Continuation after the image...

81 8 12
                                    

تو میری ماں کا خیال رکھنا
میرے والد کو شامل حال رکھنا
پھر بڑی چاہ سے سر اٹھا کر
میں رب کے آگے دامن پھیلا کر
یہ عرض کروں گا کہ اے ربی!
تو ہی ہے داتا ، تو ہی مربی
تو خود بتادے میں جاؤں کہاں پر؟
گناہوں سے چور ، یہ وجود عاصی
بچھاوں کہاں پر، دھلاوں کہاں پر
یہ دنیا تو بس دھوکوں کا گھڑا ہے
یہاں ہر اک خنجر چھپاے کھڑا ہے
اس سفاک عالم میں سب دھرا کا دھرا ہے
یہاں کے لئے جتنی کاوش اٹھا لو
یہ دنیا ہے فانی ، یہاں کیا بن پڑا ہے
یہاں کا تو دستور ہی ہے نرالا
جو دشت میں ہو تنہا ، بنے وہ نوالا
لیکن یہ تنہائ ، ہے میری سجھائ
کہ ، اے میرے مولا اے میرے داتا
میں نے ہی نہ جوڑا تجھ سے ناتا
گناہوں سے لت پت اس نفس سقیم
کو بہکاتا رہا شیطان لعیم
مگر جب نگاہوں سے پردے ہٹے
تیری رحمتوں کہ خزینے دکھے
جب دل پر سے ظلمت کی چادر اٹھی
تو تیری محبت کی حقیقت کھلی
میں ڈوبا ہوا تھا خطاؤں میں اپنی
تو پھر بھی مگن تھا عطاؤں میں اپنی
میں رنگتا تھا دامن گناہوں سے اپنے
توں کر دیتا حیراں اداؤں سے اپنے
پھر یہ بات مجھ کو سمجھ میں آئ
کہ کیا چیز ہوتی ہے کبریائ
ہے گر میرے پاس خطاوں کی کثرت
تو تیری رحمت تو سب سے وسیع ہے
مایوسی کیسی اور کیسی یہ حسرت
تیرے خزانوں میں کب کمی ہے؟
توں نے عطا کی دلوں میں محبت
توں نے ہی بخشی ہے اپنوں کی چاہت
یہ رشتے یہ ناطے، عزیز و اقارب
انہی سے ہے دنیا، ہیں ڈھال مضارب
میری کائنات میں ہے رنگ انہی سے
ان سب کو ھمیشہ میرے ساتھ رکھنا
میں ہوں ناتواں مجھے نہ پرکھنا
پھر تیری رحمت اور تیری شفقت
نے بخشی مجھ کو ہے یہ جسارت
کہ تجھ سے یہ بھی کر لوں گزارش
کہ دائمی کر دے یہ رحمت کی بارش
یہ دنیا تو مؤمن کا ہے قید خانہ
بہشت بریں اسکا ابدی ٹھکانہ
توں جنت میں اپنوں کا ساتھ دےدے
ولیوں کے ہاتھوں میں میرا ہاتھ دےدے
یہاں ٹوٹتے جا رہے ہیں سہارے
وہ جنت ہی کیسی جہاں نہ ہوں پیارے؟
جب سے تیری راہ سے ہے لو لگائ
تو کھلا ہے مجھ پر یہ حقیقت کا محور
کہ تیرے ہاتھ میں ہی ہے مشکل کشائ
لہذا یہ عرضی کرنی ہے تجھ سے
کہ روٹھ نہ جانا کبھی بھی مجھ سے
اگرچہ گناہوں کا ہوں اک پلندہ
میں جیسا بھی ہوں، ہوں تو تیرا ہی بندہ

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: May 21, 2015 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

دعاWhere stories live. Discover now