۔
وہ بس خاموشی سے سنتا رہا اور وہ بولتی رہی ۔
کیا قصور تھا میرا یہی کہ محبت کر لی تم سے کاش محبت پوچھ کر کی جاتی ، وہ ایک بار ہم سے اجازت لے لیا کرتی مگر محبت تو بس دستک دیتی ہے دل کے دروازے پر اور اندر چلی آتی ہے کسی ہوا کی طرح جسے کوئی نہیں روک پاتا اور میں بھی نہیں روک پائی یہی قصور ہے ناں میرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بولو چپ کیوں ہو ۔
وہ ابھی بھی خاموش تھا وہ تو بس اس کی بھیگی آنکھیں دیکھ رہا تھا جو صرف اور صرف اس کی وجع سے بھیگی تھی ۔
تم اگر کسی اور سے محبت کرتے تھے تو مجھ سے شادی کیوں کی ۔۔۔۔مجھے کیوں امید دیکھائی اس دنیا میں سب امید پر ہی تو قائم ہے اور جب یہ امید ٹوٹتی ہے تو بہت درد ہوتا ہے اور آج میری امید ٹوٹ گئی ہے ، میں ٹوٹ گئی ہوں میں درد میں ہوں ۔ اور پھر اس نے سر گود میں گرا دیا اور اور آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے اس کی بھیگی آنکھیں سرخ ہو رہی تھی اس کی آواز کانپ رہی تھی اور پھر کسی نے اس کے گٹنے پر ہاتھ رکھا ، مومل نے سر اٹھا تو کا کاشان کو زمین پر بیٹھا پایا ۔
تجھی سے ہیں رابطے عشق کے
تجھی کو ہے چاہا ہے دل سے
تجھی کو پانے کی تھی تمنا بھی
تجھی سے ملنے کی تھی آرزو بھی
تجھی کو مانگا تھا دعاؤں میں
تجھی کو پایا اپنی صدائوں میں
تجھی سے آغاذِ حیات ہوا
تجھی سے عشق بےپناہ ہوا
تجھی کو بس پانا تھا
تجھی کو میں نے کھو دیاکاشان کے الفاظ اس کے جزبات کی عکاسی کر رہے تھے اس کی محبت بتا رہے تھے ۔ مومل اس کے الفاظ کے سحر میں گرفتار تھی اسے اب تک یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ الفاظ اس کے لیے بولے گئے ہیں وہ بھی کاشان کے دل سے نکلے ہوئے الفاظ جو صرف اس کے لیے تھے اور یہ احساس ہی اس کے لیے بہت خاص تھا دنیا میں ہر چیز سے قیمتی ہر جزبے سے اوپر ۔
مومل مجھے معاف کر دو میں نے تمہیں بہت تکلیف دی ہے میں تمہارے بہت سارے دکھوں کی وجع ہوں جو میں ہرگز نہیں بننا چاہتا تھا ہرگز نہیں مگر نا چاہتے ہوئے بھی بن گیا میں نے بہت بار تم سے محبت کا اظہار کرنے کی کوشش کی مگر ہر بار کئی سال پہلے کے کہے گئے میرے الفاظ میرے راستے کی دیوار بن جاتے اور میں اظہار تو دور تم سے نظر تک نا ملا پاتا اور میں نے تمہیں کھو دیا ۔
کاشان کی آنکھیں بھیگ گئی تھی ان میں نمی تھی ، مومل نے اپنے ہاتھوں سے اس کی آنکھیں صاف کرتے اس کا چہرا اوپر کرتے ہوئے کہا ۔
ایک بیوی کچھ بھی برداشت کر لے گی مگر اپنے شوہر کی جھکی گردن کبھی بھی نہیں اور آپ کو کس نے کہا کہ آپ نے مجھے کھو دیا میں تو ہمیشہ آپ کی تھی اور ہمیشہ آپ کی ہی رہوں گی ۔
