ہجوم بیکراں

10 0 0
                                    

 ہجوم تنہائی ذہنی بحالی مطب۔ 

مسیحامحترمہ ہجوم تنہائی۔۔

نفسیات دان۔ 

عالمہ پی ایچ ڈی زندگی کے تجربات

ہجوم بیکراں۔ 
وہ ایک سولہ سترہ سال کا لڑکا تھا۔ اضطراری انداز میں ادھر سے ادھر ٹہل رہا تھا۔ گلے میں گٹار لٹکا رکھا تھا۔دونوں ہاتھ گٹار کو بجانے میں مصروف تھے۔ کہنی کرسی کے ہتھے پر ٹکا ئے  ہتھیلی پر تھوڑی جمائے تنہائی اپنی آرام دہ کرسی پر دراز تھی ۔ دوسرا ہاتھ میز پر دھرا تھا جس کی انگلیوں سے وہ گول سا پیپر ویٹ گھما رہی تھی۔ مستقل مسلسل وہ ایک چکر میں تھامگر اس سے بے نیاز بیزاری سے اسکے چلتے وجود کے ساتھ نظریں گھماتی تنہائی مکمل طور پر عزم کی جانب متوجہ تھی۔عزم ٹہلتے ٹہلتے تھکا ہاتھ شل ہو رہے تھے گٹار کی تار ٹوٹی اور اسکی تان بھی۔ رکا ٹھٹکا پھر پلٹ کر تنہائی کی جانب بڑھا۔ م 

  سنا آپ نے۔ عزم خود کو کسی مشہور پاپ فنکار سے کم نہ سمجھتے ہوئے اس سے داد چاہنے والے انداز میں پوچھ رہا تھا۔ 

تنہائی نے نفی میں سر ہلایا۔ 

کیسے ممکن ہے اتنی دیر سے بجا رہا ہوں گٹار آپ نے سنا ہی نہیں ۔۔ 

اسکی حیرت دو چند ہو گئ۔ چیخ ہی تو پڑا

تنہائی نے ہونٹ بھینچ لیئے۔

یہ دیکھیں گٹار بجا بجا کے میری انگلیاں فگار ہو گئیں۔۔ 

اس نے اپنی زخمی انگلیاں دکھائیں۔

گٹار ٹوٹ گیا یہ لٹکتے تار پر  جما یہ خون۔ وہ چلا اٹھا تھا میز پر دونوں ہاتھ مارتے وہ  جھلاہٹ کی انتہا پر تھا۔ تنہائی پر اسکے کسی ردعمل کا کوئی اثر نہ تھا اسی بے تاثر چہرے سے دیکھ رہی تھی اسے۔ وہ چند لمحے جواب طلب نظروں سے دیکھتا رہا پھر مایوس سا ہو کر رخ موڑ کر جانے کو تھا کہ تنہائی کی آواز نے ٹھٹکا دیا۔

تم نے کسی اور کو سنایا گٹار کبھی؟ 

اسکا دم رکنے کو آیا۔ سانس سینے میں اٹکی رہ گئ۔ چند لمحے دم بخود سا رہ گیا۔ 

تنہائی نے سوال دہرایا تو پلٹ کر سراسیمہ سے انداز میں وہ تنہائی کی آنکھوں میں جھانکنے لگا۔ 

کیا آپکو بھی گٹار کی آواز سنائی نہیں دی؟ کیا آپکو بھی نہ گٹار دکھائی دیا نا ہی میری زخمی انگلیاں؟

اسکی آواز میں خوف لرز رہا تھا۔آنکھوں میں التجا جھلک رہی تھی۔ 

کہہ دو ہاں۔ دیکھا سنا زخم دیکھے۔ 

مجھے نہ گٹار دکھائی دیا نا سنائی۔ تمہاری فگار انگلیاں دکھائی دے رہی ہیں بے چینی سے جیسے انکو اس چھڑی پر چلا رہے تھے زخمی تو ہونا تھا انہوں نے۔ 

تنہائی تو دنیا سے بھی ظالم نکلی۔ اسکے اپنے اسے جھٹلاتے رہے گٹار کے وجود سے انکاری رہے اسکو نفسیاتی سمجھ کر تنہائی کے پاس علاج کروانے بھیج ڈالا مگر تنہائی نے تو گٹار کو گٹار سمجھا بھی نہیں معمولی چھڑی قرار دے ڈالا۔ 

لکیر وقتWhere stories live. Discover now