Ep # 1

162 8 2
                                    

رمجھم برستی بوندوں میں وہ اپنے اردگرد سے بے خبر اپنی سوچوں میں گم اپنی منزل سے انجان اونچی نیچی ڈھلان پر لمبے لمبے ڈھگ برھتا چلا جارہا تھا کہ اچانک سے سامنے سے بھاگتے ہوے وجود سے اس کا زور دار تصادم ہوتا اور وہ گرتے گرتے بچتا ھے مگر سامنے سے بھاگتا ہوا  نازک وجود یہ اچانک والا تصادم برداشت نہیں کر پاتا اور اس کا پاوں ڈھلان سے پھسل جاتا ھے ۔۔۔
ہیلپ ہیلپ ہیلپ می پلیز یا میرے الله انشال آج تو پکا گٸ تو کس بیوقوف نے بولا تھا ڈھلان پر بھاگتے ہوے واک کرنے کا اب لٹگ گٸ نہ یہاں پر پاگل لڑکی ہیلپ کوٸ ھے کیا ۔ ارے اے پاگل تم وہاں بت بنے کیا دیکھ رہے ہو بچاو مجھے ورنہ میں مفت میں ماری جاوگٸ۔۔ اور وہ جو ابھی تک گم سم کھڑا ہوا تھا اس کی آواز سن کر چونکا اور اسے یوں لٹکا ھوا دیکھ گھبرا کر آگے برھتا ھے اور اپنا ہاتھ مدد کے لیے اس کی جانب بڑھتا ھے جو کہ وہ ایک لمہ بھی ضاٸع کیے بغیر تھام لیتی ھے ۔۔۔۔۔۔
ّپلیز میرا ہاتھ مت چھوڑنا “ اس کی گرفت اور مضبوط  ہوجاتی اور وہ زوردار جھٹکے سے اسے اوپر کھینچ لیتا ھے ۔ہاۓ شکر ھے الله جی میں بچ گٸ آج تو لگا تھا میں گٸ وہ خود سے ہی باتوں میں لگی تھی کہ اسے یاد آیا کہ بچانے والے کو تھینک یو بولا ہی نہیں وہ ابھی کچھ بولنے ہی والی تھی کہ وہ لمبے لمبے ڈھگ بڑھتا وہاں سے چلا گیا۔ اف کتناعجیب آدمی ھے بات ہی نہیں سنی منہ اٹھا کر چل دیا اکڑو کہی کا وہ برا سا منہ بنا کر رہ گٸ اور پر سے واک کرنے لگ گٸ۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ ٹیرس پر کھڑا تیز بارش میں بھیگ رہا تھا۔۔۔ مگر اس کے ذہین میں بار بار ایک ہی جملے کی ارتعاش  ہورہی ” میرا ہاتھ مت چھوڑنا “ اور یہ ایک جملہ اسے اس کے کربناک ماضی میں ڈھکیل دیتا۔۔۔۔۔۔

ماضی۔۔۔۔۔

علی علی پیاری سی نسوانی آواز اسے اپنے آس پاس سنای دیتی ہے۔۔۔ وہ نیند  سے بوجھل آنکھیں  ذرا سی کھولتا ھے تو اسے وہ غصہ میں کھڑی  نظر آتی ھے تو وہ جھٹ سے چادر پھینک اٹھ بیٹھتا ہے ۔۔ تم یہاں مزہ سے سو رہے ہو اور میں وہاں نیچے کب سے تمھارا ویٹ کر رہی وہ غضہ سے لال ہوتے ہوے کہتی ہے۔۔۔  اور علی خود کو اس کے سحر میں جھکڑتا ہوا محسوس کرتا ہے اس کی بڑی بڑی جھیل سی نیلی آنکھیں گلابی  گال اور گلاب کی پنکھریوں سے کھلتے ہونٹ اور کھڑی غصیلی ناک بلاشبہ وہ بلا کی خوبصورت  تھی جیسے کوہی پری علی! وہ چھٹکی بجاتی ہے کیا دیکھ رھے ایسے غور غور کر ہاں۔۔ تم میں ایسا کیا ہے چڑیل جو میں دیکھوں گا وہ اس کو تنگ کرتے ہوے بولتا ہے۔۔۔ اوکے میں تم کو چڑیل لگتی ہوں نہ ٹھیک ھے وہ منہ بسور کر جانے لگی کہ علی جھٹ سے اٹھ کر اس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے۔۔۔ علی چڑیل کا ہاتھ نہیں پکڑتے وہ غصہ سے بولی۔۔ تو علی اپنی ہنسی دباتے ہوۓ کہتا  ہے۔۔اچھا نہ سوری میں مذاق کر رہا تھا مجھے معاف کر دے نہ مس نورِ کاہنات وہ معصومیت  سے بولتا تو کاہنات مسکرا دیتی ہے۔۔۔ بہت ہی ڈرامے باز ہو تم علی اب جاو جلدی سے چینج کر لو میں نیچے ویٹ کر رہی ہوں۔۔۔۔ جلدی آنا وہ یہ کہتے ہوے باہر نکل جاتی اور علی مسکرا کر رہ جاتا ہے۔۔۔۔۔

لو جی پہنچ گۓ آ پ کی یونیورسٹی  گیٹ کے سامنے کار روکتے علی نے کاہنات کو مخاطب کیا... ہاں فاہنلی تم نے مجھے وقت پر پہنچا ہی دیا تھینک یو سو مچ مسٹر علی رضا وہ کار کا گیٹ کھول کر بولی اچھا اچھا جانے سے پہلے یہ تو بتاتی جاو کہ تمھاری سہلیاں مجھے اتنا گھورتی کیوں ہیں اتنا ہینڈسم ہو کیا میں وہ مسکراہٹ دبا کر بولتا ہے۔۔۔اوہ اوہ خوش فمہیں وہ ہستے ہوۓ کار سے اترتی ہے۔۔۔ اور کھڑکی پر جھک کہتی ہے۔۔۔ الله حافظ  مسٹر ہینڈسم خیال رکھنا اپنا کہتے ہوۓ گیٹ کی طرف بڑھ جاتی ہے۔۔۔ اور وہ کار اسٹارٹ کر کےاسے جاتا دیکھتا ہے۔۔۔ جب تک وہ نظروں سے اوجھل نہ ہو گٸ .......
زوردار بجلی کی گرج اس کی سوچوں کا تسلسل توڑ کر اسے حال میں لے آتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                                                                  اے میری زندگی تجھے ڈھونڈتا  ہوں میں
تو مجھے کیوں چھوڑ گئ یہ تو بتا دے
میں جاؤں کہاں تو ہے کہاں یہ تو بتا دے
رستہ ہے کٹھن تیرا پتہ مجھ کو نہیں ہے ....

وہ نم آنکھیں لیے تیز بارش میں بھیگتا چلا گیا۔۔۔
   
                                  ”تیرے بن“
                                   از قلم 
                                          صنم
                       
      Assalam o Alaikum Dears Yeh pheli pheli Try Ha Story likhny ki Umeed Ha ap Sab Ko psnd Ayegi Ap Sab kay Feed Backs ka Wait rahega Psnd Aaye to vote Kar dijiye Ga
Thank You ❤                       

               

       

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Sep 08, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

TeRy BiN 💔Where stories live. Discover now