اس وقت رات کے دو بج رہے تھے اور ایسے میں صرف ساحلِ سمندر پر لہروں کی آواز ماحول میں چھاںٔی خاموشی میں ارتکاز پیدا کر رہی تھیں ۔ ہر طرف زور وشور سے چلتی سرد ہواںٔیں رات کی تاریکی میں سمندر کی لہروں کے ساتھ مل کر
ایک عجب ہی خوف طاری کررہی تھیں۔ اور وہ خالی ذہین اور خالی ہاتھوں سمیت گاڑی کے بونٹ پر بیٹھا دور سے ہی سمندر کی گہرائیوں کو دیکھتا خود میں بسی گھٹن اور ویرانی کو ختم کرنے کی کوشش میں تھا جو بجاۓ ختم ہونے کے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہی جا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل تھا کہ درد کی شدت سے پھٹا جارہا تھا آنکھیں تھیں کہ درد بہانے سے ہی انکاری تھیں ۔۔۔۔۔۔""""میں دلآویز آفاق اب آپ کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔۔۔۔اپکی سزا یہی ہے کہ ساری زندگی کا فراق اور ہجر آپکا مقدر ہو ۔۔۔۔مجھے اب آپ سے ۔۔۔۔۔۔۔طلاق چاہیے ۔۔۔۔۔یہی سزا ہے میرے گزرے سالوں کی آپ کے لیے۔۔۔۔۔۔""""""
دلآویز کا ایک ایک لفظ اسکے دماغ پہ کوڑے برسا رہا تھا ۔ وہ رونا چاہتا تھا چیخنا چلانا چاہتا تھا لیکن آپنے اندر چھاۓ اس موت سے سکوت نے اسے ان سب کاموں سے بعض رکھا ہوا تھا۔
"""""وجی کمال ولد کمال اقبال آپکا نکاح دلآویز حیات ولد حیات اقبال سے باعوض تین لاکھ روپے حق مہر سکہ راںٔج الوقت طے پایا ہے کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے....""""""۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دس سال پہلے کے وہ الفاظ جو اس وقت اسے کسی پگھلے ہوئے سیسے سے کم نہ لگے تھے جو اسکی سماعتوں میں انڈیلے جارہے تھے لیکن آج وہی الفاظ جب اس سے روٹھ رہے تھے تو اسکا دم نکل رہا تھا۔ اسنے سوچا بھی نہیں تھا کہ محبت اسے یوں زمین پہ منہ کے بل گرا دی گی ، اسکی کمر توڑ دے گی اور وہ بس دیکھتا رہ جاۓ گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسنے اپنی جیب سے سیگریٹ کی ڈبی نکالی اور ایک سیگریٹ نکال کر لاںٔٹر سے اسے جلا کے لبوں کے درمیان میں دبا لیا اور اضطرابی کیفیت میں بڑے بڑے کش لینے لگا۔ لیکن اس سب کے باوجود بھی اپنے اندر ہوتی گھٹن کم نہ ہوںٔی تو وہیں بونٹ پر ہی بیٹھے بیٹھے گاڑی کے اوپر لیٹ کر آنکھیں موند لیں۔ لیکن آنکھیں موندتےہی وہ معصوم من موہنا سا چہرہ پوری آب و تاب سمیت اسکے آگے چمکنے لگا۔ فوراً ہی آنکھیں کھولیں تو کںٔی آنسو آنکھوں کے کناروں سے بہہ کر اپنی وقعت کھو گںٔے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
""""""وج۔۔۔۔وجی میری ۔۔۔۔۔د۔۔۔دل کا۔۔۔خیال۔۔۔۔رکھنا ۔۔""""""
آفاق چاچو م۔۔۔مجھے معاف کردیں۔۔۔۔۔۔۔۔(سمندر کے شور میں آنسوؤں میں ڈوبی بس ایک آواز گونجی)
🌼🌼
وجی کہاں ہے خانم۔۔۔۔۔؟( صبح ناشتے کی میز پہ کمال صاحب وجی کی غیر موجودگی کو محسوس کرکے بولے)
