تم میری زیست کا حاصل ھو۔دوسرا حصہ

190 17 0
                                    

وہ صرف اپنی کلا کو بیچتی تھی ۔
اسنے اپنے  جسم کو نہیں بیچا تھا۔
اسنےاپنی کلا کا سودا تو کیا تھا پر جسم کا نہیں۔کہیں نہ کہیں دل بھی کسی کی ۔محبت کا طلب گار تھا ۔کوٸ ایسا جو اسکا وجود نا مانگے۔کوٸ ایسا جو اسے چاہنے میں  انتہا کر دے۔
پر انتہا تو ھو گیٕ تھی اسکی طرف سے ۔
اور وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ صرف وہ انتہا کو نہیں پہنچی تھی کوٸ اور بھی تھا جو اس حد کو پہنچ گیا تھاجہاں دل میں اسکے علاوہ کسی اور کو وہ مقام  دینامشکل ھو گیا تھا۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کالج سے  سیدھی آتے سوگیٕ تھی اور شام کو اٹھ کر نیچے آٸ تو معمول سے زیادہ ہلچل تھی  تاٸ امی کچن میں تھیں۔رخ ہال میں کھڑی چیزوں کو ترتیب دے رہی تھی ۔
کوٸ گیسٹ آ رہے ھیں کیا ؟ اسنےرخ سے پوچھا۔
ہاں بہت ہی خاص گیسٹ ۔اسنے شوخ لہجے میں کہا۔
خاص ؟کون ؟ ۔شہوار نے اچھنبے سے پوچھا۔
میں نے تمھیں کہا تھا نا مہندی پر اتنی خوبصورت لگ رہی ھو کہ کسی کی نظر نالگ جاۓ۔
ہاں پھر ؟؟
نظر نہیں لگی پر کسی کی نظروں کو تم لگ گیٕ ۔رخ نے اسے چھیڑا تھا۔
مطلب کیا ھے تمھارا ۔سیدھے بتاٶ پہلیاں کیوں بھجوا رہی ھو۔وہ جھنجھلاٸ ۔
مطلب تم کسی کو پسند آ گیٕ ھو اور آج وہ لوگ تمھارا رشتہ لے کر آ رہے ھیں۔۔۔۔  رخ کی بات پر اسکے پاٶں تلے سے زمین نکل گیٕ ۔
رخ اپنے کاموں میں مصروف ھو گی اس نے تو یہ سوچا ہی نہیں تھا کہ ایسا بھی ھو سکتا ھے تبھی ہال میں حازم داخل ھوا اسنے پتھراٸ آنکھوں سے اسے دیکھاوہ ایک نظر اس پر ڈال کر آگے بڑھ گیا ۔
وہ اپنے کمرے میں آکر رو دی ۔۔دل ہر بار اسکی طرف امید سے دیکھتا تھا اور وہ ہر بار ہی اسے مایوس کر دیتا ۔۔۔کسی اور کو میں پسند آ گئی تو پھر شاہ کو کیوں نہیں ۔۔۔وہ سوچنے لگی ۔۔۔اگر میں نے  کسی کو پسند آنا تھا تو وہ شاہ کیوں نہیں ۔۔۔میرے دل میں صرف وہ ھیں اور کوئی نہیں آ سکتا اسنے سوچا تھا ۔۔اور پھر وہ لوگ آے تھے یہ بھی اس سے مل لی پر بعد میں اسنے انکار کر دیا تھا ۔۔کہ اسے آگے پڑھنا ہے ابھی ۔۔

بی جان بہت ناراض ہوئیں پر تایا جان نے ان کو منا لیا تھا پر یہ اکثر ہونے لگا جو بھی پرپوزل آتا وہ انکار کر دیتی ۔۔آخر تنگ آکر بی جان اور تایا جان نے اس کی بات طے کر دی ۔۔۔اور انہوں نے نکاح کی ڈیٹ بھی فکس کر دی تھی ۔۔جس پر اسنے واویلا مچایا ۔۔سب اسکے کمرے میں اسے سمجھانے کے لئے اکٹھے تھے ۔۔۔جب حاذم اندر آیا ۔۔

مجھے شہوار سے اکیلے میں بات کرنی ہے ۔۔اسکے کہنے پر سب باہر چلے گئے  اب وہ دونوں روم میں اکیلے تھے ۔۔۔

وہ چلتا ھوا عین اسکے سامنے صوفہ پر بیٹھ گیا ۔۔۔

تم اس نکاح سے انکار کیوں کر رہی ھو ۔۔اسنے شہوار  کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔اسکی آواز میں رعب  تھا ۔۔۔

آپ جانتے ھیں میں کیوں انکار کر رہی ہوں ۔۔

میں یہاں تمھاری بکواس سننے نہیں آیا ۔۔۔۔

پر شاہ ۔۔اسنے بولنا چاہا ۔۔۔

بس اب ایک لفظ اور نہیں ۔۔۔

تم میری زیست کا حاصل ھوМесто, где живут истории. Откройте их для себя