شب سرخاب
مصنفہ: مریم صدیقیبہار کا موسم اپنے جوبن پر تھا۔ فضا میں پھیلی پھولوں کی خوش بو فضا کو معطر اور ترو تازہ کر رہی تھی۔ ہر طرف آنکھوں کو خیرہ کرنے والا سبزہ تھا اور خوش نما رنگ کے پھولوں نے ماحول کو خوش گوار بنادیا تھا۔ موسم بہار کے آتے ہی اس کا گھر برگ و گل سے مہکنے لگتا۔ یہی اس کا شوق اور جنون تھا۔ اس نے ہاتھ سے چھو کر پھولوں کی نرماہٹ کو محسوس کیا اور ڈالی پر لگے پھولوں کو سونگھ کر خوش بو اپنے اندر اتاری اور مسکرا دی۔ پھول اور پودوں سے اسے عشق تھا اور یہ عشق اسے اپنے بابا سے وراثت میں ملا تھا۔ اس نے گھر کے اندرونی و بیرونی احاطے میں جگہ جگہ گملے رکھے ہوئے تھے اور جو جگہ رہ گئی تھی وہاں کیاری بنا کر مختلف قسم کے پودے لگا رکھے تھے۔ اس کے بابا اسے گلاب زادی المیرہ کہا کرتے تھے۔
**************
"مسٹر آرش یہ کیا بدتمیزی تھی؟" وہ اسے کافی دیر سے ڈیپارٹمنٹ میں تلاش کر رہی تھی جو اطمینان سے گراؤنڈ میں عماد اور فارس کے ساتھ بیٹھا ہنس رہا تھا۔
"کونسی بدتمیزی مس بخاری؟" اس نے دلچسپی سے سامنے کھڑی غصے سے تن فن ہوتی لڑکی کو دیکھا۔ گلابی رنگ کے شلوار قمیض میں ملبوس، گلے میں ہم رنگ اسٹالر ڈالے، اونچی سی پونی بنائے غضب ڈھا رہی تھی۔
"آپ جانتے ہیں میں کیا بات کر رہی ہوں، زیادہ ان جان بننے کی ضرورت نہیں ہے"، اس کی ڈھٹائی المیرہ کو غصہ دلا رہی تھی۔ نہ جانے کیوں وہ آج کل ایسی عجیب و غریب حرکتیں کر رہا تھا۔
"آپ نے پروفیسر حماد سے کہا کہ نائلہ شیرازی کی جگہ مجھے مینجمنٹ ہیڈ بنا دیں؟"۔
"آپ کو کس نے بتایا کہ پروفیسر حماد سے میں نے ایسا کہا ہے؟ یہ پروفیسر حماد کا سراسر ذاتی فیصلہ ہوگا مس بخاری۔ آپ کو یقینا کوئی غلط فہمی ہوئی ہے"، اس نے ان جان بننے کی بھرپور اداکاری کی حالاں کہ وہی کل انہیں تجویز دے کر آیا تھا کہ اسپرنگ فیسٹول کی مینجمنٹ ہیڈ المیرہ بخاری کو بنادیں۔
"دیکھیے مسٹر آرش مجھے ایکسٹرا فیورز پسند نہیں ہیں۔ میں ہمیشہ اسی میں خوش رہتی ہوں جو مجھے میری محنت اور قابلیت کے بل بوتے پر ملتا ہے۔ اگر میرے علم میں آیا کہ آپ نے پروفیسر حماد سے اسپرنگ فیسٹول میں مینجمنٹ کے حوالے سے کچھ بھی کہا ہے تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا"۔ وہ اپنی بات کہہ کر رکی نہیں تھی اس کے جاتے ہی آرش کی اٹکی ہوئی سانس بحال ہوئی تھی۔
"کیا تم دونوں نے کھی کھی لگائی ہوئی ہے؟ اسے کیسے پتا چلا کہ میں نے پروفیسر حماد سے بات کی ہے؟"، اس نے غصے سے دونوں کو گھورا۔
"بھائی تو نے واقعی بات کی ہے پروفیسر حماد سے؟" فارس نے حیرانی سے اس کی طرف دیکھا جو ابھی تک المیرہ کو جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔
"پروفیسر حماد صرف قابلیت جانچتے ہیں بھلے سفارش کوئی بھی کرے۔ وہ ابھی بھی وہی دیکھیں گے اس لیے ریلیکس" عماد نے اس کا کندھا تھپتھپایا۔
"میں معلوم کرکے آتا ہوں اسے کیسے پتا چلا"، اس سے قبل فارس اور عماد اسے روکتے وہ تیزی سے سیڑھیاں پھلانگتا ہوا آڈیٹوریم کی جانب بڑھ گیا جہاں پروفیسر حماد کی زیر نگرانی اسپرنگ فیسٹول کی تیاریاں جاری تھیں۔ ان دونوں کو آرش کے بدلے بدلے تیور کچھ کھٹک رہے تھے۔ آج کل وہ کچھ زیادہ ہی المیرہ پر توجہ دے رہا تھا اور ان دونوں کے لیے یہ بات تشویش کا باعث تھی کیوں کہ آرش بالکل بھی ایسا نہیں تھا۔ لڑکیوں سے ہمیشہ دس فیٹ کے فاصلے پر رہتا تھا۔ کلاس میں چاہے جتنا بھی ہنسی مذاق کرلے لیکن کلاس سے باہر اس کے چہرے پر نو لفٹ کا بورڈ لگا ہوتا تھا لڑکیوں کے لیے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ ڈیپارٹمنٹ کی تقریباً سب ہی لڑکیاں اس سے بات کرنے کے لیے مرتی تھیں لیکن المیرہ بخاری ان سب سے مختلف تھی۔ اس نے کبھی آرش سے فری ہونے یا بلاوجہ مخاطب کرنے کی زحمت تک نہیں کی تھی۔
**************
YOU ARE READING
شب سرخاب
Romanceہجر و وصل کے پرخار راستوں پر بقا کی جنگ لڑتی ہوئی، کامل عشق کی ادھوری داستان