حرا اپنی یونی چاچکی تھی جبکہ جنت اب رزلٹ تک گھر پہ ہی تھی اور باقی سب گھر والے ناشتے کی ٹیبل پر موجود تھے سواۓ دلآویز کے۔۔۔۔۔۔
پتا نہیں ابھی تک تو آجاتا ہے لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔لیں آگیا۔۔۔۔۔۔( خانم جو اسے ناپاکر لاعلمی کا اظہار ہی کررہی تھیں لیکن سامنے سے آتے بلیک ڈریس پینٹ پر نیوی بلو شرٹ پہنے تھکن سے چور چہرے لال آنکھیں لیے وہ خاموش سا خانم کے برابر والی چیٔیر پر بیٹھ گیا تھا۔ )
اسکی حالت دیکھتے ہی نگارش کو کافی حیرت ہوںٔی۔۔۔۔۔
کیا بات ہے میری جان طبیعت ٹھیک نہیں ہے کیا ؟ ( خانم نے اسکے ماتھے پر پڑے بال پیچھے کرکے محبت سے کہا )
ارمغان بھی خاموشی سے اپنے بھاںٔی کی حالت دیکھ رہا تھا۔ اسی وقت عفان سب کو سلام کرتا اپنی جگہ پہ آکر بیٹھ گیا لیکن وجی کی بکھری حالت دیکھ وہ بھی ٹھٹکا ضرور تھا ۔۔۔۔۔۔۔
میں ٹھیک ہوں مما بس رات ذرا سر بھاری رہا ہے لیکن دوا لے لی تھی آپ فکر نہیں کریں..( اپنی ماں کی فکر دور کرنے کے لیے اسنے بامشکل مسکرا کر کہا).
تھک گںٔے ہوگے رات میں نا۔۔۔۔( خانم ماں تھیں تبھی انھیں اسکی تکلیف زیادہ محسوس ہورہی تھی)
جی مما بہت زیادہ تھک گیا تھا رات میں۔۔۔۔( وجی کرب سے بھیانک رات کو سوچتا ہوا بولا)....
اسی وقت دلآویز اوپر سے آتی ہوئی نظر آںٔی ۔ ڈارک مہرون رنگ کے اسٹائلش سے پرنٹڈ جوڑے میں دوپٹے کو سر پہ ٹکاۓ سب کو مشترکہ سلام کرتی۔ خاموشی سے جنت کے برابر میں بیٹھ گںٔی لیکن اسکے سلام پر بھی وجی نے نظر اٹھا کر اسکی جانب نہ دیکھا اور نہ ہی دلآویز نے اسکی بکھری حالت دیکھی۔۔۔۔۔۔۔
اہممممم۔۔۔۔۔۔۔( کمال صاحب نے گلا کھنکار کر کچھ بات کرنا چاہا تو سب ہی انکی جانب متوجہ ہوئے)
وجی۔۔۔۔۔۔میری کل وکیل سے بات ہوںٔی تھی۔۔۔۔۔( کمال صاحب کی بات پر دلآویز اور وجی نے سر اٹھا کر بیک وقت انکی طرف دیکھا)
جبکہ نگارش اور پروین ابراز بھی چہرے پہ نا معلوم مسکراہٹ لیے اگلی بات کی منتظر تھیں۔ لیکن باقی سب بس خاموشی سے انکی جانب دیکھ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اگلے دس دن میں پاکستان واپس آرہے ہیں اور پیپرز یہیں آکر تیار کریں گے کیونکہ وہ بہت مصروف ہیں وہاں۔۔۔۔۔۔( یہ کہنا تھا کہ دلآویز کے ٹیبل پر موجود رکھے ہاتھ زرا سا کپکپاۓ تھےجبکہ وجی نے فوراً نظریں جھکا کر جی کہنے پہ ہی اکتفا کیا)
جنت اور عفان نے اسی وقت ایک دوسرے کو انتہائی افسوس سے دیکھا۔ جبکہ نگارش کی تو خوشی کا ٹھکانہ ہی نہیں تھا آج اتنے سال بعد صبر کا صلہ ملا تھا پروین ابراز کی حالت بھی اس سے مختلف نہ تھی۔۔۔۔۔۔
مجھے امید ہے کہ اب تمھیں ہم میں سے کسی بھی فرد سے کوںٔی شکایت نہیں ہوگی کیونکہ جو تم چاہتے تھے وہی ہورہا ہے۔۔۔۔( کمال صاحب نے لہجے میں طنز شامل کیا)