کاشان اپنی بیوی کو دیکھ رہا تھا جس کی آنکھیں اور چہرہ چہک رہا تھا ۔
ویسے آپ کو کب ہوئی مجھ سے محبت ۔ مومل نے تجسس سے پوچھا ۔
مجھے خود نہیں معلوم ہاں احساس اس دن ہوا جس دن تمہارے منہ سے وہ موت کی دعا سنی تھی اس دن مجھے لگا میرے اندر کچھ ٹوٹا ہے اور وہ یقیناً دل ہی تھا ۔
مجھے لگا شاید آپ نے مجھ سے شادی مہک کی خاطر کی ہے ۔
میں پاگل دکھائی دیتا ہوں جو مجھے اتنا پتا نہ چلے گا کہ مہک کے دل میں تمہارے لئے ماں کا خیال سحر نے ڈالا ہے ۔ کاشان نے سنجیدگی سے کہا ۔
کیا وہ سحر نے ۔۔۔
ہاں سحر نے ہی کیا تھا اور میں یہ جانتا تھا پھر بھی میں نے تم سے شادی کی کیوں کہ میں تم سے شادی کرنا چاہتا تھا ۔ ہاں وہ الگ بات ہے شادی کے بعد آپ نے مجھے بیوی سمجھا ہی نہیں ۔ مومل نے طنز کرتے ہوئے کہا ۔
میں اندر ہی اندر کھوکھلا ہو چکا تھا مجھے سمجھ ہی نہیں آرہی تھی کہ میں کیا کروں کس طرح اور کیا بات کروں جو کچھ میں نے تمہیں کہا تھا اس کے بعد تو مجھے مر جانا چاہیے تھا تم پر الزام لگایا تمہیں برا بھلا کہا ۔
خبر دار جو آپ نے اپنے مرنے کی بات کی ۔ مومل نے غصہ دیکھاتے ہوئے کہا ۔
مومل تمہیں پتا ہے مجھے خود سے سب سے زیادہ نفرت کس بات پر ہوئی تھی ۔
مول خاموش رہی تو اس نے خود ہی بولنا شروع کر دیا ۔
اپنی سوچ پر کہ میں نے تمہیں ایک غلط لڑکی سمجھا تمہیں ۔۔۔۔ صرف اس بنا پر کہ تم نے مجھ سے اپنی محبت کا اظہار کیا کتنا دوغلا تھا ناں میں بلکہ ہم ہوتے ہی دوغلے خود کی محبت کو تو پاک سمجھ لیتے ہیں اور اگلی کی محبت کو بدکرداری کا ٹائٹل دے دیتے ہیں ۔ جب ایک لڑکا محبت کرتا ہے تو اظہار کر کے مردانگی دیکھاتا ہے اور اگر وہی ایک لڑکی کر لے تو اس کے ساتھ بدکردار منہ پھٹ بےشرم جیسے القابات لگا دیے جاتے ہیں اور میں نے بھی تو ایسا ہی کیا ۔۔۔ مجھے نفرت ہوتی ہے خود سے ۔
خود سے نفرت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں جو ہو گیا وہ ہمارا کل تھا اور اب ہمارا کل ہے جسے ہمیں کسی نفرت پچھتاوے میں نہیں گزارنا ، ایک غلطی ہم یہ بھی کرتے ہیں کہ اپنے گزرے کل کی وجع سے آنے والے کل کو خراب کر لیتے ہیں جو ہم نہیں کرئیں گے ۔ مومل نے چہکتی آنکھوں سے کہا ۔
کاشان نے مسکراتے چہرے کے ساتھ سر ہاں میں ہلا دیا ۔
آج ان کو انکی زندگی کی خوشی مل گئی تھی ایک دوسرے کا ساتھ مل گیا تھا جو اس دنیا میں سب سے قیمتی چیز ہے ۔
*******************************ووٹ کریں اور اپنی اچھی سی رائے ضرور دیں