Story cover for کیونکہ ہم انساں تھے by danishkareem
کیونکہ ہم انساں تھے
  • WpView
    Reads 2,304
  • WpVote
    Votes 3
  • WpPart
    Parts 2
  • WpView
    Reads 2,304
  • WpVote
    Votes 3
  • WpPart
    Parts 2
Ongoing, First published Jul 08, 2018
معاشرے کے وہ دو کردار جن میں قربت کا ہونا یقینی تھا
All Rights Reserved
Sign up to add کیونکہ ہم انساں تھے to your library and receive updates
or
#3پیار
Content Guidelines
You may also like
hamraaz epi 01 by FaiqaMughal
1 part Ongoing
داجی اپنے جگر گوشے کو دیکھ رہے تھے جو بپھرے شیر کی ماند دھار رہا تھا جیسے شادی کا نہی گردن کٹوانے کا کہہ دیا ہو۔ "میں زاریہ سے ہی شادی کروں گا بابا سن لیں آپ سب کان کھول دا جی آپ بھی سن لے میں اس سے محبت کرتا ہوں اور اسی سے شادی بھی کروں گا "زارون سب کی انکھوں میں آنکھیں ڈالے بہت کچھ جتا جاتا ہے گل نورین چھوٹی سی 13 سال کی عمر میں جس کے بابا اس وقت ہسپتال میں موجود زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے تھے اس کی ہستی بستی زندگی یک دم قیامت بن گئی تھی باپ کی فریاد پر اسے نا جانے اب شائد عمر بھر کا ہنر کاٹنا تھا۔ کیا تھا وہ بس اپنی نادانی میں اس سے محبت کر بیٹھی تھی جس کا ذکر اس کے بابا سے کیا تھا بابا بس جانے سے پہلے اسے اس کی خوشیوں سے نوازا چاہتے تھے۔ زارون خان اس کا والد زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے میرے جگری یار میرے جگر گوشے کی شائد آخری خواہش ہے اس نے بہت امید سے مجھ سے کہا ہے اور میں نے بھی اسے زبان دی ہے سن رہے ہو تم تمہارے باپ نے زبان دی ہے اسے اب کی بار زارون کے والد جہانگیرخان خان کی آواز گھونجی تھی جس میں بروقت غصہ اور بے بسی واضع تھی ۔بابا جان آپ نے ہی فضول میں رشتے داریاں شروع کی اور آپ ہی نبھائے بھی میں نے آپکو نہیں کہا تھا کہ جا کر انہیں میرے رشتے کے لیے زبان دے آئے زارون اپنی کالی سرخ ڈوروں سے لبریز آنکھیں جہانگیر خان کی آنکھوں میں گاڑے سرد لہجے میں کہتا ہے اسکی بات سنتے دروازے کے پیچھے چھپی 13 سالہ گل نورین کی گرین آنکھوں سے آنسو بے اختیار بہتے جاتے ہیں جو اپنی جان سے پیارے بابا جان کے غم میں پہلے بہہ رہے تھے اب اس بے حس انسان کے بے حس الفاظوں کی وجہ سے بہہ رہے تھے۔ اگر تم نے میری بات بات نا مانی زارون اجلال جہانگیر خان تو تمہیں اپنے مرنے پر میرا مرا ہوا منہ بھی دیکھنے نصیب نہیں کروں گا یہاں بیٹھا ہر ایک شخص سن لے کان کھول کر اگر میں اپنی نافرمان اولاد کی نافرمانی کی بعد اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہوں تو کوئی بھی زارون اجلال خان کو نا تو میرے نام سے پکارنے گا اور ہی میرا منہ دیکھنے دے گا جہانگیر خان جوابا غصے سے زارون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دھارتے ہوئے کہتے ہیں۔ جبکہ ان کی بات پر زارون بے یقینی سے اپنے باپ کو دیکھتا ہے کچھ ہی دھیر میں گل نورین منیر شاہ سے گل نورین زارون اجلال خان بن گئی تھی ۔ ---
You may also like
Slide 1 of 10
تصور بقلم نازش منیر cover
hamraaz epi 01 cover
یوں ہم ملے از نازش منیر(completed) cover
INTEKAAM (Complete)✅ cover
قلبِ آشنا💞   (Completed)✅ cover
زندگی کا سفر از علمیر اعجاز  Completed✅ cover
QALB... ❤(COMPLETED) cover
بلیک ہیون🖤🖤 cover
دل تجھ کو دیا از قلم شائستہ جاوید  cover
دل ریزہ ریزہ گنوا دیا۔۔❤ (Completed) cover

تصور بقلم نازش منیر

15 parts Complete

کہانی محبت جنون پاکیزگی اور دیوانگی کے گرد گردش کرتی ہے۔بنیادی کرداروں کے تصور سے کوسوں دور انکی زندگی کی تصویر بدل کر وہ رکھ دیکھاتی ہے جس کا محور انکی سوچیں کبھی نہیں رہی۔وجہ جنونیت کا شکار وہ کردار ہے جو جنہیں اپنی چاہت حاصل کرنے کا جنون ہمیشہ سے تھا۔مختلف کرداروں کی زندگی کی تصویر جان کر آپکو کچھ نرالہ پڑھنے کو ملے گا۔