جبکہ جب وجی بولا تو اسکا لہجہ کسی بھی احساس سے عاری تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں پاپا مجھے یہاں کسی بھی فرد سے کوںٔی شکایت نہیں ہے بہت شکریہ آپکا میرے فیصلے کو ماننے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔( وجی نے ٹھرے ٹھرے لہجے میں کہہ کر کسی کو بہت کچھ باور کروایا وہیں خانم نے خفگی سے اسکے جھکے سر کو دیکھا)
نجمہ خاموشی سے اپنی بیٹی جسے شاید اسنے کبھی بیٹی مانا ہی نہیں تھا اسکا گھر ٹوٹتا دیکھ رہی تھی لیکن اسکے حق میں کچھ بھی بولنا گناہِ کبیرہ سمجھتی تھی۔ جبکہ حیات صا کیا کہتے جب وہ دونوں ہہ اس نام نہاد رشتے کو لے کر آگے نہیں چل سکتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناشتے کے بعد سب اپنے اپنے کاموں سے چلے گںٔے تو دلآویز بھی عفان کے ساتھ اپنی یونی کی جانب روانہ ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی وہ اپنی کلاس کی جانب ہی جارہی تھی کہ پیچھے سے کچھ الفاظوں نے اسکے قدم جکڑ لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حمزہ کیا تو جانتا ہے جب گاڑی سے ایکسیڈنٹ ہونے پر سر ڈیش بورڈ پر لگنے کی وجہ سے کتنے دن ہم اپنی تعلیم گاہ سے چھٹی لے سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔؟( ولید کے اتنے مؤدبانہ انداز میں کہی گھٹیا بات پہ دلآویز کو سمجھنے میں وقت نہیں لگا تھا کہ وہ ایکسیڈنٹ اسی نے کروایا تھا)
ہممم۔۔۔۔۔چار سے پانچ دن کی چھٹی تو ہونی ہی چاہیئے۔۔۔۔۔( اسکے حمزہ نامی دوست کی پرسوچ سی آواز گونجی)
واہ حمزہ اتنا پرفیکٹ تکا لگایا تجھے تو میڈیکل میں ڈاکٹر کی فیلڈ میں ہونا چاہیے تھا۔۔۔۔۔( اب کی بار ولید کے گروپ کا مشترکہ قہقہ دلآویز کو اپنی توہین لگا فوراً ہی جھٹکے سے مڑ کر اسکی جانب سکون سے بولنا شروع کیا)
تم سمجھتے کیا ہو ولید رانا اپنی ان اوچھی حرکتوں سے اپنے کالے کرتوت چھپا لوگے تو اتنا یاد رکھنا کہ ضروری نہیں جو خاموش ہو تو ڈرپوک ہے وہ۔۔۔۔ مجھے بس ثبوت مل جاۓ کیونکہ میں جانتی ہوں تم جیسے کتے کہیں سے بھی نکل آتے ہیں لیکن ایک بار ثبوت ہو پھر میں دیکھتی ہوں کیسے بچتے پھرتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔( تحمل سے کہتی ولید کے سکھ چین کو آگ لگا گںٔی)
وہ جو سمجھا تھا ڈر کر عزت کی خاطر خاموشی اختیار کرگںٔی ہے تو یہاں تو وہ پوری پلیننگ سے بیٹھی تھی)
دلآویز بول کر جاچکی تھی اور ساتھ ولید رانا کا قرار لے گئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کبوتری کے پر کاٹنے کا جلد کوںٔی انتظام کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔( پیچھے ولید سوچ کر رہ گیا)
🌷🌷🌷🌷

YOU ARE READING
FiraaQ 🔥(COMPLETE) ☑️
Fantasyیہ کہانی ایک جواںٔن فیملی میں دو سوتیلی بہنوں کی ہے اور ایک ایسی لڑکی کی ہے جو دنیا کی طرف سے اور اپنوں کی طرف سے دھتکاری ہوئی ہے۔ یہ کہانی کسی کے صبر کی ہے کسی کے ہجر کی تو کسی کے فراق کی ہے ۔۔۔۔۔۔💖💖💖